حدثنا حدثنا محمد بن داود بن اسلم الصدفي المصري ، حدثنا احمد بن سعيد المدني الفهري ، حدثنا عبد الله بن إسماعيل المدني ، عن عبد الرحمن بن زيد بن اسلم ، عن ابيه ، عن جده ، عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:"لما اذنب آدم صلى الله عليه وسلم الذنب الذي اذنبه رفع راسه إلى العرش، فقال: اسالك بحق محمد إلا غفرت لي، فاوحى الله إليه، وما محمد ومن محمد؟، فقال: تبارك اسمك، لما خلقتني رفعت راسي إلى عرشك، فإذا فيه مكتوب: لا إله إلا الله، محمد رسول الله، لا إله إلا الله، محمد رسول الله، فعلمت انه ليس احد اعظم عندك قدرا ممن جعلت اسمه مع اسمك، فاوحى الله عز وجل إليه، يا آدم، إنه آخر النبيين من ذريتك، وإن امته آخر الامم من ذريتك، ولولاه يا آدم ما خلقتك"، لا يروى عن عمر، إلا بهذا الإسناد، تفرد به احمد بن سعيد حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ أَسْلَمَ الصَّدَفِيُّ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْمَدَنِيُّ الْفِهْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَدَنِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ:"لَمَّا أَذْنَبَ آدَمُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الذَّنْبَ الَّذِي أَذْنَبَهُ رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى الْعَرْشِ، فَقَالَ: أَسْأَلُكَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ إِلا غَفَرْتَ لِي، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ، وَمَا مُحَمَّدٌ وَمَنْ مُحَمَّدٌ؟، فَقَالَ: تَبَارَكَ اسْمُكَ، لَمَّا خَلَقْتَنِي رَفَعْتُ رَأْسِي إِلَى عَرْشِكَ، فَإِذَا فِيهِ مَكْتُوبٌ: لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، فَعَلِمْتُ أَنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ أَعْظَمَ عِنْدَكَ قَدْرًا مِمَّنْ جَعَلْتَ اسْمَهُ مَعَ اسْمِكَ، فَأَوْحَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ، يَا آدَمُ، إِنَّهُ آخِرُ النَّبِيِّينَ مِنْ ذُرِّيَّتِكَ، وَإِنَّ أُمَّتَهُ آخِرُ الأُمَمِ مِنْ ذُرِّيَّتِكَ، وَلَوْلاهُ يَا آدَمُ مَا خَلَقْتُكَ"، لا يُرْوَى عَنْ عُمَرَ، إِلا بِهَذَا الإِسْنَادِ، تَفَرَّدَ بِهِ أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدم علیہ السلام گناہ کرنے لگے جو گناہ انہوں نے کیا تھا تو اپنا سر عرش کی طرف اٹھایا اور کہا: اے اللہ! میں تجھ سے محمّد صلی اللہ علیہ وسلم کے حق کے واسطے سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے معاف کر دے، تو اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی کی کہ ”محمّد صلی اللہ علیہ وسلم کیا اور کون ہیں؟“ تو انہوں نے کہا: تیرا نام بابرکت ہے، جب تو نے مجھے پیدا کیا تو میں نے اپنا سر تیرے عرش کی طرف اٹھایا تو اچانک وہاں یہ لکھا ہوا دیکھا: «لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلَ اللّٰهِ» تو میں نے جان لیا کہ جس کے نام کو تو نے اپنے نام کے ساتھ کیا اس سے زیادہ قدر و منزلت والا تیرے نزدیک اور کوئی نہیں ہو سکتا۔ تو اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی کی: ”اے آدم! تیری اولاد سے وہ آخری نبی ہیں اور ان کی امّت تیری اولاد سے تمام امتوں سے آخر میں ہو گی، اور اے آدم! اگر وہ نہ ہوتے تو میں تجھ کو پیدا بھی نہ کرتا۔“
تخریج الحدیث: «موضوع، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 4251، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 6502، والطبراني فى «الصغير» برقم: 992 قال الشيخ الألباني: موضوع، «سلسلة الضعيفه» برقم: 25، قال الهيثمي: وفيه من لم أعرفهم، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (8 / 253)»