(حديث مرفوع) اخبرنا الحكم بن موسى، حدثنا يحيى بن حمزة، عن سليمان بن داود الخولاني، عن الزهري، عن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن ابيه، عن جده، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كتب إلى اهل اليمن مع عمرو بن حزم: "بسم الله الرحمن الرحيم، من محمد النبي إلى شرحبيل بن عبد كلال، والحارث بن عبد كلال، ونعيم بن عبد كلال، في اربعين شاة شاة إلى ان تبلغ عشرين ومئة، فإذا زادت على عشرين ومئة واحدة، ففيها شاتان إلى ان تبلغ مائتين، فإذا زادت واحدة ففيها ثلاثة إلى ان تبلغ ثلاث مئة، فما زاد، ففي كل مئة شاة شاة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى أَهْلِ الْيَمَنِ مَعَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ: "بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، مِنْ مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ إِلَى شُرَحْبِيلَ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ، وَالْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ، وَنُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ، فِي أَرْبَعِينَ شَاةً شَاةٌ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ عِشْرِينَ وَمِئَةٍ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَى عِشْرِينَ وَمِئَةٍ وَاحِدَةً، فَفِيهَا شَاتَانِ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ مِائَتَيْنِ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا ثَلَاثَةٌ إِلَى أَنْ تَبْلُغَ ثَلَاثَ مِئَةٍ، فَمَا زَادَ، فَفِي كُلِّ مِئَةِ شَاةٍ شَاةٌ".
ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم نے اپنے والد سے انہوں نے ان کے دادا (سیدنا عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ) سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن والوں کے لئے سیدنا عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ کو لکھ کر دیا: ”بسم اللہ الرحمن الرحیم، یہ خطاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے شرحبيل بن عبدکلال، حارث بن عبدکلال، اور نعیم بن عبدکلال کے لئے ہے کہ چالیس بکریوں میں ایک سو بیس تک ایک بکری (زکاۃ) ہے، پس جب ایک سو بیس سے ایک بھی زیادہ ہو تو دو سو تک دو بکریاں ہیں، پھر اگر ایک بکری بھی دو سو کے اوپر ہو تو ان میں تین سو تک تین بکریاں ہیں اس سے زیادہ جتنی بھی ہوں گی ہر سینکڑے پر ایک ایک بکری (زکاۃ کی) ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1661]» اس روایت کی سند ضعیف لیکن اس کے شواہد موجود ہیں۔ حوالے کے لئے دیکھئے: [نسائي 4868]، [ابن حبان 6559]، [الموارد 793]