اخبرنا محمد بن بکر، انا ابن جریج، اخبرنی عطاء، قال: کان ابن عباس یقول: لا یطوف بالبیت حاج ولا غیر حاج الا حل۔ قلت لعطاء: من این یقول ذٰلك؟ قال: من قول اللٰه عزوجل: ﴿ثم محلها الی البیت العتیق﴾ قلت: فان ذٰلک بعد المصرف، فقال: کان ابن عباس یقول: هو بعد المصرف وقبلهٖ، وکان یاخذ ذٰلک من امر النبی صلی اللٰه علیه وسلم حین امرهم ان یحلوا فی حجة الوداع، قالها غیر مرة.اَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ، اَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ، اَخْبَرَنِیْ عَطَاءٌ، قَالَ: کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ یَقُوْلُ: لَا یَطُوْفُ بِالْبَیْتِ حَاجَّ وَلَا غُیْرُ حَاجٍّ اِلَّا حِلّ۔ قُلْتُ لِعَطَاءٍ: مَنْ اَیْنَ یَقُوْلُ ذٰلِكَ؟ قَالَ: مَنْ قَوْلِ اللّٰهِ عَزَّوَجَلَّ: ﴿ثُمَّ مَحِلُّهَا اِلَی الْبَیْتِ الْعَتِیْقِ﴾ قُلْتُ: فَاِنَّ ذٰلِکَ بَعْدَ الْمَصْرَفِ، فَقَالَ: کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ یَقُوْلُ: هُوَ بَعْدَ الْمَصْرَفِ وَقَبْلِهٖ، وَکَانَ یَأْخُذُ ذٰلِکَ مِنْ اَمْرِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ حِیْنَ اَمَرَهُمْ اَنْ یَحَلُّوْا فِی حَجَّةِ الْوِدَاعِ، قَالَهَا غَیْرَ مَرَّةْ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے جو بھی حج کرنے والا اور حج نہ کرنے والا بیت اللہ کا طواف کرتا ہے تو وہ احرام کی پابندیوں سے آزاد ہو جاتا ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے عطاء سے کہا: کہ وہ یہ بات کس بنیاد پر کہتے تھے تو انہوں نے کہا: کہ اللہ کے اس فرمان کی بنیاد پر «ثُمَّ مَحِلُّهَا إِلَى الْبَيْتِ الْعَتِيقِ» میں نے کہا: کیا یہ وہاں سے پھرنے کے بعد ہے تو انہوں نے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے تھے: وہ پھرنے سے پہلے اور اس کے بعد ہے اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی بنیاد پر بھی کہتے تھے کہ کیونکہ حجۃ الوداع کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا تھا کہ وہ تحلل اختیار کر لیں اور یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی دفعہ ارشاد فرمائی۔
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الحج، باب تقليد الهدي والاشعار عندالاحرام، رقم: 1245. سنن كبري بيهقي: 78/5.»