كتاب اللباس کتاب: لباس کے احکام و مسائل 16. باب مَا جَاءَ فِي لُبْسِ الْخَاتَمِ فِي الْيَمِينِ باب: داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہننے کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنائی اور اسے داہنے ہاتھ میں پہنا، پھر منبر پر بیٹھے اور فرمایا: ”میں نے اس انگوٹھی کو اپنے داہنے ہاتھ میں پہنا تھا“، پھر آپ نے اسے نکال کر پھینکا اور لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں ۱؎۔
۱- یہ حدیث بواسطہ نافع ابن عمر سے دوسری سند سے اسی طرح آئی ہے، اس میں انہوں نے یہ ذکر کیا کہ آپ نے داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنی، ۲- اس باب میں علی، جابر، عبداللہ بن جعفر، ابن عباس، عائشہ اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 45 (5865)، و 46 (5866)، و 47 (5867)، و 50 (5873)، و 53 (5876)، والأیمان والنذور 6 (6651)، والاعتصام 4 (7298)، صحیح مسلم/اللباس 11 (2091)، سنن ابی داود/ الخاتم 1 (4218)، سنن النسائی/الزینة 43 (5167)، و 53 (5217-5221)، سنن ابن ماجہ/اللباس 39 (3639)، (تحفة الأشراف: 8471)، و مسند احمد (2/18، 68، 96، 127) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: فقہاء کے نزدیک دائیں اور بائیں کسی بھی ہاتھ میں انگوٹھی پہننا جائز ہے، ان میں سے افضل کون سا ہے، اس کے بارے میں اختلاف ہے، اکثر فقہاء کے نزدیک دائیں ہاتھ میں پہننا افضل ہے، اس لیے کہ انگوٹھی ایک زینت ہے اور دایاں ہاتھ زینت کا زیادہ مستحق ہے، سونے کی یہ انگوٹھی جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہنا یہ اس کے حرام ہونے سے پہلے کی بات ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (84)
صلت بن عبداللہ بن نوفل کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی الله عنہما کو داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنے دیکھا اور میرا یہی خیال ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنے دیکھا۔
محمد بن اسماعیل بخاری نے کہا: صلت بن عبداللہ بن نوفل کے واسطہ سے محمد بن اسحاق کی روایت حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الخاتم 5 (4229)، (تحفة الأشراف: 5686) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، الإرواء (3 / 303 - 304)، مختصر الشمائل (80)
محمد الباقر کہتے ہیں کہ حسن اور حسین اپنے بائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف: 3408 و 3411) (صحیح موقوف)»
قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف مختصر الشمائل (82)
حماد بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن ابی رافع ۱؎ کو داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے دیکھا تو اس کے بارے میں ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن جعفر رضی الله عنہ کو داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے دیکھا، عبداللہ بن جعفر رضی الله عنہ نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے۔ محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: یہ اس باب میں سب سے صحیح روایت ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزینة 48 (5207)، سنن ابن ماجہ/اللباس 42 (3647)، (تحفة الأشراف: 5222)، و مسند احمد (1/204)، والمؤلف في الشمائل13 (صحیح) (شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ورنہ اس کے راوی ”عبد الرحمن بن ابی رافع“ لین الحدیث ہیں)»
وضاحت: ۱؎: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام ابورافع رضی الله عنہ کے لڑکے ”عبدالرحمن“ ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3747)
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنائی، اس میں «محمد رسول اللہ» نقش کرایا، پھر فرمایا: ”تم لوگ اپنی انگوٹھی پر یہ نقش مت کرانا“۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ «لا تنقشوا عليه» کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے منع فرمایا کوئی دوسرا اپنی انگوٹھی پر «محمد رسول الله» نقش کرائے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 50 (5872)، و 51 (5874)، و 54 (5877)، سنن النسائی/الزینة 50 (5211)، و 78 (5283)، و 79 (5284)، سنن ابن ماجہ/اللباس 39 (3640)، (تحفة الأشراف: 480)، و مسند احمد (3/101، 161) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (1744)
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پاخانہ جاتے تو اپنی انگوٹھی اتار دیتے ۱؎۔
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة 10 (19)، سنن النسائی/الزینة 51 (5216)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 11 (303)، (تحفة الأشراف: 1512)، و مسند احمد (3/99، 101، 282)، والمؤلف الشمائل 11 (88) (ضعیف) (بطریق ”الزهري عن أنس“ اصل روایت یہ نہیں بلکہ یہ ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی، پھر اسے پھینک دیا، اس روایت میں یا تو بقول امام ابوداود ہمام سے وہم ہوا ہے، یا بقول البانی اس کے ضعف کا سبب ابن جریج مدلس کا عنعنہ ہے، انہوں نے خود زہری سے نہیں سنا اور بذریعہ عنعنہ روایت کر دیا ہے، تفصیل کے لیے دیکھئے: ضعیف ابی داود رقم 4)»
وضاحت: ۱؎: ایسا اس لیے کرتے تھے کیونکہ اس پر «محمد رسول اللہ» نقش تھا، معلوم ہوا کہ پاخانہ پیشاب جاتے وقت اس بات کا خیال رہے کہ اس کے ساتھ ایسی کوئی چیز نہیں ہونی چاہیئے جس کی بےحرمتی ہو، مثلاً اللہ اور اس کے رسول کے نام یا آیات قرآنیہ وغیرہ۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (303) // ضعيف ابن ماجة برقم (61)، ضعيف أبي داود (5 / 19)، ضعيف سنن النسائي (400 / 5213)، المشكاة (343)، ضعيف الجامع الصغير بلفظ " وضع " (4390) //
|