سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب اللباس
کتاب: لباس کے احکام و مسائل
The Book on Clothing
42. باب الْعَمَائِمِ عَلَى الْقَلاَنِسِ
باب: ٹوپی پر عمامہ (پگڑی) باندھنے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1784
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا محمد بن ربيعة، عن ابي الحسن العسقلاني، عن ابي جعفر بن محمد بن ركانة، عن ابيه، ان ركانة صارع النبي صلى الله عليه وسلم فصرعه النبي صلى الله عليه وسلم قال ركانة: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن فرق ما بيننا وبين المشركين العمائم على القلانس "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب وإسناده ليس بالقائم ولا نعرف ابا الحسن العسقلاني، ولا ابن ركانة.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ أَبِي الْحَسَنِ الْعَسْقَلَانِيِّ، عَنْ أَبِي جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ رُكَانَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رُكَانَةَ صَارَعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَرَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رُكَانَةُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ فَرْقَ مَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْمُشْرِكِينَ الْعَمَائِمُ عَلَى الْقَلَانِسِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَإِسْنَادُهُ لَيْسَ بِالْقَائِمِ وَلَا نَعْرِفُ أَبَا الْحَسَنِ الْعَسْقَلَانِيَّ، وَلَا ابْنَ رُكَانَةَ.
محمد بن رکانہ سے روایت ہے کہ رکانہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کشتی لڑی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پچھاڑ دیا، رکانہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا: ہمارے اور مشرکوں کے درمیان فرق ٹوپیوں پر عمامہ باندھنے کا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- اس کی سند قائم (صحیح) نہیں ہے،
۳- ہم ابوالحسن عسقلانی اور ابن رکانہ کو نہیں جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ اللباس 24 (4078)، (تحفة الأشراف: 3614) (ضعیف) (اس کے راوی ابو جعفر بن محمد مجہول ہیں نیز محمد بن علی یزید بن رکانہ اور ان کے پردادا رکانہ یا محمد بن یزید بن رکانہ ان کے دادا کے درمیان انقطاع ہے، اس بابت سخت اختلاف ہے دیکھئے: تہذیب الکمال)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (4340)، الإرواء (1503) // ضعيف الجامع الصغير (3959)، ضعيف أبي داود (882 / 4078) //

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.