كتاب اللباس کتاب: لباس کے احکام و مسائل 32. باب مَا جَاءَ فِي النَّهْىِ عَنْ جُلُودِ السِّبَاعِ باب: درندے کی کھال استعمال کرنے کی ممانعت کا بیان۔
اسامہ بن عمیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کی کھال بچھانے سے منع فرمایا ۱؎۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کی کھال بچھانے سے منع فرمایا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ اللباس 43 (4132)، سنن النسائی/الفرع والعتیرة 7 (4258)، (تحفة الأشراف: 121)، و مسند احمد 5/74، 75) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث عام ہے، اس لیے درندوں کی کھالیں مدبوغ (پکائی ہوئی) ہوں کا یا غیر مدبوغ (بلا پکائی ہوئی) دونوں کا استعمال ممنوع ہے، یہ حدیث «كل إهاب دبغ فقد طهر» کے لیے مخص ہے۔ یعنی (ہر پکا ہوا چمڑا پاک ہے) کا مطلب یہ ہے کہ جو حلال اور مذبوح جانور کا چمڑا ہو، درندوں کا چمڑا پکا ہوا ہو تب بھی اس کا استعمال حرام ہے اس لیے کہ درندے حرام ہیں۔ قال الشيخ الألباني: (حديث عبد الله بن إسماعيل بن أبي خالد عن ... إلى أبي المليح عن أبيه) **، (حديث يحيى بن سعيد حدثنا ... إلى أبي المليح عن أبيه) صحيح، (حديث معاذ بن هشام ... إلى أبي المليح) صحيح انظر ما قبله (1770)
اس سند سے بھی ابوالملیح نے اسامہ بن عمیر رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کے چمڑا (کے استعمال) سے منع کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (حسن)»
قال الشيخ الألباني: (حديث عبد الله بن إسماعيل بن أبي خالد عن ... إلى أبي المليح عن أبيه) **، (حديث يحيى بن سعيد حدثنا ... إلى أبي المليح عن أبيه) صحيح، (حديث معاذ بن هشام ... إلى أبي المليح) صحيح انظر ما قبله (1770)
اس سند سے ابوالملیح سے روایت ہے کہ وہ درندوں کی کھالیں مکروہ سمجھتے تھے۔
ہم نہیں جانتے کہ سعید بن ابی عروبہ کے سوا کسی نے سند میں «عن أبي المليح، عن أبيه أسامه بن عمير» کہا ہو۔ تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: (حديث عبد الله بن إسماعيل بن أبي خالد عن ... إلى أبي المليح عن أبيه) **، (حديث يحيى بن سعيد حدثنا ... إلى أبي المليح عن أبيه) صحيح، (حديث معاذ بن هشام ... إلى أبي المليح) صحيح انظر ما قبله (1770)
ابوالملیح سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کی کھال (استعمال کرنے) سے منع فرمایا۔
یہ زیادہ صحیح ہے ۱؎۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 19598) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی سند میں ابوالملیح کے بعد «عن أبیہ» کے واسطہ والی روایت جو سعید بن ابی عروبہ سے ہے، اس سے شعبہ کی یہ روایت جس میں «عن أبیہ» کا ذکر نہیں ہے، زیادہ صحیح ہے، کیونکہ سعید کی بنسبت شعبہ کا حافظہ زیادہ قوی ہے۔ قال الشيخ الألباني: (حديث عبد الله بن إسماعيل بن أبي خالد عن ... إلى أبي المليح عن أبيه) **، (حديث يحيى بن سعيد حدثنا ... إلى أبي المليح عن أبيه) صحيح، (حديث معاذ بن هشام ... إلى أبي المليح) صحيح انظر ما قبله (1770)
|