كتاب اللباس کتاب: لباس کے احکام و مسائل 6. باب مَا جَاءَ فِي لُبْسِ الْفِرَاءِ باب: چمڑے کا لباس (پوستین) پہننے کا بیان۔
سلمان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گھی، پنیر اور پوستین (چمڑے کا لباس) کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ”حلال وہ ہے جسے اللہ نے اپنی کتاب میں حلال کر دیا، اور حرام وہ ہے، جسے اللہ نے اپنی کتاب میں حرام کر دیا اور جس چیز کے بارے میں وہ خاموش رہا وہ اس قبیل سے ہے جسے اللہ نے معاف کر دیا ہے“ ۱؎۔
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے مرفوع جانتے ہیں، ۲- اسے سفیان نے بسند «سليمان التيمي عن أبي عثمان عن سلمان» موقوفاً روایت کیا ہے، گویا یہ موقوف حدیث زیادہ صحیح ہے، اس باب میں مغیرہ سے بھی حدیث آئی ہے، ۳- میں نے امام بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا: تو انہوں نے کہا: میں اس کو محفوظ نہیں سمجھتا ہوں، سفیان نے بسند «سليمان التيمي عن أبي عثمان عن سلمان» موقوفا روایت کی ہے، ۴- امام بخاری کہتے ہیں: سیف بن ہارون مقارب الحدیث ہیں، اور سیف بن محمد عاصم سے روایت کرنے میں ذاہب الحدیث ہیں۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأطعمة 60 (3367)، (تحفة الأشراف: 4496) (حسن) (شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ اس کے راوی سیف سخت ضعیف ہیں، دیکھئے: غایة المرام رقم: 3، وتراجع الألبانی 428)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اس کا استعمال جائز اور مباح ہے، یہی وجہ ہے کہ فقہاء نے یہ اصول اپنایا کہ چیزیں اپنی اصل کے اعتبار سے حلال و مباح ہیں، اس کی تائید اس آیت کریمہ سے بھی ہوتی ہے «هو الذي خلق لكم ما في الأرض جميعا» لیکن شرط یہ ہے کہ ان کی حرمت سے متعلق کوئی دلیل نہ ہو، کیونکہ حرمت کی دلیل آ جانے کے بعد وہ حرام ہو جائیں گی، فقہاء کے مذکورہ اصول اور مذکورہ آیت سے بعض نے پان، تمباکو اور بیڑی سگریٹ کے مباح ہونے پر استدلال کیا ہے، لیکن یہ استدلال درست نہیں ہے، کیونکہ چیزیں اپنی اصل کے اعتبار سے مباح ہیں، لیکن اس شرط کے ساتھ کہ وہ ضرر رساں نہ ہوں، اگر دیر یا سویر نقصان ظاہر ہوتا ہے تو ایسی صورت میں وہ ہرگز مباح نہیں ہوں گی، اور مذکورہ چیزوں میں جو ضرر و نقصان ہے یہ کسی سے مخفی نہیں، نیز ان کا استعمال «تبذیر» (اسراف اور فضول خرچی) کے باب میں آتا ہے، لہٰذا ان کی حرمت میں کسی کو شک نہیں ہونا چاہیئے۔ قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (3366)
|