كتاب اللباس کتاب: لباس کے احکام و مسائل 24. باب مَا جَاءَ فِي النَّهْىِ عَنِ اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ، وَالاِحْتِبَاءِ، فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ باب: بدن کو پورے طور پر کپڑا سے لپیٹ لینا اور چوتڑ کے بل کپڑا لپیٹ کر بیٹھنا دونوں منع ہے۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو لباس سے منع فرمایا: ”ایک صماء، اور دوسرا یہ کہ کوئی شخص خود کو کپڑے میں اس طرح لپیٹ لے کہ اس کی شرمگاہ پر اس کپڑے کا کوئی حصہ نہ رہے“ ۱؎۔
۱- ابوہریرہ کی حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، ۲- یہ دوسری سندوں سے بھی ابوہریرہ کے واسطہ سے مرفوع طریقہ سے آئی ہے، ۳- اس باب میں علی، ابن عمر، عائشہ، ابوسعید، جابر اور ابوامامہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12788)، وانظر: مسند احمد (2/319، 529) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اہل لغت کے نزدیک صماء یہ ہے کہ آدمی چادر سے جسم کو اس طرح لپیٹ لے کہ بوقت ضرورت ہاتھ بھی نہ نکال سکے، فقہاء کے نزدیک صماء یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے جسم پر ایک ہی چادر لپیٹے اور اس کا ایک کنارہ اٹھا کر اپنے کندھے پر ڈال لے جس سے اس کی شرمگاہ کھل جائے، اور احتباء یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے دونوں پاؤں کو کھڑا کر کے چوتڑ کے بل بیٹھ جائے اور اوپر سے کپڑا اس طرح لپیٹے کہ شرمگاہ پر کچھ نہ ہو۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|