(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا يزيد بن هارون، عن حماد بن سلمة، قال: رايت ابن ابي رافع يتختم في يمينه، فسالته عن ذلك، فقال: رايت عبد الله بن جعفر يتختم في يمينه، وقال عبد الله بن جعفر: " كان النبي صلى الله عليه وسلم يتختم في يمينه "، قال: وقال محمد بن إسماعيل: هذا اصح شيء روي عن النبي صلى الله عليه وسلم في هذا الباب.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ أَبِي رَافِعٍ يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: رَأَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ، وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ "، قَالَ: وقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل: هَذَا أَصَحُّ شَيْءٍ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْبَابِ.
حماد بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن ابی رافع ۱؎ کو داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے دیکھا تو اس کے بارے میں ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن جعفر رضی الله عنہ کو داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے دیکھا، عبداللہ بن جعفر رضی الله عنہ نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے۔ محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: یہ اس باب میں سب سے صحیح روایت ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔
وضاحت: ۱؎: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام ابورافع رضی الله عنہ کے لڑکے ”عبدالرحمن“ ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزینة 48 (5207)، سنن ابن ماجہ/اللباس 42 (3647)، (تحفة الأشراف: 5222)، و مسند احمد (1/204)، والمؤلف في الشمائل13 (صحیح) (شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ورنہ اس کے راوی ”عبد الرحمن بن ابی رافع“ لین الحدیث ہیں)»
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5208
´چاندی چڑھی لوہے کی انگوٹھی پہننا کیسا ہے؟` معیقیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی لوہے کی تھی جس پر چاندی چڑھی ہوئی تھی اور کبھی کبھی وہ انگوٹھی میرے ہاتھ میں بھی ہوتی تھی۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5208]
اردو حاشہ: (1) امام نسائی رحمہ اللہ نے جو ترجمۃ الباب قائم کیا ہے اس کا مقصد یہ اہم مسئلہ بیان کرنا ہے کہ چاندی کا خول چڑھی لوہے کی انگوٹھی پہننا شرعاً جائز ہے۔ مطلقاً لوہے کی انگوٹھی پہننے سے گریز ضروری ہے کیونکہ اسے جہنمیوں کا زیور کہا گیا ہے۔ (الموسوعة الحدیثیة، مسند أحمد:11؍69)۔ (2) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اہل علم و فضل کی خدمت کرنا مستحب ہے، نیز آزاد آدمی سے بھی خدمت کرائی جا سکتی ہے بشرطیکہ وہ برضا و رغبت کرنے پر راضی ہو۔ (3) سرکاری اور اسی طرح دیگر اہم اداروں کی ایسی مہریں جن کے ساتھ خطوط و دستاویزات پر مہر لگائی جاتی ہے، ان کی حفاظت کرنا ضروری ہے تاکہ انہیں کوئی غلط استعمال نہ کرے کیونکہ اس طرح تمام دستاویزات اور خطوط وغیرہ غیر معتبر اور ناقابل اعتماد قرار پائیں گے۔ واللہ أعلم
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5208