سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب اللباس
کتاب: لباس کے احکام و مسائل
The Book on Clothing
36. باب مَا جَاءَ مِنَ الرُّخْصَةِ فِي الْمَشْىِ فِي النَّعْلِ الْوَاحِدَةِ
باب: ایک جوتا پہن کر چلنے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1777
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا القاسم بن دينار، حدثنا إسحاق بن منصور السلولي كوفي، حدثنا هريم بن سفيان البجلي الكوفي، عن ليث، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة، قالت: " ربما مشى النبي صلى الله عليه وسلم في نعل واحدة ".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ السَّلُولِيُّ كُوفِيٌّ، حَدَّثَنَا هُرَيْمُ بْنُ سُفْيَانَ الْبَجَلِيُّ الْكُوفِيُّ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " رُبَّمَا مَشَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَعْلٍ وَاحِدَةٍ ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ بسا اوقات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک جوتا پہن کر چلتے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 17516) (منکر) (اس کے راوی لیث بن ابی سلیم متروک الحدیث ہیں، اس حدیث کا عائشہ پر موقوف ہو نا ہی صحیح ہے، جیسا کہ اگلی روایت میں ہے، اور مؤلف نے صراحت کی ہے)»

قال الشيخ الألباني: منكر، المشكاة (4416)
حدیث نمبر: 1778
Save to word مکررات اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا احمد بن منيع، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة " انها مشت بنعل واحدة "، وهذا اصح، قال ابو عيسى: هكذا رواه وغير واحد سفيان الثوري، عن عبد الرحمن بن القاسم موقوفا وهذا اصح.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّهَا مَشَتْ بِنَعْلٍ وَاحِدَةٍ "، وَهَذَا أَصَحُّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رَوَاهُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ مَوْقُوفًا وَهَذَا أَصَحُّ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ وہ ایک جوتا پہن کر چلیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ روایت زیادہ صحیح ہے ۱؎،
۲- سفیان ثوری اور کئی لوگوں نے اسی طرح اس حدیث کو عبدالرحمٰن بن قاسم کے واسطہ سے موقوف طریقہ سے روایت کیا ہے اور یہ موقوف روایت زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 17489) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎ ـ: یعنی عبدالرحمٰن بن قاسم کے واسطہ سے سفیان بن عیینہ کی یہ موقوف روایت اس سے ماقبل لیث کی مرفوع روایت سے زیادہ صحیح ہے، کیونکہ لیث کی بنسبت سفیان بن عیینہ محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں اور ان کا حافظہ قوی ہے، جب کہ لیث آخری عمر میں اپنے حافظہ کے اعتبار سے کمزور ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح المصدر نفسه

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.