سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
69. باب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ عَلَى الْمَدْيُونِ
باب: قرض دار کی نماز جنازہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1069
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ، قَال: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِرَجُلٍ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ فَإِنَّ عَلَيْهِ دَيْنًا "، قَالَ: أَبُو قَتَادَةَ: هُوَ عَلَيَّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بِالْوَفَاءِ "، قَالَ: بِالْوَفَاءِ، فَصَلَّى عَلَيْهِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ جَابِرٍ، وَسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، وَأَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي قَتَادَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص لایا گیا تاکہ آپ اس کی نماز جنازہ پڑھائیں تو آپ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”تم اپنے ساتھی کی نماز پڑھ لو کیونکہ اس پر قرض ہے
“۔
(میں نہیں پڑھوں گا) اس پر ابوقتادہ نے عرض کیا: اس کی ادائیگی میرے ذمے ہے، رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:
”پورا پورا ادا کرو گے؟
“ تو انہوں نے کہا:
(ہاں) پورا پورا ادا کریں گے تو آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوقتادہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر، سلمہ بن الاکوع، اسماء بنت یزید رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الجنائز 67 (1962) سنن ابن ماجہ/الصدقات 9 (2407) سنن الدارمی/البیوع 53 (2635) (تحفة الأشراف: 12103) مسند احمد (5/302) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2407)