سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه
ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
144. بَابُ: ذِكْرِ الْقَدْرِ الَّذِي يَكْتَفِي بِهِ الرَّجُلُ مِنَ الْمَاءِ لِلْغُسْلِ
باب: کتنا پانی آدمی کے غسل کے لیے کافی ہو گا؟
Chapter: Mention Of How Much Water Is Sufficient For A Man To Perform Ghusl
حدیث نمبر: 227
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبيد، قال: حدثنا يحيى بن زكريا بن ابي زائدة، عن موسى الجهني، قال: اتي مجاهد بقدح حزرته ثمانية ارطال، فقال: حدثتني عائشة رضي الله عنها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، كان" يغتسل بمثل هذا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ مُوسَى الْجُهَنِيِّ، قال: أُتِيَ مُجَاهِدٌ بِقَدَحٍ حَزَرْتُهُ ثَمَانِيَةَ أَرْطَالٍ، فَقَالَ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ" يَغْتَسِلُ بِمِثْلِ هَذَا".
موسیٰ جہنی کہتے ہیں کہ مجاہد کے پاس ایک برتن لایا گیا، میں نے اس میں آٹھ رطل پانی کی سمائی کا اندازہ کیا، تو مجاہد نے کہا: مجھ سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی قدر پانی سے غسل فرماتے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 17581)، مسند احمد 6/51 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 228
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن ابي بكر بن حفص، سمعت ابا سلمة، يقول: دخلت على عائشة رضي الله عنها واخوها من الرضاعة، فسالها عن غسل النبي صلى الله عليه وسلم" فدعت بإناء فيه ماء قدر صاع، فسترت سترا فاغتسلت، فافرغت على راسها ثلاثا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ، سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ، يَقُولُ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَأَخُوهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَسَأَلَهَا عَنْ غُسْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَدَعَتْ بِإِنَاءٍ فِيهِ مَاءٌ قَدْرَ صَاعٍ، فَسَتَرَتْ سِتْرًا فَاغْتَسَلَتْ، فَأَفْرَغَتْ عَلَى رَأْسِهَا ثَلَاثًا".
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف زہری کہتے ہیں کہ میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا، اور ان کے رضائی بھائی بھی آئے، تو انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل کے متعلق پوچھا؟، تو آپ رضی اللہ عنہا نے ایک برتن منگایا جس میں ایک صاع کے بقدر پانی تھا، پھر ایک پردہ ڈال کر غسل کیا، اور اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈالا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الغسل 3 (251)، صحیح مسلم/الحیض10 (320)، (تحفة الأشراف: 17792)، مسند احمد 6/71، 72، 143، 144، 173 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 229
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة، انها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يغتسل في القدح، وهو الفرق، وكنت اغتسل انا وهو في إناء واحد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قالت: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَغْتَسِلُ فِي الْقَدَحِ، وَهُوَ الْفَرَقُ، وَكُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَهُوَ فِي إِنَاءٍ وَاحِدٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قدح (ٹب) سے غسل کرتے تھے، اور اس کا ۱؎ نام فرق ہے، اور میں اور آپ دونوں ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 72، (تحفة الأشراف: 16586) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ایک پیمانہ ہے جس میں سولہ رطل پانی آتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 230
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، قال: حدثنا شعبة، عن عبد الله بن جبر، قال: سمعت انس بن مالك، يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يتوضا بمكوك ويغتسل بخمسة مكاكي".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرٍ، قال: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَتَوَضَّأُ بِمَكُّوكٍ وَيَغْتَسِلُ بِخَمْسَةِ مَكَاكِيَّ".
عبداللہ بن جبر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک «مکوک» سے وضو کرتے اور پانچ «مکاکی» سے غسل کرتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 73، ویأتی برقم: 346، (تحفة الأشراف: 962) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «مکاکی»، «مکوک» کی جمع ہے جو اصل میں «مکاکک» ہے، اس کا کاف یا سے بدل دیا گیا ہے، یہ ایک پیمانہ کا نام ہے، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اس کے معنی مد کے ہیں، اور کچھ لوگوں کے نزدیک اس سے مراد صاع ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 231
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا ابو الاحوص، عن ابي إسحاق، عن ابي جعفر، قال: تمارينا في الغسل عند جابر بن عبد الله، فقال جابر:" يكفي من الغسل من الجنابة صاع من ماء"، قلنا: ما يكفي صاع ولا صاعان، قال جابر:" قد كان يكفي من كان خيرا منكم واكثر شعرا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، قال: تَمَارَيْنَا فِي الْغُسْلِ عِنْدَ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، فَقَالَ جَابِرٌ:" يَكْفِي مِنَ الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ صَاعٌ مِنْ مَاءٍ"، قُلْنَا: مَا يَكْفِي صَاعٌ وَلَا صَاعَانِ، قَالَ جَابِرٌ:" قَدْ كَانَ يَكْفِي مَنْ كَانَ خَيْرًا مِنْكُمْ وَأَكْثَرَ شَعْرًا".
ابو جعفر کہتے ہیں کہ ہم جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کے پاس غسل کے سلسلہ میں جھگڑ پڑے، جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: غسل جنابت میں ایک صاع پانی کافی ہے، اس پر ہم نے کہا: ایک صاع اور دو صاع کافی نہیں ہو گا، تو جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس ذات گرامی کو کافی ہوتا تھا ۱؎ جو تم سے زیادہ اچھے، اور زیادہ بالوں والے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الغسل 3 (252)، (تحفة الأشراف: 2641) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے مراد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.