سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه
ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
127. بَابُ: تَقْدِيمِ غُسْلِ الْكَافِرِ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُسْلِمَ
باب: کافر جب اسلام لانے کا ارادہ کرے تو پہلے غسل کرے۔
Chapter: The Disbeliever Performing Ghusl First When He Wants To Accept Islam
حدیث نمبر: 189
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن سعيد بن ابي سعيد، انه سمع ابا هريرة، يقول: إن ثمامة بن اثال الحنفي انطلق إلى نجل قريب من المسجد، فاغتسل ثم دخل المسجد، فقال: اشهد ان لا إله إلا الله وحده لا شريك له وان محمدا عبده ورسوله، يا محمد، والله ما كان على الارض وجه ابغض إلي من وجهك، فقد اصبح وجهك احب الوجوه كلها إلي، وإن خيلك اخذتني وانا اريد العمرة، فماذا ترى؟" فبشره رسول الله صلى الله عليه وسلم، وامره ان يعتمر مختصر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: إِنَّ ثُمَامَةَ بْنَ أُثَالٍ الْحَنَفِيَّ انْطَلَقَ إِلَى نَجْلٍ قَرِيبٍ مِنَ الْمَسْجِدِ، فَاغْتَسَلَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، يَا مُحَمَّدُ، وَاللَّهِ مَا كَانَ عَلَى الْأَرْضِ وَجْهٌ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ وَجْهِكَ، فَقَدْ أَصْبَحَ وَجْهُكَ أَحَبَّ الْوُجُوهِ كُلِّهَا إِلَيَّ، وَإِنَّ خَيْلَكَ أَخَذَتْنِي وَأَنَا أُرِيدُ الْعُمْرَةَ، فَمَاذَا تَرَى؟" فَبَشَّرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَمَرَهُ أَنْ يَعْتَمِرَ مُخْتَصِرٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ثمامہ بن اثال حنفی ۱؎ مسجد نبوی کے قریب پانی کے پاس آئے، اور غسل کیا، پھر مسجد میں داخل ہوئے اور کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے کوئی اس کا شریک نہیں، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں، اے محمد! اللہ کی قسم میرے نزدیک روئے زمین پر کوئی چہرہ آپ کے چہرہ سے زیادہ ناپسندیدہ نہیں تھا، اور اب آپ کا چہرہ میرے لیے تمام چہروں سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ ہو گیا ہے، اور آپ کے گھوڑ سواروں نے مجھے گرفتار کر لیا ہے، اور حال یہ ہے کہ میں عمرہ کرنا چاہتا ہوں تو اب آپ کا کیا خیال ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بشارت دی، اور حکم دیا کہ وہ عمرہ کر لیں، (یہ حدیث یہاں مختصراً مذکور ہے)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 76 (462) مختصرًا، الخصومات 7 (2422) مختصرًا، المغازي 70 (4372) مطولاً، صحیح مسلم/الجھاد 19 (1764)، سنن ابی داود/الجھاد 124 (2679)، (تحفة الأشراف: 13007)، مسند احمد 2/452، 483، وسیأتی بعضہ برقم: 713 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یمامہ کے قبیلہ بنو حنیفہ کے ایک فرد تھے، اپنی قوم کے سردار بھی تھے، عمرہ کی ادائیگی کے لیے نکلے تھے، راستے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گشتی سواروں نے گرفتار کر لیا، اور انہیں مدینہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں لے آئے، اور انہیں مسجد نبوی کے ایک ستون سے باندھ دیا گیا، تین دن کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آزاد کر دیا جس سے متاثر ہو کر وہ اسلام لے لائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.