ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا 143. بَابُ: ذِكْرِ الاِسْتِتَارِ عِنْدَ الاِغْتِسَالِ باب: غسل کرتے وقت پردہ کرنے کا بیان۔
ابو سمح (ایاد) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا، تو جب آپ غسل کا ارادہ کرتے تو فرماتے: ”میری طرف اپنی گدی کر لو“ تو میں اپنی گدی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کر کے آپ کو آڑ کر لیتا تھا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطھارة 137 (376) مطولاً، سنن ابن ماجہ/الطھارة 77 (526)، 113 (613)، (تحفة الأشراف: 12051) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام ہانی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ فتح مکہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں غسل کرتے ہوئے ملے، فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپڑے سے آڑ کیے ہوئے تھیں، (ام ہانی کہتی ہیں) میں نے سلام کیا ۱؎، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ کون ہے؟“ میں نے عرض کیا: ام ہانی ہوں، تو جب آپ غسل سے فارغ ہوئے، تو کھڑے ہوئے اور ایک ہی کپڑے میں جسے آپ لپیٹے ہوئے تھے آٹھ رکعتیں پڑھیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الغسل 21 (280)، الصلاة 4 (357) مطولاً، الجزیة 9 (3171) مطولاً، المغازي 50 (4292)، الأدب 94 (6158)، صحیح مسلم/الحیض 16 (336)، المسافرین 13 (336)، سنن الترمذی/السیر 26 (1579)، الاستئذان 34 (2734) مختصرًا، سنن ابن ماجہ/الطھارة 59 (465) مختصرًا، (تحفة الأشراف: 18018)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 301 (1290)، موطا امام مالک/قصر الصلاة 8 (27)، مسند احمد 6/341، 342، 343، 423، 425، سنن الدارمی/الصلاة 151 (1493) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سے جو غسل کر رہا ہو اسے سلام کرنے کا جواز ثابت ہوا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|