ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا 172. بَابُ: مُمَاسَةِ الْجُنُبِ وَمُجَالَسَتِهِ باب: جنبی کو چھونے اور اس کے ساتھ بیٹھنے کا بیان۔
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے اصحاب میں سے کسی آدمی سے ملتے تو اس (کے جسم) پر ہاتھ پھیرتے، اور اس کے لیے دعا کرتے تھے، ایک دن صبح کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر میں کترا گیا، پھر آپ کے پاس اس وقت آیا جب دن چڑھ آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تمہیں دیکھا تو تم مجھ سے کترا گئے؟“ میں نے عرض کیا: میں جنبی تھا، مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں آپ مجھ پر ہاتھ نہ پھیریں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان ناپاک نہیں ہوتا“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 3392)، مسند احمد 5/384، 402 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی جنبی ہونے سے اس کا جسم اس طرح نجس نہیں ہوتا کہ کوئی اسے ہاتھ سے چھو لے تو ہاتھ نجس ہو جائے، اس کی نجاست حکمی ہوتی ہے عینی نہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان سے ملے، اور وہ (حذیفہ) جنبی تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف بڑھے تو میں نے عرض کیا میں جنبی ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان نجس نہیں ہوتا“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 29 (372) مطولاً، سنن ابی داود/الطھارة 92 (230)، سنن ابن ماجہ/فیہ 80 (535) مطولاً، (تحفة الأشراف: 3339) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس روایت میں راوی نے اختصار سے کام لیا ہے، ورنہ یہ واقعہ بھی وہی ہے جو اوپر گذرا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے راستوں میں سے ایک راستہ میں ان سے ملے، اور وہ اس وقت جنبی تھے، تو وہ چپکے سے نکل گئے، اور (جا کر) غسل کیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نہیں پایا، تو جب وہ آئے، تو آپ نے پوچھا ”ابوہریرہ! تم کہاں تھے؟“ تو انہوں نے جواب دیا: اللہ کے رسول! آپ اس حالت میں ملے تھے کہ میں جنبی تھا، تو میں نے ناپسند کیا کہ بغیر غسل کئے آپ کے ساتھ بیٹھوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سبحان اللہ! ۱؎ مومن ناپاک نہیں ہوتا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الغسل 23 (283)، 24 (285)، صحیح مسلم/الحیض 29 (371)، سنن ابی داود/الطھارة 92 (231)، سنن الترمذی/فیہ 89 (121)، سنن ابن ماجہ/فیہ 80 (534)، (تحفة الأشراف: 14648)، مسند احمد 2/235، 282، 471 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ جملہ کہہ کر ان کے ایسا کرنے اور مومن کے نجس ہونے کا عقیدہ رکھنے پر آپ نے تعجب کا اظہار کیا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|