سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه
ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
131. بَابُ: غُسْلِ الْمَرْأَةِ تَرَى فِي مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ
باب: احتلام ہونے پر عورت کے غسل کا بیان۔
Chapter: The Ghusl Of A Woman Who Sees Something In Her dream Like A Man Sees
حدیث نمبر: 195
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا عبدة، قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، عن انس، ان ام سليم سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المراة ترى في منامها ما يرى الرجل، قال:" إذا انزلت الماء فلتغتسل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، قال: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَرْأَةِ تَرَى فِي مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ، قَالَ:" إِذَا أَنْزَلَتِ الْمَاءَ فَلْتَغْتَسِلْ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس عورت کے متعلق دریافت کیا جو اپنے خواب میں وہ چیز دیکھتی ہے جو مرد دیکھتا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب وہ انزال کرے تو غسل کرے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 7 (311) مطولاً، سنن ابن ماجہ/الطھارة 107 (601) مطولاً، (تحفة الأشراف: 1181)، مسند احمد 3/121، 199، 282، سنن الدارمی/الطھارة 75 (791) بأطول من ھذا، ویأتی عندالمؤلف برقم: 200 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 196
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا كثير بن عبيد، عن محمد بن حرب، عن الزبيدي، عن الزهري، عن عروة، ان عائشة اخبرته، ان ام سليم كلمت رسول الله صلى الله عليه وسلم وعائشة جالسة، فقالت له: يا رسول الله، إن الله لا يستحيي من الحق، ارايت المراة ترى في النوم ما يرى الرجل، افتغتسل من ذلك؟ فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نعم"، قالت عائشة: فقلت لها: اف لك، او ترى المراة ذلك؟ فالتفت إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" تربت يمينك، فمن اين يكون الشبه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ كَلَّمَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَائِشَةُ جَالِسَةٌ، فَقَالَتْ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ، أَرَأَيْتَ الْمَرْأَةَ تَرَى فِي النَّوْمِ مَا يَرَى الرَّجُلُ، أَفَتَغْتَسِلُ مِنْ ذَلِكَ؟ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَمْ"، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ لَهَا: أُفٍّ لَكِ، أَوَ تَرَى الْمَرْأَةُ ذَلِكَ؟ فَالْتَفَتَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" تَرِبَتْ يَمِينُكِ، فَمِنْ أَيْنَ يَكُونُ الشَّبَهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی، اور عائشہ رضی اللہ عنہا (بھی وہاں) بیٹھی ہوئی تھیں، ام سلیم رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ حق بات (بیان کرنے) سے نہیں شرماتا ہے، آپ مجھے اس عورت کے متعلق بتائیے جو خواب میں وہ چیز دیکھتی ہے جو مرد دیکھتا ہے، کیا وہ اس کی وجہ سے غسل کرے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ہاں!، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: تو میں نے ان سے (ام سلیم رضی اللہ عنہا سے) کہا: افسوس ہے تم پر! کیا عورت بھی اس طرح خواب دیکھتی ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں، پھر بچہ کیسے (ماں کے) مشابہ ہو جاتا ہے؟ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، وقد آخرجہ: صحیح مسلم/الحیض 7 (313) تعلیقاً، سنن ابی داود/الطھارة 96 (237)، (تحفة الأشراف: 16627)، مسند احمد6/92 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ لڑکا مرد اور عورت کے پانی ہی سے پیدا ہوتا ہے، جس کا پانی غالب ہو جاتا ہے لڑکا اسی کے مشابہ ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 197
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا شعيب بن يوسف، قال: حدثنا يحيى، عن هشام، قال: اخبرني ابي، عن زينب بنت ام سلمة، عن ام سلمة، ان امراة، قالت: يا رسول الله، إن الله لا يستحيي من الحق، هل على المراة غسل إذا هي احتلمت؟ قال:" نعم، إذا رات الماء"، فضحكت ام سلمة، فقالت: اتحتلم المراة؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ففيم يشبهها الولد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قال: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ امْرَأَةً، قالت: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ، هَلْ عَلَى الْمَرْأَةِ غُسْلٌ إِذَا هِيَ احْتَلَمَتْ؟ قَالَ:" نَعَمْ، إِذَا رَأَتِ الْمَاءَ"، فَضَحِكَتْ أُمُّ سَلَمَةَ، فَقَالَتْ: أَتَحْتَلِمُ الْمَرْأَةُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَفِيمَ يُشْبِهُهَا الْوَلَدُ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ حق بات (بیان کرنے) سے نہیں شرماتا ہے (اسی لیے میں ایک مسئلہ دریافت کرنا چاہتی ہوں)، عورت کو احتلام ہو جائے تو کیا اس پر غسل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، جب منی دیکھ لے، ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا (یہ سن کر) ہنس پڑیں، اور کہنے لگیں: کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر لڑکا کس چیز کی وجہ سے اس کے مشابہ (ہم شکل) ہوتا ہے؟۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم50 (130)، الغسل 22 (282)، الأنبیاء 1 (3328)، الأدب 67 (6091)، وباب 79 (6121)، صحیح مسلم/الحیض 7 (313)، سنن الترمذی/الطھارة 90 (122)، سنن ابن ماجہ/فیہ 107 (600)، (تحفة الأشراف: 18264)، موطا امام مالک/فیہ 21 (84)، مسند احمد 6/ 292، 302، 306 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 198
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يوسف بن سعيد، قال: حدثنا حجاج، عن شعبة، قال: سمعت عطاء الخراساني، عن سعيد بن المسيب، عن خولة بنت حكيم، قالت: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المراة تحتلم في منامها، فقال:" إذا رات الماء فلتغتسل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ شُعْبَةَ، قال: سَمِعْتُ عَطَاءً الْخُرَاسَانِيَّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ خَوْلَةَ بِنْتِ حَكِيمٍ، قالت: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَرْأَةِ تَحْتَلِمُ فِي مَنَامِهَا، فَقَالَ:" إِذَا رَأَتِ الْمَاءَ فَلْتَغْتَسِلْ".
خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس عورت کے متعلق پوچھا جسے خواب میں احتلام ہو جائے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب وہ منی دیکھے تو غسل کرے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطھارة 107 (602) مطولاً، (تحفة الأشراف: 15827)، مسند احمد 6/409، سنن الدارمی/الطھارة 76/789 (صحیح) (متابعات و شواہد سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ”عطاء خراسانی‘‘ ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.