ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا 147. بَابُ: ذِكْرِ النَّهْىِ عَنْ الاِغْتِسَالِ، بِفَضْلِ الْجُنُبِ باب: جنبی کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنے کی ممانعت کا بیان۔
حمید بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں ایک ایسے آدمی سے ملا جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرح چار سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہا تھا، اس نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ ہم میں سے کوئی ہر روز کنگھی کرے، یا اپنے غسل خانہ میں پیشاب کرے ۱؎، یا شوہر بیوی کے بچے ہوئے پانی سے یا بیوی شوہر کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرے ۲؎، دونوں کو چاہیئے کہ ایک ساتھ لپ سے پانی لیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطھارة 15 (28)، 40 (81)، (تحفة الأشراف: 15554، 15555)، مسند احمد 4/110، 111، 5/369 و یأتي عند المؤلف برقم: 5057 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ نہی تنزیہی ہے تحریمی نہیں، مطلب یہ ہے کہ یہ چیزیں «ترفّہ» اور «تنعم» کے قبیل کی ہیں، اس لیے ان سے بچنا چاہیئے اور اگر ضرورت اس کی متقاضی ہو تو یہ جائز ہے جیسا کہ ابوقتادہ کی روایت ہے کہ ان کے بال بہت گھنے تھے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے انہوں نے پوچھا، تو انہیں روزانہ اپنے بالوں کو سنوارنے اور کنگھی کرنے کا حکم دیا۔ ۲؎: یہ نہی تحریمی نہیں بلکہ تنزیہی ہے کیونکہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے بچے ہوئے پانی سے غسل کیا ہے جیسا کہ صحیح مسلم میں ابن عباس رضی اللہ عنہم سے مروی ہے، نیز دیکھیں حدیث ما بعد۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|