ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا 146. بَابُ: ذِكْرِ اغْتِسَالِ الرَّجُلِ وَالْمَرْأَةِ مِنْ نِسَائِهِ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ باب: شوہر اور بیوی کے ایک برتن سے غسل کرنے کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور میں (دونوں) ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے، ہم دونوں اس سے لپ سے ایک ساتھ پانی لیتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 16976، 17174)، موطا امام مالک/الطہارة 17 (28) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح خ م دون الاغتراف واللفظ لقتيبة
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں ایک ہی برتن سے غسل جنابت کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الغسل 9 (263)، (تحفة الأشراف: 71493)، مسند احمد 6/172 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے خود کو دیکھا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (پانی کے) برتن کے سلسلہ میں جھگڑ رہی ہوں (میں اپنی طرف برتن کھینچ رہی ہوں اور آپ اپنی طرف کھینچ رہے ہیں) میں اور آپ (ہم دونوں) اسی سے غسل کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحیض 5 (299) مطولاً، سنن ابی داود/الطہارة 39 (77)، (تحفة الأشراف: 15983)، مسند احمد 6/189، 191، 192، 210 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (دونوں) ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أنظر ماقبلہ، (تحفة الأشراف: 15983) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میری خالہ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا نے مجھے خبر دی ہے کہ وہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض10 (322)، سنن الترمذی/الطھارة 46 (62)، سنن ابن ماجہ/فیہ 35 (377)، (تحفة الأشراف: 18067)، مسند احمد 6/329 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے مولیٰ ناعم نے بیان کیا کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا گیا کہ کیا بیوی شوہر کے ساتھ غسل کر سکتی ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، جب سلیقہ مند ہو، میں نے اپنے آپ کو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ ہم ایک لگن سے غسل کرتے تھے، ہم اپنے ہاتھوں پر پانی بہاتے یہاں تک کہ انہیں صاف کر لیتے، پھر اپنے بدن پر پانی بہاتے۔ اعرج ( «كيّسة» کی تفسیر کرتے ہوئے) کہتے ہیں کہ سلیقہ مند وہ ہے جو نہ تو شوہر کے ساتھ غسل کرتے وقت شرمگاہ کا خیال ذہن میں لائے، اور نہ بیوقوفی (پھوہڑپن) کا مظاہرہ کرے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف 18215)، مسند احمد 6/323 (صحیح الاسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
|