كتاب الجهاد کتاب: جہاد کے فضائل و احکام 20. بَابُ: الرَّايَاتِ وَالأَلْوِيَةِ باب: (جنگ میں) بڑے اور چھوٹے جھنڈوں کے استعمال کا بیان۔
حارث بن حسان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مدینہ آیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر کھڑے دیکھا، اور بلال رضی اللہ عنہ آپ کے سامنے گلے میں تلوار ٹکائے ہوئے تھے، پھر اچانک ایک کالا بڑا جھنڈا دکھائی دیا، میں نے کہا: یہ کون ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ ہیں جو ایک غزوہ سے واپس آئے ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیر القرآ ن 51 (2) (3273، 3274)، (تحفة الأشراف: 3277)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/482) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن مکہ میں داخل ہوئے تو آپ کا جھنڈا سفید تھا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجہاد 76 (2592)، سنن الترمذی/الجہاد 9 (1679)، سنن النسائی/الحج 106 (2869)، (تحفة الأشراف: 2889) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بڑا جھنڈا کالا اور چھوٹا جھنڈا سفید تھا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجہاد 10 (1681)، (تحفة الأشراف: 6542) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: حدیث میں «رایہ» اور «لواء» کا لفظ ہے، «رایہ» یعنی بڑا جھنڈا کالا تھا،اور «لواء» چھوٹا جھنڈا سفید تھا، اس سے معلوم ہوا کہ امام کو لشکروں کو ترتیب دینا اور جھنڈے اور نشان بنانا مستحب ہے۔ قال الشيخ الألباني: حسن
|