كتاب الجهاد کتاب: جہاد کے فضائل و احکام 31. بَابُ: التَّحْرِيقِ بِأَرْضِ الْعَدُوِّ باب: دشمن کی سر زمین کو آگ لگانے کا بیان۔
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ابنیٰ نامی بستی کی جانب بھیجا اور فرمایا: ”ابنیٰ میں صبح کے وقت جاؤ، اور اسے آگ لگا دو“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجہاد 91 (2616)، (تحفة الأشراف: 107)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/205، 209) (ضعیف)» (صالح بن أبی الاخضر ضعیف ہیں جن کی وجہ سے یہ حدیث ضعیف ہے)
وضاحت: ۱؎ اُبنی: فلسطین میں عسقلان اور رملہ کے درمیان ایک مقام ہے، صحیح بخاری میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہم کو ایک لشکر میں بھیجا، تو فرمایا: ”اگر تم فلاں فلاں دو شخصوں کو پاؤ تو آگ سے جلا دینا“، پھر جب ہم نکلنے لگے تو آپ ﷺ نے فرمایا: میں نے تم کو حکم دیا تھا فلانے فلانے کو جلانے کا، لیکن آگ سے اللہ ہی عذاب کرتا ہے تم اگر ان کو پاؤ تو قتل کر ڈالنا، لیکن درختوں کا اور بتوں کا اور سامان کا جلانا تو جائز ہے، اور کئی احادیث سے اس کی اجازت ثابت ہے جب اس میں مصلحت ہو۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف سنن أبي داود (2616) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 481
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ بنو نضیر کے کھجور کا باغ جلا دیا، اور کاٹ ڈالا، اس باغ کا نام بویرہ تھا، چنانچہ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نازل ہوا: «ما قطعتم من لينة أو تركتموها قائمة» یعنی ”تم نے کھجوروں کے جو درخت کاٹ ڈالے یا جنہیں تم نے ان کی جڑوں پہ باقی رہنے دیا یہ سب اللہ تعالیٰ کے حکم سے تھا، اور اس لیے بھی کہ فاسقوں کو اللہ تعالیٰ رسوا کرے“ (سورۃ الحشر: ۵)۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحرث والمزارعة 4 (2356)، الجہاد 154 (3020)، المغازي 14 (4031)، صحیح مسلم/الجہاد 10 (1746)، سنن ابی داود/الجہاد 91 (2615)، سنن الترمذی/التفسیر 59 (3302، السیر 4 (1552)، (تحفة الأشراف: 8267)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/123، 140)، سنن الدارمی/السیر 23 (2503) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ بنو نضیر کے کھجور کے درخت جلا دئیے اور انہیں کاٹ دیا، اسی سے متعلق ایک شاعر کہتا ہے: «فهان على سراة بني لؤي حريق بالبويرة مستطير» بنی لؤی کے سرداروں کے لیے آسان ہوا، بویرہ میں آگ لگانا جو ہر طرف پھیلتی جا رہی تھی۔
تخریج الحدیث: «أنظر ماقبلہ، (تحفة الأشراف: 8060) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
|