كتاب الجهاد کتاب: جہاد کے فضائل و احکام 9. بَابُ: الْخُرُوجِ فِي النَّفِيرِ باب: عام اعلان جہاد کے وقت فوراً نکلنے کا بیان۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا: آپ سب سے زیادہ خوبصورت، سخی اور بہادر تھے، ایک رات مدینہ والے گھبرا اٹھے، اور سب لوگ آواز کی جانب نکل پڑے تو راستے ہی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہو گئی، آپ ان سے پہلے اکیلے ہی آواز کی طرف چل پڑے تھے ۱؎، اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ننگی پیٹھ اور بغیر زین والے گھوڑے پر سوار تھے، اور اپنی گردن میں تلوار ٹکائے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”لوگو! ڈر کی کوئی بات نہیں ہے“، یہ کہہ کر آپ لوگوں کو واپس لوٹا رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑے کے متعلق فرمایا: ”ہم نے اسے سمندر پایا، یا واقعی یہ تو سمندر ہے“۔ حماد کہتے ہیں: مجھ سے ثابت نے یا کسی اور نے بیان کیا کہ وہ گھوڑا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کا تھا، جو سست رفتار تھا لیکن اس دن کے بعد سے وہ کبھی کسی گھوڑے سے پیچھے نہیں رہا ۲؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ الجہاد 42 (2820)، 54 (2866)، 82 (2908)، الأدب 39 (6033)، صحیح مسلم/الفضائل 11 (2307)، سنن الترمذی/الجہاد 14 (1687)، (تحفة الأشراف: 289)، وقد أخرجہ: مسند احمد3/147، 163، 185، 271) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی جب امام یا حاکم جہاد کے لئے نکلنے کا اعلان عام کر دے تو ہر ایک مسلمان جس کو کوئی عذر نہ ہو، کا جہادکے لیے نکلنا واجب ہے۔ ۲؎: یہ برکت تھی آپ ﷺ کے فرمانے کی، آپ ﷺ کی زبان سے جو نکلا حق تعالیٰ ویسا ہی کر دیا ایک سست رفتار اور خراب گھوڑا دم بھر میں عمدہ گھوڑوں سے زیادہ تیز اور چالاک ہو گیا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تمہیں جہاد کے لیے نکلنے کا حکم دیا جائے تو فوراً نکل کھڑے ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5418، ومصباح الزجاجة: 982)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/جزاء الصید 4 (1834)، الجہاد 1 (2783)، 27 (2825)، 194 (3077)، صحیح مسلم/الإمارة 20 (1353)، سنن الترمذی/السیر 33 (1590)، سنن النسائی/البیعة 15 (4175)، مسند احمد (1/226، 266، 316، 355)، سنن الدارمی/السیر 69 (2554) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی راہ کا غبار، اور جہنم کا دھواں، دونوں کسی مسلمان کے پیٹ میں اکٹھا نہ ہوں گے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/فضائل الجہاد 8 (1633)، الزہد 8 (2311)، سنن النسائی/الجہاد 8 (3109)، (تحفة الأشراف: 14285)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/505) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: جس نے جہاد میں گرد و غبار کھایا ہے وہ ضرور جہنم کی آگ سے محفوظ رہے گا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ایک شام بھی اللہ کی راہ میں چلا، تو جتنا غبار اس پر پڑا قیامت کے دن اس کے لیے اتنی ہی مشک ہو گی“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 903، ومصباح الزجاجة: 983) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
|