كتاب الجهاد کتاب: جہاد کے فضائل و احکام 24. بَابُ: تَشْيِيعِ الْغُزَاةِ وَوَدَاعِهِمْ باب: غازیوں کو الوداع کہنے (رخصت کرنے) کا بیان۔
معاذ بن انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے شخص کو صبح یا شام رخصت کروں، اور اسے سواری پر بٹھاؤں، یہ میرے نزدیک دنیا اور اس کی تمام نعمتوں سے بہتر ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11296، ومصباح الزجاجة: 998) (ضعیف)» (ابن لہیعہ اور زبان بن فائد دونوں ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 1189)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے رخصت کیا تو یہ دعا فرمائی: «أستودعك الله الذي لا تضيع ودائعه» ”میں تمہیں اللہ کے سپرد کرتا ہوں جس کی امانتیں ضائع نہیں ہوتیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14626، ومصباح الزجاجة: 999)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/358، 403) (صحیح)» (سند میں ابن لہیعہ ضعیف ہیں، لیکن متابعت کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 16 و 2547)
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی لشکر روانہ فرماتے تو جانے والے کے لیے اس طرح دعا کرتے، «أستودع الله دينك وأمانتك وخواتيم عملك» ”میں تیرے دین، تیری امانت، اور تیرے آخری اعمال کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8427، ومصباح الزجاجة: 1000)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجہاد 80 (2600)، سنن الترمذی/الدعوات 44 (3438) (صحیح)» (سند میں محمد بن عبدالرحمن بن أبی لیلیٰ ضعیف ہیں، لیکن متابعت کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 16)
قال الشيخ الألباني: صحيح
|