(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو بكر بن عياش ، عن عاصم ، عن الحارث بن حسان ، قال:" قدمت المدينة فرايت النبي صلى الله عليه وسلم قائما على المنبر وبلال قائم بين يديه متقلد سيفا وإذا راية سوداء، فقلت: من هذا؟، قالوا: هذا عمرو بن العاص قدم من غزاة". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ حَسَّانَ ، قَالَ:" قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا عَلَى الْمِنْبَرِ وَبِلَالٌ قَائِمٌ بَيْنَ يَدَيْهِ مُتَقَلِّدٌ سَيْفًا وَإِذَا رَايَةٌ سَوْدَاءُ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟، قَالُوا: هَذَا عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ قَدِمَ مِنْ غَزَاةٍ".
حارث بن حسان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مدینہ آیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر کھڑے دیکھا، اور بلال رضی اللہ عنہ آپ کے سامنے گلے میں تلوار ٹکائے ہوئے تھے، پھر اچانک ایک کالا بڑا جھنڈا دکھائی دیا، میں نے کہا: یہ کون ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ ہیں جو ایک غزوہ سے واپس آئے ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیر القرآ ن 51 (2) (3273، 3274)، (تحفة الأشراف: 3277)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/482) (حسن)»