كتاب الجهاد کتاب: جہاد کے فضائل و احکام 37. بَابُ: الْعَبِيدِ وَالنِّسَاءِ يَشْهَدُونَ مَعَ الْمُسْلِمِينَ باب: مسلمانوں کے ساتھ جنگ میں غلام اور عورتوں کی شرکت۔
محمد بن زید کہتے ہیں کہ میں نے آبی اللحم (وکیع کہتے ہیں کہ وہ گوشت نہیں کھاتے تھے) کے غلام عمیر رضی اللہ عنہما سے سنا: وہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے مالک کے ہمراہ خیبر کے دن جہاد کیا، چونکہ میں غلام تھا لہٰذا مجھے مال غنیمت میں حصہ نہیں ملا، صرف ردی چیزوں میں سے ایک تلوار ملی، جب اسے میں لٹکا کر چلتا تو (وہ اتنی لمبی تھی) کہ وہ گھسٹتی رہتی تھی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجہاد 152 (2730)، سنن الترمذی/السیر 9 (1557)، (تحفة الأشراف: 10898)، وقد أخرجہ: مسند احمد5/223)، سنن الدارمی/السیر 35 (2518) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: اس وجہ سے کہ تلوار لمبی ہو گی یا ان کا قد چھوٹا ہو گا لیکن امام جو مناسب سمجھے انعام کے طور پر ان کو دے، صحیح مسلم میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے ان سے پوچھا: غلام اور عورت کا کوئی حصہ معین تھا، جب وہ لوگوں کے ساتھ حاضر ہوں، تو انہوں نے جواب دیا کہ ان دونوں کا کوئی حصہ متعین نہ تھا مگر یہ کہ مال غنیمت میں سے کچھ ان کو دیا جائے، اور ایک روایت میں یوں ہے کہ نبی اکرم ﷺ جہاد میں عورتوں کو رکھتے تھے، وہ دو زخمیوں کا علاج کرتیں اور مال غنیمت میں سے کچھ انعام ان کو دیا جاتا لیکن ان کا حصہ مقرر نہیں کیا گیا۔ قال الشيخ الألباني: حسن
ام عطیہ انصاریہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سات غزوات میں شرکت کی تھی، مردوں کی غیر موجودگی میں ان کے ڈیروں میں رہتی، ان کے لیے کھانا بناتی، زخمیوں کا علاج کرتی اور بیماروں کی دیکھ بھال کرتی تھی۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجہاد 48 (1812)، (تحفة الأشراف: 18137)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحیض 24 (324)، الحج 81 (1652)، سنن الدارمی/الجہاد 30 (2466) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|