سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
20. بَابُ : الرَّايَاتِ وَالأَلْوِيَةِ
باب: (جنگ میں) بڑے اور چھوٹے جھنڈوں کے استعمال کا بیان۔
حدیث نمبر: 2818
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْحَاق الْوَاسِطِيُّ النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاق ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ حَيَّانَ ، سَمِعْتُ أَبَا مِجْلَزٍ ، يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ " أَنَّ رَايَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ سَوْدَاءَ، وَلِوَاؤُهُ أَبْيَضُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بڑا جھنڈا کالا اور چھوٹا جھنڈا سفید تھا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجہاد 10 (1681)، (تحفة الأشراف: 6542) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: حدیث میں «رایہ» اور «لواء» کا لفظ ہے، «رایہ» یعنی بڑا جھنڈا کالا تھا،اور «لواء» چھوٹا جھنڈا سفید تھا، اس سے معلوم ہوا کہ امام کو لشکروں کو ترتیب دینا اور جھنڈے اور نشان بنانا مستحب ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2818 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2818
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سیاہ سے مراد خالص سیاہ نہیں بلکہ یہ جھنڈا دھاری دار کپڑے سے بنا ہوا اور چکور تھا۔ (جامع الترمذي، الجهاد، باب ما جاء في الرايات، حديث: 1680)
(2)
جنگ میں مختلف دستوں کے جھنڈے مختلف رنگوں کے ہوسکتے ہیں۔
(3) (راية)
اور (لواء)
دونوں کے معنی جھنڈا ہیں۔
اس لحاظ سے ہم معنی الفاظ ہیں تاہم ایک قول کے مطابق (رايه)
بڑا جھنڈا ہوتا ہے اور (لواء)
چھوٹا جھنڈا (حاشہ سنن ابن ماجہ از محمد فواد عبد الباقی)
ہم نے دوسرے قول کے مطابق ترجمہ کیا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2818