سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
The Chapters on Jihad
18. بَابُ: السِّلاَحِ
باب: اسلحہ کا بیان۔
Chapter: Weapons
حدیث نمبر: 2805
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، وسويد بن سعيد ، قالا: حدثنا مالك بن انس ، حدثني الزهري ، عن انس بن مالك ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" دخل مكة يوم الفتح وعلى راسه المغفر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَخَلَ مَكَّةَ يَوْمَ الْفَتْحِ وَعَلَى رَأْسِهِ الْمِغْفَرُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن اس حال میں مکہ داخل ہوئے کہ آپ کے سر پر خود تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 18 (1846)، الجہاد160 (3044)، المغازي 48 (4286)، اللباس 17 (5808)، صحیح مسلم/الحج 84 (1357)، سنن ابی داود/الجہاد 127 (2685)، سنن الترمذی/الجہاد 18 (1693)، الشمائل 16 (106)، سنن النسائی/الحج 107 (2870، 2871)، (تحفة الأشراف: 1527)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 81 (247)، مسند احمد (3/109، 164، 180، 186، 224، 232، 240)، سنن الدارمی/المناسک 88 (1981)، السیر 20 (2500) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: خود لوہے کی ٹوپی کو کہتے ہیں جسے تلوار وغیرہ سے بچاؤ کے لیے سر پر پہنا جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2806
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن يزيد بن خصيفة ، عن السائب بن يزيد ، إن شاء الله تعالى، ان النبي صلى الله عليه وسلم يوم احد:" اخذ درعين كانه ظاهر بينهما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ ، إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ:" أَخَذَ دِرْعَيْنِ كَأَنَّهُ ظَاهَرَ بَيْنَهُمَا".
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ احد کے موقعہ پر اوپر نیچے دو زرہیں پہنیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3805، ومصباح الزجاجة: 993)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجہاد 75 (2590)، مسند احمد (3/449) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2807
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا الاوزاعي ، حدثني سليمان بن حبيب ، قال: دخلنا على ابي امامة فراى في سيوفنا شيئا من حلية فضة فغضب وقال:" لقد فتح الفتوح قوم ما كان حلية سيوفهم من الذهب والفضة، ولكن الآنك والحديد والعلابي"، قال ابو الحسن القطان: العلابي العصب.
(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ حَبِيبٍ ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى أَبِي أُمَامَةَ فَرَأَى فِي سُيُوفِنَا شَيْئًا مِنْ حِلْيَةِ فِضَّةٍ فَغَضِبَ وَقَالَ:" لَقَدْ فَتَحَ الْفُتُوحَ قَوْمٌ مَا كَانَ حِلْيَةُ سُيُوفِهِمْ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، وَلَكِنْ الْآنُكُ وَالْحَدِيدُ وَالْعَلَابِيُّ"، قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الْقَطَّانُ: الْعَلَابِيُّ الْعَصَبُ.
سلیمان بن حبیب کہتے ہیں کہ ہم ابوامامہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے، تو وہ ہماری تلواروں میں چاندی کا کچھ زیور دیکھ کر غصہ ہو گئے، اور کہنے لگے: لوگوں (صحابہ کرام) نے بہت ساری فتوحات کیں، لیکن ان کی تلواروں کا زیور سونا چاندی نہ تھا، بلکہ سیسہ، لوہا اور علابی تھا۔ ابوالحسن قطان کہتے ہیں: علابی: اونٹ کا پٹھا (چمڑا) ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 83 (2909)، (تحفة الأشراف: 4874) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 2808
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا ابن الصلت ، عن ابن ابي الزناد ، عن ابيه ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تنفل سيفه ذا الفقار يوم بدر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الصَّلْتِ ، عَنْ ابْنِ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَنَفَّلَ سَيْفَهُ ذَا الْفَقَارِ يَوْمَ بَدْرٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ بدر کے دن اپنی ذوالفقار نامی تلوار (علی رضی اللہ عنہ کو) انعام میں دی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/السیر 12 (1516)، (تحفة الأشراف: 5827)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/2461، 271) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ انعام بطور نفل تھا اور نفل اس انعام کو کہتے ہیں جو کسی مجاہد کو اس کی کارکردگی اور بہادری کے صلہ میں حصہ سے زیادہ دیا جاتا ہے، یہ تلوار پہلے عاص بن امیہ کی تھی جو بدر کے دن کام آیا، پھر یہ رسول اکرم ﷺ کے پاس آئی، آپ نے اسے علی رضی اللہ عنہ کو دے دیا، اور ان کے پاس یہ تلوار ان کے فوت ہونے تک رہی۔

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
حدیث نمبر: 2809
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل بن سمرة ، انبانا وكيع ، عن سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن ابي الخليل ، عن علي بن ابي طالب ، قال:" كان المغيرة بن شعبة إذا غزا مع النبي صلى الله عليه وسلم حمل معه رمحا، فإذا رجع طرح رمحه حتى يحمل له، فقال له علي: لاذكرن ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: لا تفعل، فإنك إن فعلت لم ترفع ضالة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ سَمُرَةَ ، أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ:" كَانَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ إِذَا غَزَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمَلَ مَعَهُ رُمْحًا، فَإِذَا رَجَعَ طَرَحَ رُمْحَهُ حَتَّى يُحْمَلَ لَهُ، فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ: لَأَذْكُرَنَّ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: لَا تَفْعَلْ، فَإِنَّكَ إِنْ فَعَلْتَ لَمْ تُرْفَعْ ضَالَّةً".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد کے لیے جاتے تو اپنے ساتھ برچھا لے جاتے، اور لوٹتے وقت اسے پھینک دیتے، انہیں دینے کے لیے کوئی اسے اٹھا لاتا، اس پر علی رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ کی یہ حرکت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ضرور بتاؤں گا، تو مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ایسا نہ کریں، کیونکہ اگر آپ نے ایسا کیا تو گمشدہ چیز اٹھائی نہیں جائے گی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بن ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10182، ومصباح الزجاجة: 994)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/148) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (ابواسحاق مدلس اور مختلط ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، اور ابو خلیل عبد اللہ بن أبی الخلیل مقبول عند المتابعہ ہیں، اور ان کا کوئی متابع نہیں ہے، تو وہ لین الحدیث ہوئے، امام بخاری نے فرمایا کہ ان کی متابعت نہیں کی جائے گی)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
حدیث نمبر: 2810
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل بن سمرة ، انبانا عبيد الله بن موسى ، عن اشعث بن سعيد ، عن عبد الله بن بسر ، عن ابي راشد ، عن علي رضي الله عنه، قال: كانت بيد رسول الله صلى الله عليه وسلم قوس عربية فراى رجلا بيده قوس فارسية، فقال:" ما هذه؟ القها، وعليكم بهذه واشباهها ورماح القنا، فإنهما يزيد الله لكم بهما في الدين، ويمكن لكم في البلاد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ سَمُرَةَ ، أَنْبَأَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ ، عَنْ أَبِي رَاشِدٍ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَتْ بِيَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْسٌ عَرَبِيَّةٌ فَرَأَى رَجُلًا بِيَدِهِ قَوْسٌ فَارِسِيَّةٌ، فَقَالَ:" مَا هَذِهِ؟ أَلْقِهَا، وَعَلَيْكُمْ بِهَذِهِ وَأَشْبَاهِهَا وَرِمَاحِ الْقَنَا، فَإِنَّهُمَا يَزِيدُ اللَّهُ لَكُمْ بِهِمَا فِي الدِّينِ، وَيُمَكِّنُ لَكُمْ فِي الْبِلَادِ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک ہاتھوں میں ایک عربی کمان تھی، اور ایک شخص کے ہاتھ میں آپ نے فارسی کمان دیکھی تو فرمایا: یہ کیا ہے؟ اسے پھینک دو، اور اس طرح کی رکھو، اور نیزے رکھو کیونکہ اللہ تعالیٰ تمہارے لیے ان دونوں کے ذریعہ سے دین کو ترقی دے گا، اور تمہیں دوسرے ملکوں کو فتح کرنے پر قادر بنا دے گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10326، ومصباح الزجاجة: 995) (ضعیف الاسناد)» ‏‏‏‏ (عبداللہ بن بشر الحبرانی ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.