(مرفوع) اخبرنا محمد بن الصباح ، انبانا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عبد الله بن عبد الله بن عمر ، عن إياس بن عبد الله بن ابي ذباب ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تضربوا إماء الله"، فجاء عمر إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، قد ذئر النساء على ازواجهن" فامر بضربهن، فضربن فطاف بآل محمد صلى الله عليه وسلم طائف نساء كثير، فلما اصبح قال: لقد طاف الليلة بآل محمد سبعون امراة كل امراة تشتكي زوجها، فلا تجدون اولئك خياركم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَضْرِبُوا إِمَاءَ اللَّهِ"، فَجَاءَ عُمَرُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ ذَئِرَ النِّسَاءُ عَلَى أَزْوَاجِهِنَّ" فَأْمُرْ بِضَرْبِهِنَّ، فَضُرِبْنَ فَطَافَ بِآلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَائِفُ نِسَاءٍ كَثِيرٍ، فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ: لَقَدْ طَافَ اللَّيْلَةَ بِآلِ مُحَمَّدٍ سَبْعُونَ امْرَأَةً كُلُّ امْرَأَةٍ تَشْتَكِي زَوْجَهَا، فَلَا تَجِدُونَ أُولَئِكَ خِيَارَكُمْ".
ایاس بن عبداللہ بن ابی ذباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی بندیوں کو نہ مارو“، تو عمر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! عورتیں اپنے شوہروں پہ دلیر ہو گئی ہیں، لہٰذا انہیں مارنے کی اجازت دیجئیے (چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی) تو ان کو مار پڑی، اب بہت ساری عورتیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھرانے کا چکر کاٹنے لگیں، جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آل محمد کے گھر آج رات ستر عورتیں آئیں، ہر عورت اپنے شوہر کی شکایت کر رہی تھی، تو تم انہیں (زیادہ مارنے والے مردوں کو) بہتر لوگ نہ پاؤ گے“۔
It was narrated that Iyas bin 'Abdullah bin Abu Dhubab said:
"The Prophet said: 'Do not beat the female slaves of Allah.' Then 'Umar came to the Prophet and said: 'O Messenger of Allah, the woman have become bold towards their husbands? So order the beatin g of them,' and they were beaten. Then many women went around to the family of Muhammad,. The next day he said: 'Last night seventy women came to the family of Muhammad, each woman complaining about her husband. You will not find that those are the best of you.' "
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:900
900- سیدنا ایاس بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”اللہ کی کنیزوں کو نہ مارو۔“ راوی بیان کرتے ہیں: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آئے انہوں نے عرض کی: یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! اس وقت سے خواتین اپنے شوہروں کے بارے میں شیر ہوگئی ہیں، جب سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مارنے سے منع کیا ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کوا س کی اجازت دے دی۔ لوگوں نے ان کی پٹائی کرنا شروع کی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج کے پاس بہت سی خواتین حاضر ہوئیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”گزشتہ رات محمد صلی ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:900]
فائدہ: اس حدیث میں بیویوں کو مارنے سے منع کیا گیا ہے، اس سے مرادا یہی مار ہے جس سے اس کی ہڈی وغیرہ ٹوٹ جائے، ہلکی پھلکی ڈانٹ اور مسواک وغیرہ سے مارنا ادب کی خاطر درست ہے۔ علم کی کمی ہے جس کی وجہ سے مرد اپنی بیویوں پر ظلم کرتے ہیں اور چھوٹی چھوٹی بات پر آپے سے باہر ہو جاتے ہیں، اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کوقرآن و حد بیث کا فہم عطا فرمائے۔ نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مظلوم اپنی شکایت حاکم وقت تک پہنچا سکتا ہے، اور یہ غیبت نہیں ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 899