جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے: «واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى»”اور مقام ابراہیم کو مصلیٰ بنا لو۔۔۔“(سورۃ البقرہ: ۱۲۴)(امر کے صیغہ کے ساتھ بکسر خاء) پڑھا۔
(مرفوع) حدثنا موسى يعني ابن إسماعيل، حدثنا حماد، عن هشام بن عروة، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها: ان رجلا قام من الليل فقرا فرفع صوته بالقرآن فلما اصبح، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يرحم الله فلانا كائن من آية اذكرنيها الليلة كنت قد اسقطتها". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ رَجُلًا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ فَقَرَأَ فَرَفَعَ صَوْتَهُ بِالْقُرْآنِ فَلَمَّا أَصْبَحَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَرْحَمُ اللَّهُ فُلَانًا كَائِنْ مِنْ آيَةٍ أَذْكَرَنِيهَا اللَّيْلَةَ كُنْتُ قَدْ أُسْقِطْتُهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک شخص نے رات میں قیام کیا اور (نماز میں) بلند آواز سے قرآت کی، جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ فلاں پر رحم کرے کتنی آیتیں جنہیں میں بھول چلا تھا ۱؎ اس نے آج رات مجھے یاد دلا دیں“۔
وضاحت: ۱؎: یعنی یہ میرے ذہن سے نکل چکی تھیں، مگر اللہ تعالیٰ کو ان آیتوں کا بالکل بھلا دینا منظور نہ تھا، اس لیے اس نے اس آدمی کو قرات کے ذریعہ مجھے پھر یاد دلا دیں۔
Narrated Aishah: A man got up (for prayer) at night, he read the Quran and raised his voice in reading. When the morning came, the Messenger of Allah ﷺ said: May Allah have mercy on so-and-so! Last night he reminded me a number of verses which I was about to forget.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3959
(موقوف) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا خصيف، حدثنا مقسم مولى ابن عباس، قال: قال ابن عباس رضي الله عنهما: نزلت هذه الآية:" وما كان لنبي ان يغل سورة آل عمران آية 161 في قطيفة حمراء، فقدت يوم بدر، فقال بعض الناس: لعل رسول الله صلى الله عليه وسلم اخذها فانزل الله عز وجل: وما كان لنبي ان يغل سورة آل عمران آية 161 إلى آخر الآية"، قال ابو داود: يغل مفتوحة الياء. (موقوف) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا خُصَيْفٌ، حَدَّثَنَا مِقْسَمٌ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ:" وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَغُلَّ سورة آل عمران آية 161 فِي قَطِيفَةٍ حَمْرَاءَ، فُقِدَتْ يَوْمَ بَدْرٍ، فَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ: لَعَلّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَغُلَّ سورة آل عمران آية 161 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: يَغُلَّ مَفْتُوحَةُ الْيَاءِ.
مقسم مولیٰ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ہے کہ آیت: «وما كان لنبي أن يغل»”نبی کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ خیانت کرے۔۔۔“(سورۃ آل عمران: ۱۶۱) ایک سرخ چادر کے متعلق نازل ہوئی جو بدر کے دن گم ہو گئی تھی تو کچھ لوگوں نے کہا: شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لے لیا ہو تب اللہ تعالیٰ نے: «وما كان لنبي أن يغل» نازل کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «يغل» یا کے فتحہ کے ساتھ ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیر سورة آل عمران 17 (3009)، (تحفة الأشراف: 6487) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Abbas: The verse "And no Prophet could (ever) be false to his trust" was revealed about a red velvet. When it was found missing on the day of Badr, some people said; Perhaps the Messenger of Allah ﷺ has taken it. So Allah, the Exalted, sent down "And no prophet could (ever) be false to his trust" to the end of the verse. Abu Dawud said: In the word yaghulla the letter ya has a short vowel a.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3960
(مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا معتمر، قال: سمعت ابي، قال: سمعت انس بن مالك، يقول: قال النبي صلى الله عليه وسلم:"اللهم إني اعوذ بك من البخل والهرم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبَخَلِ وَالْهَرَمِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں بخیلی اور بڑھاپے سے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 888)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/113، 117)، انظر حدیث رقم: (1540) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ایسی ضعیفی سے جس میں ہوش و حواس باقی نہ رہیں نہ عبادت کی طاقت رہے۔
لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں بنی منتفق کی طرف سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تھا، یا بنی منتفق کے وفد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تھا پھر انہوں نے حدیث بیان کی کہ آپ نے یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «لا تحسبن»(سین کے زیر کے ساتھ) پڑھا اور «لا تحسبن»(سین کو زبر کے ساتھ) نہیں پڑھا۔
Narrated Laqit ibn Sabirah: I came in the deputation of Banu al-Muntafiq to the Messenger of Allah ﷺ. He then narrated the rest of the tradition. The Prophet ﷺ said: la tahsibanna (do not think) and did not say: la tahsabanna (do not think).
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3962
(موقوف) حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا سفيان، حدثنا عمرو بن دينار، عن عطاء، عن ابن عباس، قال:" لحق المسلمون رجلا في غنيمة له، فقال: السلام عليكم، فقتلوه واخذوا تلك الغنيمة فنزلت: ولا تقولوا لمن القى إليكم السلام لست مؤمنا تبتغون عرض الحياة الدنيا سورة النساء آية 94 تلك الغنيمة". (موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" لَحِقَ الْمُسْلِمُونَ رَجُلًا فِي غُنَيْمَةٍ لَهُ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَقَتَلُوهُ وَأَخَذُوا تِلْكَ الْغُنَيْمَةَ فَنَزَلَتْ: وَلا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَى إِلَيْكُمُ السَّلامَ لَسْتَ مُؤْمِنًا تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا سورة النساء آية 94 تِلْكَ الْغُنَيْمَةَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں مسلمان ایک شخص سے ملے جو اپنی بکریوں کے چھوٹے سے ریوڑ میں تھا اس نے السلام علیکم کہا پھر بھی مسلمانوں نے اسے قتل کر دیا اور وہ ریوڑ لے لیا تو یہ آیت کریمہ: «ولا تقولوا لمن ألقى إليكم السلام لست مؤمنا تبتغون عرض الحياة الدنيا»”جو شخص تمہیں سلام کہے اسے یہ نہ کہو کہ تو مسلمان نہیں ہے تم لوگ دنیاوی زندگی کا ساز و سامان یعنی ان بکریوں کو چاہتے ہو“(سورۃ النساء: ۹۴) نازل ہوئی۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر سورة النساء 17 (4591)، صحیح مسلم/التفسیر (3025)، (تحفة الأشراف: 5940)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/تفسیر القرآن النساء 5 (3030) (صحیح)»
Narrated Ibn Abbas: The Muslims met a man with some sheep of his. He said: Peace be upon you. But they killed him and took those few sheep. Thereupon the following Quranic verse was revealed: ". . . And say to anyone who offers you a salutation: Thou art none of believer, coveting the perishable good of this life. " meaning these few sheep.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3963
زید بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم «لا يستوي القاعدون من المؤمنين» کے بعد «غير أولي الضرر» پڑھتے تھے۔ اور سعید بن منصور نے اپنی روایت میں «كان يقرأ» نہیں کہا ہے ۱؎۔
Narrated Zayd ibn Thabit: The Prophet ﷺ used to read: "Not equal are those believers who sit (at home) and receive no hurt (ghayru ulid-darari) but the narrator Saeed did not say the words "used to read"
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3964
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم «وكتبنا عليهم فيها أن النفس بالنفس والعين بالعين»”اور ہم نے یہودیوں کے ذمہ تورات میں یہ بات مقرر کر دی تھی کہ جان کے بدلے جان اور آنکھ کے بدلے آنکھ ہے ”(سورۃ المائدہ: ۴۵)(عین کے رفع کے ساتھ) پڑھا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 1572) (ضعیف)»
Narrated Anas ibn Malik: The Prophet ﷺ read the verse: "We ordained therein for them: Life for life and eye for eye (an-nafsa bin-nafsi wal-'aynu bil-'ayn).
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3966
(مرفوع) حدثنا النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا فضيل بن مرزوق، عن عطية بن سعد العوفي، قال:" قرات على عبد الله بن عمر: الله الذي خلقكم من ضعف سورة الروم آية 54، فقال: 0 من ضعف 0 قراتها على رسول الله صلى الله عليه وسلم كما قراتها علي، فاخذ علي كما اخذت عليك". (مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ، عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ سَعْدٍ الْعَوْفِيِّ، قَالَ:" قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: اللَّهُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ ضَعْفٍ سورة الروم آية 54، فَقَالَ: 0 مِنْ ضُعْفٍ 0 قَرَأْتُهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا قَرَأْتَهَا عَلَيَّ، فَأَخَذَ عَلَيَّ كَمَا أَخَذْتُ عَلَيْكَ".
عطیہ بن سعد عوفی کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے سامنے: «الله الذي خلقكم من ضعف»”اللہ وہی ہے جس نے تمہیں کمزوری کی حالت میں پیدا کیا“(سورۃ الروم: ۵۴)(ضاد کے زبر کے ساتھ) پڑھا تو انہوں نے کہا «مِنْ ضُعْفٍ»(ضاد کے پیش کے ساتھ) ہے میں نے بھی اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پڑھا تھا جیسے تم نے پڑھا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری گرفت فرمائی جیسے میں نے تمہاری گرفت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/القراء ات سورة الروم 4 (2936)، (تحفة الأشراف: 7334)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/58) (حسن)»
Narrated Abdullah ibn Umar: Atiyyah ibn Saad al-Awfi said: I recited to Abdullah ibn Umar the verse: "It is Allah Who created you in a state of (helplessness) weakness (min da'f). " He said: (Read) min du'f. I recited it to the Messenger of Allah ﷺ as you recited it to me, and he gripped me as I gripped you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3967
عبدالرحمٰن بن ابزی کہتے ہیں کہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے «بفضل الله وبرحمته فبذلك فلتفرحوا»”لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے اس انعام اور رحمت پر خوش ہونا چاہیئے“(سورۃ یونس: ۵۸) پڑھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: (تاء کے ساتھ) ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 57)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/123) (حسن صحیح)»
Narrated Ibn Abzi: Ubayy ibn Kab) said: The Prophet ﷺ read the verse: "Say: In the bounty of Allah and in His mercy--in that let you rejoice: that is better than the wealth you hoard. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3970
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو «إنه عمل غير صالح»(بصیغہ ماضی) یعنی: ”اس نے ناسائشہ کام کیا“(سورۃ ہود: ۴۶) پڑھتے سنا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/القراء ات سورة ھود 2 (2931)، (تحفة الأشراف: 15768)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/294، 322، 454، 459، 460) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا ابو كامل، حدثنا عبد العزيز يعني ابن المختار، حدثنا ثابت، عن شهر بن حوشب، قال:" سالت ام سلمة كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرا هذه الآية: إنه عمل غير صالح سورة هود آية 46، فقالت: قراها: 0 إنه عمل غير صالح 0"، قال ابو داود: ورواه هارون النحوي، وموسى بن خلف، عن ثابت، كما قال عبد العزيز. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ الْمُخْتَارِ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، قَالَ:" سَأَلْتُ أُمَّ سَلَمَةَ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ هَذِهِ الْآيَةَ: إِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ سورة هود آية 46، فَقَالَتْ: قَرَأَهَا: 0 إِنَّهُ عَمِلَ غَيْرَ صَالِحٍ 0"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ هَارُونُ النَّحْوِيُّ، وَمُوسَى بْنُ خَلَفٍ، عَنْ ثَابِتٍ، كَمَا قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ.
شہر بن حوشب کہتے ہیں میں نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آیت کریمہ «إنه عمل غير صالح» کیسے پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: آپ اسے «إنه عمل غير صالح»(فعل ماضی کے ساتھ) پڑھتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: نیز اسے ہارون نحوی اور موسیٰ بن خلف نے ثابت سے ایسے ہی روایت کیا ہے جیسے عبدالعزیز نے کہا ہے۔
Narrated Umm Salamah, Ummul Muminin: Shahr ibn Hawshab said: I asked Umm Salamah: How did the Messenger of Allah ﷺ read this verse: "For his conduct is unrighteous (innahu 'amalun ghayru salih". She replied: He read it: "He acted unrighteously" (innahu 'amila ghayra salih). Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Harun al-Nahwi and Musa bin Khalaf from Thabit as reported by the narrator Abd al-Aziz.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3972
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا عيسى، عن حمزة الزيات، عن ابي إسحاق، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، عن ابي بن كعب، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دعا بدا بنفسه، وقال:" رحمة الله علينا وعلى موسى لو صبر لراى من صاحبه العجب، ولكنه قال: إن سالتك عن شيء بعدها فلا تصاحبني قد بلغت من لدني سورة الكهف آية 76 طولها حمزة". (مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى، عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَعَا بَدَأَ بِنَفْسِهِ، وَقَالَ:" رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْنَا وَعَلَى مُوسَى لَوْ صَبَرَ لَرَأَى مِنْ صَاحِبِهِ الْعَجَبَ، وَلَكِنَّهُ قَالَ: إِنْ سَأَلْتُكَ عَنْ شَيْءٍ بَعْدَهَا فَلا تُصَاحِبْنِي قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَدُنِّي سورة الكهف آية 76 طَوَّلَهَا حَمْزَةُ".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دعا فرماتے تو پہلے اپنی ذات سے شروعات کرتے یوں کہتے: ”اللہ کی رحمت ہو ہم پر اور موسیٰ پر اگر وہ صبر کرتے تو اپنے ساتھی (خضر) کی طرف سے عجیب عجیب چیزیں دیکھتے، لیکن انہوں نے تو کہہ دیا «إن سألتك عن شىء بعدها فلا تصاحبني قد بلغت من لدني»”اگر اب اس کے بعد میں آپ سے کسی چیز کے بارے میں سوال کروں تو بیشک آپ مجھے اپنے ساتھ نہ رکھنا یقیناً آپ میری طرف سے حد عذر کو پہنچ چکے“(سورۃ الکہف: ۷۶)۔ حمزہ نے «لدنی» کے نون کو کھینچ کر بتایا کہ آپ یوں پڑھا کرتے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/القراء ات سورة الکھف 3 (2933)، الدعوات 9 (3385)، (تحفة الأشراف: 41)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العلم 44 (122)، أحادیث الأنبیاء 27 (3400)، تفسیر القرآن 2 (4725)، صحیح مسلم/الفضائل 46 (2380) (صحیح) دون قولہ: ''ولکنہ قال...''»
Narrated Ubayy ibn Kab:: When the Messenger of Allah ﷺ prayed, he began with himself and said: May the mercy of Allah be upon us and upon Moses. If he had patience, he would have seen marvels from his Companion. But he said: " (Moses) said: If ever I ask thee about anything after this, keep me not in they company: then wouldst thou have received (full) excuse from my side". Hamzah lengthened it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3973
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «قد بلغت من لدني»(نون کی تشدید کے ساتھ پڑھا) اور انہوں نے اسے مشدّد پڑھ کے بتایا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 42) (ضعیف)»
Narrated Ubayy ibn Kab: The Prophet ﷺ read the Quranic verse: "Thou hast received (full) excuse from me (min ladunni)" and put tashdid (doubling of consonants) on nun (n).
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3974
مصدع ابویحییٰ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا وہ کہہ رہے تھے مجھے ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ نے «في عين حمئة»”دلدل کے چشمہ میں“(سورۃ الکہف: ۸۶) تخفیف کے ساتھ پڑھایا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مخفف پڑھایا تھا۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: Ubayy ibn Kab made me read the following verse as the Messenger of Allah ﷺ made him read: "in a spring of murky water" (fi 'aynin hami'atin) with short vowel a after h.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3975
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”علیین والوں میں سے ایک شخص جنتیوں کو جھانکے گا تو جنت اس کے چہرے کی وجہ سے چمک اٹھے گی گویا وہ موتی سا جھلملاتا ہوا ستارہ ہے“۔ راوی کہتے ہیں: اسی طرح «دري» دال کے پیش اور یا کی تشدید کے ساتھ حدیث وارد ہے دال کے زیر اور ہمزہ کے ساتھ نہیں اور آپ نے فرمایا ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما بھی انہیں میں سے ہیں بلکہ وہ دونوں ان سے بھی بہتر ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4190)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/المناقب 14 (3658)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (96)، مسند احمد (3/50، 61) (ضعیف)» (دوسرے الفاظ سے یہ صحیح ہے)
Narrated Abu Saeed al-Khudri: The Prophet ﷺ said: A man from the Illiyyun will look downwards at the people of Paradise and Paradise will be glittering as if it were a brilliant star. He (the narrator) said: In this way the word durri (brilliant) occurs in this tradition, i. e. the letter dal (d) has short vowel u and it has no hamzah ('). Abu Bakr and Umar will be of them and will have some additional blessings.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3976
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، وهارون بن عبد الله، قالا: حدثنا ابو اسامة، حدثني الحسن بن الحكم النخعي، حدثنا ابو سبرة النخعي،عن فروة بن مسيك الغطيفي، قال:" اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر الحديث، فقال رجل من القوم: يا رسول الله، اخبرنا عن سبا ما هو ارض ام امراة؟ فقال:" ليس بارض ولا امراة ولكنه رجل ولد عشرة من العرب فتيامن ستة وتشاءم اربعة"، قال: عثمان الغطفاني مكان الغطيفي، وقال: حدثنا: الحسن بن الحكم النخعي. (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ الْحَكَمِ النَّخَعِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو سَبْرَةَ النَّخَعِيُّ،عَنْ فَرْوَةَ بْنِ مُسَيْكٍ الْغُطَيْفِيِّ، قَالَ:" أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنَا عَنْ سَبَأٍ مَا هُوَ أَرْضٌ أَمْ امْرَأَةٌ؟ فَقَالَ:" لَيْسَ بِأَرْضٍ وَلَا امْرَأَةٍ وَلَكِنَّهُ رَجُلٌ وَلَدَ عَشْرَةً مِنْ الْعَرَبِ فَتَيَامَنَ سِتَّةٌ وَتَشَاءَمَ أَرْبَعَةٌ"، قَالَ: عُثْمَانُ الْغَطَفَانِيُّ مَكَانَ الْغُطَيْفِيِّ، وَقَالَ: حَدَّثَنَا: الْحَسَنُ بْنُ الْحَكَمِ النَّخَعِيُّ.
فروہ بن مسیک غطیفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا پھر انہوں نے پوری حدیث ذکر کی اس میں ہے تو ہم میں ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! ”سبا“ کے متعلق مجھے بتائیے کہ وہ کیا ہے؟ کسی کا نام ہے یا کوئی عورت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ نہ کوئی سر زمین ہے نہ عورت ہے بلکہ ایک شخص کا نام ہے جس کے دس عرب لڑکے ہوئے جس میں سے چھ نے یمن میں رہائش اختیار کر لی اور چار نے شام میں ۱؎“۔ عثمان نے غطیفی کے بجائے غطفانی کہا ہے اور «حدثني الحسن بن الحكم النخعي» کے بجائے «حدثنا الحسن بن الحكم النخعي» کہا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیر القرآن سورة سبأ 1 (3222)، (تحفة الأشراف: 11023) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس طرح رفتہ رفتہ ان کی اولاد بڑھی اور وہ ایک قوم بن گئی پھر وہ قوم جس ملک میں رہتی تھی اسے بھی لوگ سبا کہنے لگے۔
Narrated Farwah ibn Musayk al-Ghutayfi: I came to the Prophet ﷺ. He then narrated the rest of the tradition. A man from the people said: "Messenger of Allah! tell us about Saba'; what is it: land or woman? He replied: It is neither land nor woman; it is a man to whom ten children of the Arabs were born: six of them lived in the Yemen and four lived in Syria. The narrator Uthman said al-Ghatafani instead of al-Ghutayfi. He said: It has been transmitted to us by al-Hasan ibn al-Hakam an-Nakha'i.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3977
اس سند سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے وحی کی حدیث ۱؎ روایت کی اس کے بعد فرمایا: اللہ تعالیٰ کے قول «حتى إذا فزع عن قلوبهم»”یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور کر دی جاتی ہے“(سورۃ سبا: ۲۳)۲؎ سے یہی مراد ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر سورة الحجر 1 (4701)، التوحید 32 (7481)، سنن الترمذی/التفسیر 35 (3223)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 13 (194)، (تحفة الأشراف: 14249) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: صحیح بخاری کی کتاب التوحید کا سیاق یہ ہے: «إذا قضی اللہ الأمر في السماء ضربت الملائکة بإجنحتہا خضعانا لقولہ کأنہ سلسلة علی صفوان- قال علي بن المدیني: وقال غیرہ: صفوان ینفذہم ذلک - فإذا فزع عن قلوبہم قالوا: ماذا قال ربکم؟ قالوا: الحق وہو العلي الکبیر» ۔ ۲؎: «فُزِّع» قراء کے نزدیک راء معجمہ اور عین مہملہ کے ساتھ ہے لیکن ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اسے راء مہملہ اور عین معجمہ کے ساتھ پڑھتے تھے۔
Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ as saying - the narrator Ismail transmitted it from Abu Hurairah, and mentioned the tradition about the coming down of revelation-: "So far (is this the case) that when terror is removed from their hearts. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3978
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرآت «بلى قد جاءتك آياتي فكذبت بها واستكبرت وكنت من الكافرين»”ہاں بیشک تیرے پاس میری آیتیں پہنچ چکی تھیں جنہیں تو نے جھٹلایا اور غرور و تکبر کیا اور تو تھا ہی کافروں میں سے“(سورۃ الزمر: ۵۹)۱؎(واحد مونث حاضر کے صیغہ کے ساتھ) ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ مرسل ہے، ربیع نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو نہیں پایا ہے۔
Narrated Umm Salamah, wife of the Prophet ﷺ: The reading of the following verse by the Prophet ﷺ goes: "Nay, but there came to thee (ja'atki) my signs, and thou didst reject them (fakadhdhabti biha) ; thou wast haughty (wastakbarti) and became one of those who reject Faith (wa kunti). Abu Dawud said: This is a mursal tradition, i. e. the link of the Companion has been omitted, for the narrator al-Rabi did not meet Umm Salamah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3979
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو «فروح وريحان»”تو عیش و آرام ہے“(سورۃ الواقعہ: ۸۹)۱؎(راء کے پیش کے ساتھ) پڑھتے ہوئے سنا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/القراء ات سورة الواقعة 6 (2938)، (تحفة الأشراف: 16204)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/64، 213) (صحیح الإسناد)»
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، واحمد بن عبدة، قالا: حدثنا سفيان، عن عمرو، عن عطاء، قال ابن حنبل: لم افهمه جيدا، عن صفوان، قال ابن عبدة ابن يعلى، عن ابيه، قال:" سمعت النبي صلى الله عليه وسلم على المنبر يقرا: ونادوا يا مالك سورة الزخرف آية 77"، قال ابو داود: يعني بلا ترخيم. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ ابْنُ حَنْبَلٍ: لَمْ أَفْهَمْهُ جَيِّدًا، عَنْ صَفْوَانَ، قَالَ ابْنُ عَبْدَةَ ابْنُ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقْرَأُ: وَنَادَوْا يَا مَالِكُ سورة الزخرف آية 77"، قَالَ أَبُو دَاوُد: يَعْنِي بِلَا تَرْخِيمٍ.
یعلیٰ بن امیہ۔ منیہ۔ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر «ونادوا يا مالك»”اور پکار پکار کہیں گے اے مالک!“(سورۃ الزخرف: ۷۷) پڑھتے سنا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یعنی بغیر ترخیم کے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 7 (3230)، وتفسیر القرآن 1 (3266)، صحیح مسلم/الجمعة 13 (871)، سنن الترمذی/الجمعة 13 (508)، (تحفة الأشراف: 11838)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/223) (صحیح)»
Safwan bin Yala quoting his father said: I heard the Prophet ﷺ read on the pulpit the verse: "They will cry: O Malik. " Abu Dawud said: That is, without shortening the name (Malik).
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3981
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے «إني أنا الرزاق ذو القوة المتين»۱؎ پڑھایا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/القراء ات سورة الذاریات 8 (2940)، (تحفة الأشراف: 9389)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/394، 397، 418) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مشہور قرات «إن الله هو الرزاق ذو القوة المتين» ہے یعنی اللہ تعالیٰ تو خود ہی سب کا روزی رساں، توانائی والا اور زور آور ہے (سورۃ الذاریات: ۵۸)
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن الاسود، عن عبد الله:" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقرؤها:فهل من مدكر سورة القمر آية 15 يعني: مثقلا"، قال ابو داود: مضمومة الميم مفتوحة الدال مكسورة الكاف. (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ:" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَؤُهَا:فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ سورة القمر آية 15 يَعْنِي: مُثَقَّلًا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: مَضْمُومَةَ الْمِيمِ مَفْتُوحَةَ الدَّالِ مَكْسُورَةُ الْكَافِ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم «فهل من مدكر»”تو کیا ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا“(سورۃ الذاریات: ۵۸)(یعنی دال کو مشدد) پڑھتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «مُدَّكِّرٍ» میم کے ضمہ دال کے فتحہ اور کاف کے کسرہ کے ساتھ ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء 3 (3341)، وتفسیر القرآن 2 (4874)، صحیح مسلم/المسافرین 50 (823)، سنن الترمذی/القراء ات سورة القمر 5 (2937)، (تحفة الأشراف: 9179)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/395، 406، 413، 431، 437، 461) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Masud: The Prophet ﷺ used to read the verse "Is there any that will receive admonition (muddakir)? " that is with doubling of consonant [ (dal) (d)]. Abu Dawud said: The word muddakir may be pronounced as mim (m) with a short vowel u. (dal) (d) with a short vowel and kaf (k) with a short vowel i.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3983
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن خالد، عن ابي قلابة" عمن اقراه رسول الله صلى الله عليه وسلم: فيومئذ لا يعذب عذابه احد {25} ولا يوثق وثاقه احد {26} سورة الفجر آية 25-26"، قال ابو داود: بعضهم ادخل بين خالد وابي قلابة رجلا. (مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ" عَمَّنْ أَقْرَأَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَيَوْمَئِذٍ لا يُعَذِّبُ عَذَابَهُ أَحَدٌ {25} وَلا يُوثِقُ وَثَاقَهُ أَحَدٌ {26} سورة الفجر آية 25-26"، قَالَ أَبُو دَاوُد: بَعْضُهُمْ أَدْخَلَ بَيْنَ خَالِدٍ وأَبِي قِلَابَةَ رَجُلًا.
ابوقلابہ ایک ایسے شخص سے جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھایا ہے روایت کرتے ہیں (کہ یہ آیت کریمہ اس طرح ہے) «فيومئذ لا يعذب عذابه أحد * ولا يوثق وثاقه أحد»۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: کچھ لوگوں نے خالد اور ابوقلابہ کے درمیان ایک مزید واسطہ داخل کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبودواد، (تحفة الأشراف: 15608)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/71) (ضعیف الإسناد)»
وضاحت: ۱؎: یعنی صیغہ مجہول کے ساتھ جب کہ مشہور قرات دونوں میں صیغہ معروف کے ساتھ ہے۔
Narrated Abu Qilabah: That the Prophet ﷺ made a man read the verse: "For, that day His chastisement will be such as none (else) can be chastised. And his bonds will be such as none (other) can be bound. Abu Dawud said: According to some (scholars), there is a narrator between the narrator Khalid and Abu Qilabah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3985
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا حماد، عن خالد الحذاء، عن ابي قلابة، قال:" انباني من اقراه النبي صلى الله عليه وسلم او من اقراه من اقراه النبي صلى الله عليه وسلم: فيومئذ لا يعذب سورة الفجر آية 25"، قال ابو داود: قرا عاصم، والاعمش، وطلحة بن مصرف، وابو جعفر يزيد بن القعقاع، وشيبة بن نصاح، ونافع بن عبد الرحمن، وعبد الله بن كثير الداري، وابو عمرو بن العلاء، وحمزة الزيات، وعبد الرحمن الاعرج، وقتادة، والحسن البصري، ومجاهد، وحميد الاعرج، وعبد الله بن عباس، وعبد الرحمن بن ابي بكر لا يعذب ولا يوثق إلا الحديث المرفوع فإنه يعذب بالفتح. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ:" أَنْبَأَنِي مَنْ أَقْرَأَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ مَنْ أَقْرَأَهُ مَنْ أَقْرَأَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَيَوْمَئِذٍ لا يُعَذِّبُ سورة الفجر آية 25"، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَرَأَ عَاصِمٌ، وَالْأَعْمَشُ، وَطَلْحَةُ بْنُ مُصَرِّفٍ، وَأَبُو جَعْفَرٍ يَزِيدُ بْنُ الْقَعْقَاعِ، وَشَيْبَةُ بْنُ نَصَّاحٍ، وَنَافِعُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَثِيرٍ الدَّارِيُّ، وَأَبُو عَمْرِو بْنُ الْعَلَاءِ، وَحَمْزَةُ الزَّيَّاتُ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجُ، وَقَتَادَةُ، وَالْحَسَنُ الْبَصْرِيُّ، وَمُجَاهِدٌ، وَحُمَيْدٌ الْأَعْرَجُ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ لَا يُعَذِّبُ وَلَا يُوثِقُ إِلَّا الْحَدِيثَ الْمَرْفُوعَ فَإِنَّه يُعَذَّبُ بِالْفَتْحِ.
ابوقلابہ کہتے ہیں: مجھے ایک ایسے شخص نے خبر دی ہے جسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھایا ہے یا جسے ایک ایسے شخص نے پڑھایا ہے جسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا یا ہے کہ «فيومئذ لا يعذب»(مجہول کے صیغہ کے ساتھ) ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عاصم، اعمش، طلحہ بن مصرف، ابوجعفر یزید بن قعقاع، شیبہ بن نصاح، نافع بن عبدالرحمٰن، عبداللہ بن کثیر داری، ابوعمرو بن علاء، حمزہ زیات، عبدالرحمٰن اعرج، قتادہ، حسن بصری، مجاہد، حمید اعرج، عبداللہ بن عباس اور عبدالرحمٰن بن ابی بکر نے «لا يعذب ولا يوثق» صیغہ معروف کے ساتھ پڑھا ہے مگر مرفوع روایت میں «يعذب»(ذال کے فتحہ کے ساتھ) ہے۔
Narrated Abu Qilabah: A man whom the Prophet ﷺ made the following verse read informed me, or he was informed by a man whom a man made the following verse read through a man whom the Prophet ﷺ made the following verse read: "For, that day His chastisement will be such as none (else) can be inflicted (la yu'adhdhabu) Abu Dawud said: Asim, al-Amash, Talhah bin Musarrif, Abu Jafar Yazid bin al-Qa'qa', Shaibah bin Nassah, Nafi bin Abdur-Rahman, Abdullah bin Kathir al-Dari, Abu Amr bin al-'Ala, Hamzat al-Zayyat, Abdur-Rahman al-Araj, Qatadah, al-Hasan al-Basri, Mujahid, Hamid al=Araj, Abdullah bin Abbas and Abdur-Rahman bin Abi Bakr recited: "For, that day His chastisement will be such as none (else) can inflict (la ya'adhdhibu), and His bonds will be such as none (other) can bind (wa la yathiqu), except the verse mentioned in this tradition from the Prophet ﷺ. It has een read yu'adhdhabu with short vowel a in passive voice.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3986
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث بیان فرمائی جس میں جبرائیل و میکال کا ذکر تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائل و میکائل پڑھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: خلف کا بیان ہے میں چالیس سال سے برابر لکھ رہا ہوں لیکن جبرائل و میکائل لکھنے میں مجھے جتنی دشواری ہوئی ہے کسی اور چیز میں نہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4205)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/9) (ضعیف الإسناد)»
Narrated Abu Saeed al-Khudri: The Messenger of Allah ﷺ related a tradition in which he mentioned the words "Jibril and Mikal" and he pronounced them "Jibra'ila wa Mika'ila. " Abu Dawud said: Khalaf said: I did not put the pen aside from writing letters (huruf) for forty years: nothing tired me (or made me incapable of writing), even Jibril and Mika'il did not tire me.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3987
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس فرشتہ کا ذکر کیا جو صور لیے کھڑا ہے تو فرمایا: ”اس کے داہنی جانب جبرائل ہیں اور بائیں جانب میکائل ہیں“۔
Narrated Abu Saeed al-Khudri: The Messenger of Allah ﷺ mentioned the name of the one who will sound the trumpet (sahib as-sur) and said: On his right will be Jibra'il and on his left will be Mika'il.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3988
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، قال معمر: وربما ذكر ابن المسيب، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم وابو بكر، وعمر، وعثمان يقرءون: مالك يوم الدين سورة الفاتحة آية 4 واول من قراها 0 ملك يوم الدين 0 مروان"، قال ابو داود: هذا اصح من حديث الزهري، عن انس والزهري، عن سالم، عن ابيه. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ مَعْمَرٌ: وَرُبَمَا ذَكَرَ ابْنَ الْمُسَيِّبِ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ يَقْرَءُونَ: مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ سورة الفاتحة آية 4 وَأَوَّلُ مَنْ قَرَأَهَا 0 مَلِكِ يَوْمِ الدِّينِ 0 مَرْوَانُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ وَالزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ.
عبدالرزاق کہتے ہیں ہمیں معمر نے زہری کے واسطہ سے خبر دی ہے اور معمر نے کبھی کبھی زہری کے بجائے ابن مسیب کا ذکر کیا ہے، وہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر و عمر اور عثمان «مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ» پڑھتے تھے اور «مَلِكِ يَوْمِ الدِّينِ» سب سے پہلے مروان نے پڑھا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ مرسل سند زہری کی حدیث سے جو انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نیز زہری کی اس حدیث سے جو سالم سے مروی ہے اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں زیادہ صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود (ضعیف الإسناد)»
Narrated Ibn al-Musayyab: The Prophet ﷺ, Abu Bakr, Umar and Uthman used to read "maliki yawmid-din (master of the Day of Judgment)". The first to read maliki yawmid-din was Marwan. Abu Dawud said: This is sounder that the tradition which transmitted by al-Zuhri from Anas, and al-Zuhri from Salim, from his father (Ibn Umar).
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3989
(مرفوع) حدثنا سعيد بن يحيى الاموي، حدثني ابي، حدثنا ابن جريج، عن عبد الله بن ابي مليكة، عن ام سلمة:" انها ذكرت او كلمة غيرها قراءة رسول الله صلى الله عليه وسلم: 0 بسم الله الرحمن الرحيم الحمد لله رب العالمين الرحمن الرحيم ملك يوم الدين 0 يقطع قراءته آية آية"، قال ابو داود: سمعت احمد يقول: القراءة القديمة: مالك يوم الدين سورة الفاتحة آية 4. (مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى الْأُمَوِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ:" أَنَّهَا ذَكَرَتْ أَوْ كَلِمَةً غَيْرَهَا قِرَاءَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: 0 بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مَلِكِ يَوْمِ الدِّينِ 0 يُقَطِّعُ قِرَاءَتَهُ آيَةً آيَةً"، قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْتُ أَحْمَدَ يَقُولُ: الْقِرَاءَةُ الْقَدِيمَةُ: مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ سورة الفاتحة آية 4.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے ذکر کیا یا اس کے علاوہ راوی نے کوئی اور کلمہ کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرآت یوں ہوتی «بسم الله الرحمن الرحيم * الحمد لله رب العالمين * الرحمن الرحيم * ملك يوم الدين» آپ ہر ہر آیت الگ الگ پڑھتے تھے (ایک آیت کو دوسری آیت میں ملاتے نہیں تھے)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد کو کہتے سنا ہے کہ پرانی قرآت «مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ» ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/القراء ات سورة الفاتحة 1 (2927)، (تحفة الأشراف: 18183)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/302، 323) (صحیح)»
Narrated Umm Salamah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah ﷺ used to recite: "In the name of Allah, the Cherisher and Sustainer of the worlds; most Gracious, most Merciful; Master of the Day of Judgment, " breaking its recitation into verses, one after another. Abu Dawud said: I heard Ahmad (b. Hanbal) say: The early reading is: Maliki yawmi'l-din.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3990
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ردیف تھا آپ ایک گدھے پر سوار تھے اور غروب شمس کا وقت تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہیں معلوم ہے کہ یہ کہاں ڈوبتا ہے؟“ میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «فإنها تغرب في عين حامية"»”یہ ایک گرم چشمہ میں ڈوبتا ہے“(سورۃ الکہف: ۸۶)۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 4 (3199)، وتفسیر القرآن 36 (4803)، والتوحید 22 (7424)، صحیح مسلم/الإیمان 72 (159)، سنن الترمذی/الفتن 22 (2186)، تفسیر القرآن سورة یٰسن 37 (3227)، (تحفة الأشراف: 11993)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/145، 152، 158ع 165، 177) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مشہور قرات «حَمِئَةٍ» ہے یعنی کالی مٹی کے چشمہ میں ڈوبتا ہے۔
Narrated Abu Dharr: I was sitting behind the Messenger of Allah ﷺ who was riding a donkey while the sun was setting. He asked: Do you know where this sets ? I replied: Allah and his Messenger know best. He said: It sets in a spring of warm water (Hamiyah).
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3991
(مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا حجاج، عن ابن جريج، قال: اخبرني عمر بن عطاء، ان مولى لابن الاسقع رجل صدق اخبره، عن ابن الاسقع انه سمعه، يقول: إن النبي صلى الله عليه وسلم جاءهم في صفة المهاجرين فساله إنسان اي آية في القرآن اعظم؟ قال النبي صلى الله عليه وسلم:" الله لا إله إلا هو الحي القيوم لا تاخذه سنة ولا نوم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ عَطَاءٍ، أَنَّ مَوْلًى لِابْنِ الْأَسْقَعِ رَجُلَ صِدْقٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ ابْنِ الْأَسْقَعِ أَنَّهُ سَمِعَهُ، يَقُولُ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَهُمْ فِي صُفَّةِ الْمُهَاجِرِينَ فَسَأَلَهُ إِنْسَانٌ أَيُّ آيَةٍ فِي الْقُرْآنِ أَعْظَمُ؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ".
واثلہ بن الاسقع بکری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس مہاجرین کے صفے میں آئے تو آپ سے ایک شخص نے پوچھا: قرآن کی سب سے بڑی آیت کون سی ہے؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «الله لا إله إلا هو الحى القيوم لا تأخذه سنة ولا نوم»”اللہ ہی معبود برحق ہے اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ زندہ ہے اور سب کو تھامنے والا ہے، اسے نہ اونگھ آئے نہ نیند“(سورۃ البقرہ: ۲۵۵) ہے۔
Narrated Ibn al-Asqa: The Prophet ﷺ came to them in the swelling place of immigrants and a man asked him: Which is the greatest verse of the Quran ? The Prophet ﷺ replied: Allah, there is no god but He - the Living, the Self-Subsisting Eternal. No slumber can seize Him nor sleep. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3992
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے «هَيْتَ لَكَ»۱؎ پڑھا تو ابووائل شقیق بن سلمہ نے عرض کیا: ہم تو اسے «هِئْتُ لَكَ» پڑھتے ہیں تو ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: جیسے مجھے سکھایا گیا ہے اسی طرح پڑھنا مجھے زیادہ محبوب ہے۔
Narrated Shariq: Ibn Masud said read the verse: "Now come, thou" (haita laka). Then Shariq said: We read it, "hi'tu laka" (I am prepared for thee). Ibn Masud said: I read it as I have been taught ; it is dearer to me.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3993
(موقوف) حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن شقيق، قال: قيل لعبد الله:" إن اناسا يقرءون هذه الآية: 0 وقالت هيت لك 0، فقال: إني اقرا كما علمت احب إلي: وقالت هيت لك سورة يوسف آية 23". (موقوف) حَدَّثَنَا هَنَادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، قَالَ: قِيلَ لِعَبْدِ اللَّهِ:" إِنَّ أُنَاسًا يَقْرَءُونَ هَذِهِ الْآيَةَ: 0 وَقَالَتْ هِيتَ لَكَ 0، فَقَالَ: إِنِّي أَقْرَأُ كَمَا عُلِّمْتُ أَحَبُّ إِلَيَّ: وَقَالَتْ هَيْتَ لَكَ سورة يوسف آية 23".
ابووائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا گیا کہ کچھ لوگ اس آیت کو «وَقَالَتْ هِيتَ لَكَ» پڑھتے ہیں تو انہوں نے کہا: جیسے مجھے سکھایا گیا ہے ویسے ہی پڑھنا مجھے زیادہ پسند ہے «وَقَالَتْ هَيْتَ لَكَ» ۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9265) (صحیح)»
Narrated Shariq: Abdullah (bin Masud) was told that the people had read this verse: "She said: Now come, thou" (hita laka). He said: I read it as I have been taught ; it is dearer to me. It goes "wa qalat haita laka" (She said: Now come thou).
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3994
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ عزوجل نے بنی اسرائیل سے فرمایا: «ادخلوا الباب سجدا وقولوا حطة تغفر لكم خطاياكم»”اور دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہوو اور زبان سے «حطة» کہو تمہارے گناہ بخش دیئے جائیں گے (سورۃ البقرہ: ۵۸)۱؎“(بصیغہ واحد مونث غائب مضارع مجہول)۔
Narrated Abu Saeed Al Khudri: The Messenger of Allah ﷺ said: Allah, the Exalted, said to the children of Israel: ". . . but enter the gate with humility, in posture and in words, and you will be forgiven your faults (tughfar lakum)".
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3995
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، حدثنا هشام بن عروة، عن عروة: ان عائشة رضي الله عنها قالت:" نزل الوحي على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقرا علينا: سورة انزلناها وفرضناها"، قال ابو داود: يعني مخففة حتى اتى على هذه الآيات. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ: أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ:" نَزَلَ الْوَحْيُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَ عَلَيْنَا: سُورَةَ أَنْزَلْنَاهَا وَفَرَضْنَاهَا"، قَالَ أَبُو دَاوُدَ: يَعْنِي مُخَفَّفَةً حَتَّى أَتَى عَلَى هَذِهِ الآيَاتِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اتری تو آپ نے ہمیں «سورة أنزلناها وفرضناها»”یہ وہ سورت ہے جو ہم نے نازل فرمائی ہے اور مقرر کر دی ہے“(سورۃ النور: ۱) پڑھ کر سنایا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یعنی مخفف پڑھا ۱؎ یہاں تک کہ ان آیات پر آئے۔
Narrated Aishah: The revelation came down to Messenger of Allah ﷺ and he recited to is: "A surah which We have sent down and which We have ordained (faradnaha)" Abu Dawud said: The letter ra (r) is the word faradnaha has short vowel a (with out doubling of consonant r), and then he reached the verses after this verse.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3997