ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرآت «بلى قد جاءتك آياتي فكذبت بها واستكبرت وكنت من الكافرين»”ہاں بیشک تیرے پاس میری آیتیں پہنچ چکی تھیں جنہیں تو نے جھٹلایا اور غرور و تکبر کیا اور تو تھا ہی کافروں میں سے“(سورۃ الزمر: ۵۹)۱؎(واحد مونث حاضر کے صیغہ کے ساتھ) ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ مرسل ہے، ربیع نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو نہیں پایا ہے۔
وضاحت: وضاحت ۱؎: جمہور کی قرات واحد مذکر حاضر کے صیغہ کے ساتھ ہے۔
Narrated Umm Salamah, wife of the Prophet ﷺ: The reading of the following verse by the Prophet ﷺ goes: "Nay, but there came to thee (ja'atki) my signs, and thou didst reject them (fakadhdhabti biha) ; thou wast haughty (wastakbarti) and became one of those who reject Faith (wa kunti). Abu Dawud said: This is a mursal tradition, i. e. the link of the Companion has been omitted, for the narrator al-Rabi did not meet Umm Salamah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3979
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف السند منقطع كما بينه المؤلف رحمه اللّٰه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 142
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3990
فوائد ومسائل: روایت ضعیف الاسناد ہے۔ جمہور کی معروف روایت مذکر کے صیغوں کے ساتھ ہے جن قراء نےمونث کے صیغوں کے ساتھ پڑھا ہے وہ بلحاط لفط (نفس ہے) جو مونث سماعی ہے۔ آیت کریمہ کے معنی ہیں: ہاں کیوں نہیں بلاشبہ تیرے پاس میری آیات آئیں تو تونے انہیں جھٹلایا اور تکبر کیا اور تو کافرتھا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3990