(موقوف) حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا سفيان، حدثنا عمرو بن دينار، عن عطاء، عن ابن عباس، قال:" لحق المسلمون رجلا في غنيمة له، فقال: السلام عليكم، فقتلوه واخذوا تلك الغنيمة فنزلت: ولا تقولوا لمن القى إليكم السلام لست مؤمنا تبتغون عرض الحياة الدنيا سورة النساء آية 94 تلك الغنيمة". (موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" لَحِقَ الْمُسْلِمُونَ رَجُلًا فِي غُنَيْمَةٍ لَهُ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَقَتَلُوهُ وَأَخَذُوا تِلْكَ الْغُنَيْمَةَ فَنَزَلَتْ: وَلا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَى إِلَيْكُمُ السَّلامَ لَسْتَ مُؤْمِنًا تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا سورة النساء آية 94 تِلْكَ الْغُنَيْمَةَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں مسلمان ایک شخص سے ملے جو اپنی بکریوں کے چھوٹے سے ریوڑ میں تھا اس نے السلام علیکم کہا پھر بھی مسلمانوں نے اسے قتل کر دیا اور وہ ریوڑ لے لیا تو یہ آیت کریمہ: «ولا تقولوا لمن ألقى إليكم السلام لست مؤمنا تبتغون عرض الحياة الدنيا»”جو شخص تمہیں سلام کہے اسے یہ نہ کہو کہ تو مسلمان نہیں ہے تم لوگ دنیاوی زندگی کا ساز و سامان یعنی ان بکریوں کو چاہتے ہو“(سورۃ النساء: ۹۴) نازل ہوئی۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر سورة النساء 17 (4591)، صحیح مسلم/التفسیر (3025)، (تحفة الأشراف: 5940)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/تفسیر القرآن النساء 5 (3030) (صحیح)»
Narrated Ibn Abbas: The Muslims met a man with some sheep of his. He said: Peace be upon you. But they killed him and took those few sheep. Thereupon the following Quranic verse was revealed: ". . . And say to anyone who offers you a salutation: Thou art none of believer, coveting the perishable good of this life. " meaning these few sheep.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3963
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4591) صحيح مسلم (3025)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3974
فوائد ومسائل: 1) اس آیت کریمہ میں یہ لفظ (السلام) الف کے ساتھ اور دوسری قراءت میں الف کے بغیر ہے۔ (سلم) کےمعنی ہوں گے کہ جو شخص تمہاری اطاعت کا اظہار کرے اس کے بارے میں یوں مت کہو کہ تو صاحب ایمان نہیں ہے۔
2) السلام علیکم کا لفظ اسلامی شعار ہے۔ اس کے بولنے پر اسے جھوٹا سمجھ کر قتل کرنا یا اس کو کافر سمجھنا درست نہیں الا یہ کہ ایسا سمجھنے کی واضح دلیل ہو۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3974