(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، حدثنا هشام بن عروة، عن عروة: ان عائشة رضي الله عنها قالت:" نزل الوحي على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقرا علينا: سورة انزلناها وفرضناها"، قال ابو داود: يعني مخففة حتى اتى على هذه الآيات. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ: أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ:" نَزَلَ الْوَحْيُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَ عَلَيْنَا: سُورَةَ أَنْزَلْنَاهَا وَفَرَضْنَاهَا"، قَالَ أَبُو دَاوُدَ: يَعْنِي مُخَفَّفَةً حَتَّى أَتَى عَلَى هَذِهِ الآيَاتِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اتری تو آپ نے ہمیں «سورة أنزلناها وفرضناها»”یہ وہ سورت ہے جو ہم نے نازل فرمائی ہے اور مقرر کر دی ہے“(سورۃ النور: ۱) پڑھ کر سنایا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یعنی مخفف پڑھا ۱؎ یہاں تک کہ ان آیات پر آئے۔
وضاحت: ۱؎: مراد «فرضناها» کی راء ہے، جمہور کی قرات تخفیف راء کے ساتھ ہے، اور ابوعمرو اور ابن کثیر نے اسے تشدید راء کے ساتھ پڑھا ہے۔
Narrated Aishah: The revelation came down to Messenger of Allah ﷺ and he recited to is: "A surah which We have sent down and which We have ordained (faradnaha)" Abu Dawud said: The letter ra (r) is the word faradnaha has short vowel a (with out doubling of consonant r), and then he reached the verses after this verse.
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3997
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح انظر الحديث الآتي (4735)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4008
فوائد ومسائل: یہ آیت سورہ نور کی ابتدا میں ہے، اس میں فَرَضنَاھَا جمہور کی معروف قراءت ہے اور معنی ہیں: ہم نے اسے فرض کیا ہے۔ جبکہ ابن کثیر اور ابوعمر کی قراءت میں را کی تشدید کے ساتھ (فَرَضنَاھَا) ہے اور مفہوم ہے: ہم نے اسے خوب واضح اور مفصل بیان کیا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4008