(موقوف) حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن شقيق، قال: قيل لعبد الله:" إن اناسا يقرءون هذه الآية: 0 وقالت هيت لك 0، فقال: إني اقرا كما علمت احب إلي: وقالت هيت لك سورة يوسف آية 23". (موقوف) حَدَّثَنَا هَنَادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، قَالَ: قِيلَ لِعَبْدِ اللَّهِ:" إِنَّ أُنَاسًا يَقْرَءُونَ هَذِهِ الْآيَةَ: 0 وَقَالَتْ هِيتَ لَكَ 0، فَقَالَ: إِنِّي أَقْرَأُ كَمَا عُلِّمْتُ أَحَبُّ إِلَيَّ: وَقَالَتْ هَيْتَ لَكَ سورة يوسف آية 23".
ابووائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا گیا کہ کچھ لوگ اس آیت کو «وَقَالَتْ هِيتَ لَكَ» پڑھتے ہیں تو انہوں نے کہا: جیسے مجھے سکھایا گیا ہے ویسے ہی پڑھنا مجھے زیادہ پسند ہے «وَقَالَتْ هَيْتَ لَكَ» ۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9265) (صحیح)»
Narrated Shariq: Abdullah (bin Masud) was told that the people had read this verse: "She said: Now come, thou" (hita laka). He said: I read it as I have been taught ; it is dearer to me. It goes "wa qalat haita laka" (She said: Now come thou).
USC-MSA web (English) Reference: Book 31 , Number 3994
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (4004)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4005
فوائد ومسائل: حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کے معلم خود رسول اللہﷺ تھے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی اسی بےمثل اطاعت کی بنا پر ہی اللہ عزوجل کی طرف سےانہیں رضی اللہ عنہم کا لقب ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4005