سنن ابي داود
كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ
کتاب: قرآن کریم کی بابت لہجوں اور قراتوں کا بیان
1. باب
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 3995
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الذِّمَارِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ: 0 أَيَحْسَبُ أَنَّ مَالَهُ أَخْلَدَهُ 0".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو «يحسب أن ماله أخلده» ۱؎ پڑھتے دیکھا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3026) (ضعیف الإسناد)»
وضاحت: ۱؎: ”مشہور قرaت بغیر ہمزہ استفہام کے ہے یعنی کیا وہ گمان کرتا ہے کہ اس کا مال ہمیشہ رہے گا“ (سورۃ الہمزۃ: ۳)
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
صححه ابن حبان (1773) والحاكم (2/256) وتعقبه الذھبي والصواب أنه حسن
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3995 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3995
فوائد ومسائل:
جمہورکی روایت میں ہمزہ کے بغیر ہےاور(یحسب) کا لفظ شامی، حمزہ اور عاصم کی قراءت میں سین کے فتحہ کے ساتھ اور دوسروں کے ہاں کسرہ کے ساتھ ہے۔
معنی آیت: کیا وہ سمجھتا ہے کہ بے شک اس کا مال اے ہمیشہ زندہ رکھے گا؟
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3995