(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن عطاء بن يزيد الليثي، عن ابي سعيد الخدري، ان ناسا من الانصار سالوا رسول الله صلى الله عليه وسلم فاعطاهم، ثم سالوه فاعطاهم، حتى إذا نفد ما عنده، قال:" ما يكون عندي من خير فلن ادخره عنكم، ومن يستعفف يعفه الله، ومن يستغن يغنه الله، ومن يتصبر يصبره الله، وما اعطى الله احدا من عطاء اوسع من الصبر". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ نَاسًا مِنْ الْأَنْصَارِ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُمْ، ثُمَّ سَأَلُوهُ فَأَعْطَاهُمْ، حَتَّى إِذَا نَفَدَ مَا عِنْدَهُ، قَالَ:" مَا يَكُونُ عِنْدِي مِنْ خَيْرٍ فَلَنْ أَدَّخِرَهُ عَنْكُمْ، وَمَنْ يَسْتَعْفِفْ يُعِفَّهُ اللَّهُ، وَمَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ، وَمَنْ يَتَصَبَّرْ يُصَبِّرْهُ اللَّهُ، وَمَا أَعْطَى اللَّهُ أَحَدًا مِنْ عَطَاءٍ أَوْسَعَ مِنَ الصَّبْرِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انصار کے کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگا تو آپ نے انہیں دیا، انہوں نے پھر مانگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر دیا، یہاں تک کہ جو کچھ آپ کے پاس تھا، ختم ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس جو بھی مال ہو گا میں اسے تم سے بچا کے رکھ نہ چھوڑوں گا، لیکن جو سوال سے بچنا چاہتا ہے اللہ اسے بچا لیتا ہے، جو بے نیازی چاہتا ہے اللہ اسے بے نیاز کر دیتا ہے، جو صبر کی توفیق طلب کرتا ہے اللہ اسے صبر عطا کرتا ہے، اور اللہ نے صبر سے زیادہ وسعت والی کوئی نعمت کسی کو نہیں دی ہے“۔
Abu Said al-Khudri said: Some of the Ansar begged from the Messenger of Allah ﷺ and he gave them something. They later begged from him again and he gave them something so that what he had was exhausted. He then said: What I have I shall never store away from you but Allah will strengthen the abstinence of him who abstains, will give a satisfaction to him who wants to be satisfied, and will strengthen the endurance of him who shows endurance. No one has been given a more ample gift than endurance.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1640
ابن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے فاقہ پہنچے اور وہ لوگوں سے اسے ظاہر کر دے تو اس کا فاقہ ختم نہیں ہو گا، اور جو اس کو اللہ سے ظاہر کرے (یعنی اللہ سے اس کے دور ہونے کی دعا مانگے) تو قریب ہے کہ اسے اللہ بے پروا کر دے یا تو جلد موت دے کر یا جلد مالدار کر کے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الزہد 18 (2326) (تحفة الأشراف:9319)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/389، 407، 442) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Masud: The Prophet ﷺ said: If one who is afflicted with poverty refers it to me, his poverty will not be brought to an end; but if one refers it to Allah, He will soon give him sufficiency, either by a speedy death or by a sufficiency which comes later.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1641
ابن الفراسی سے روایت ہے کہ فراسی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا! اللہ کے رسول! کیا میں سوال کروں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں اور اگر سوال کرنا ضروری ہی ہو تو نیک لوگوں سے سوال کرو“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزکاة 84 (2588)، (تحفة الأشراف:15524)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/334) (ضعیف)» (اس کے راوی مسلم لین الحدیث اور ابن الفراسی مجہول ہیں)
Narrated Ibn al-Firasi: Al-Firasi asked the Messenger of Allah ﷺ: May I beg, Messenger of Allah? The Prophet ﷺ said: No, but if there is no escape from it, beg from the upright.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1642
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا الليث، عن بكير بن عبد الله بن الاشج، عن بسر بن سعيد، عن ابن الساعدي، قال: استعملني عمر رضي الله عنه على الصدقة، فلما فرغت منها واديتها إليه امر لي بعمالة، فقلت: إنما عملت لله واجري على الله، قال: خذ ما اعطيت فإني قد عملت على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم" فعملني"، فقلت مثل قولك، فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا اعطيت شيئا من غير ان تساله فكل وتصدق". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: اسْتَعْمَلَنِي عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَلَمَّا فَرَغْتُ مِنْهَا وَأَدَّيْتُهَا إِلَيْهِ أَمَرَ لِي بِعُمَالَةٍ، فَقُلْتُ: إِنَّمَا عَمِلْتُ لِلَّهِ وَأَجْرِي عَلَى اللَّهِ، قَالَ: خُذْ مَا أُعْطِيتَ فَإِنِّي قَدْ عَمِلْتُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَعَمَّلَنِي"، فَقُلْتُ مِثْلَ قَوْلِكَ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أُعْطِيتَ شَيْئًا مِنْ غَيْرِ أَنْ تَسْأَلَهُ فَكُلْ وَتَصَدَّقْ".
ابن ساعدی کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے صدقے پر عامل مقرر کیا تو جب میں اس کام سے فارغ ہوا اور اسے ان کے حوالے کر دیا تو انہوں نے میرے لیے محنتانے (اجرت) کا حکم دیا، میں نے عرض کیا: میں نے یہ کام اللہ کے لیے کیا اور میرا بدلہ اللہ کے ذمہ ہے، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: جو تمہیں دیا جا رہا ہے اسے لے لو، میں نے بھی یہ کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دینا چاہا تو میں نے بھی وہی بات کہی جو تم نے کہی، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”جب تمہیں کوئی چیز بغیر مانگے ملے تو اس میں سے کھاؤ اور صدقہ کرو“۔
Ibn al-Saidi said: Umar employed me to collect the sadaqah. When I finished doing so and gave it to him, he ordered payment to be given to me. I said: I did only for Allah’s sake, and my reward will come from Allah. He said: Take what you are given, for I acted (as a collector) during the time of the Messenger of Allah ﷺ and he assigned me a payment. Thereupon, I said the same kind of thing as you have said, to which Messenger of Allah ﷺ said: When you are given something without asking for it, you should use it for your own purpose and as sadaqah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1643
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال وهو على المنبر وهو يذكر الصدقة والتعفف منها والمسالة:" اليد العليا خير من اليد السفلى، واليد العليا المنفقة والسفلى السائلة". قال ابو داود: اختلف على ايوب، عن نافع في هذا الحديث، قال عبد الوارث:" اليد العليا المتعففة"، وقال اكثرهم: عن حماد بن زيد، عن ايوب،" اليد العليا المنفقة"، وقال واحد: عن حماد،" المتعففة". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَهُوَ يَذْكُرُ الصَّدَقَةَ وَالتَّعَفُّفَ مِنْهَا وَالْمَسْأَلَةَ:" الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَالْيَدُ الْعُلْيَا الْمُنْفِقَةُ وَالسُّفْلَى السَّائِلَةُ". قَالَ أَبُو دَاوُد: اخْتُلِفَ عَلَى أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ عَبْدُ الْوَارِثِ:" الْيَدُ الْعُلْيَا الْمُتَعَفِّفَةُ"، وقَالَ أَكْثَرُهُمْ: عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ،" الْيَدُ الْعُلْيَا الْمُنْفِقَةُ"، وقَالَ وَاحِدٌ: عَنْ حَمَّادٍ،" الْمُتَعَفِّفَةُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور آپ منبر پر تھے صدقہ کرنے کا، سوال سے بچنے اور مانگنے کا ذکر کر رہے تھے کہ: ”اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے، اور اوپر والا ہاتھ (اللہ کی راہ میں) خرچ کرنے والا ہاتھ ہے، اور نیچے والا ہاتھ سوال کرنے والا ہاتھ ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث میں ایوب کی نافع سے روایت پر اختلاف کیا گیا ہے ۱؎، عبدالوارث نے کہا: «اليد العليا المتعففة»(اوپر والا ہاتھ وہ ہے جو مانگنے سے بچے)، اور اکثر رواۃ نے حماد بن زیدی سے روایت میں: «اليد العليا المنفقة» نقل کیا ہے (یعنی اوپر والا ہاتھ دینے والا ہاتھ ہے) اور ایک راوی نے حماد سے «المتعففة» روایت کی ۲؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی ایوب کے تلامذہ نے ایوب سے اس حدیث میں اختلاف کیا ہے بعض رواۃ (جیسے حماد بن زید وغیرہ) نے ایوب سے «اليد العليا المنفقة» کے الفاظ کے ساتھ روایت کی ہے جیسا کہ مالک نے روایت کی ہے، اس کے برخلاف عبدالوارث نے ایوب سے «اليد العليا المتعففة» کے الفاظ کے ساتھ روایت کی ہے۔ ۲؎: یعنی حماد کے تلامذہ نے بھی حماد سے روایت میں اختلاف کیا ہے ان کے اکثر تلامذہ نے ان سے «المنفقة» کا لفظ روایت کیا ہے، اور ایک راوی نے جو مسدد بن مسرہد ہیں ان سے «المتعففة» کا لفظ روایت کیا ہے۔
Abdullah bin Umar reported that the Messenger of Allah ﷺ said when he was on the pulpit speaking of sadaqah and abstention from it and begging: the upper hand is better than the lower one, the upper being the one which bestows and the lower which begs. Abu Dawud said: The version of this tradition narrated by Ayyub from Nafi is disputed. The narrator Abd al-Warith said in his version: `The upper hand is the one which abstains from begging;” but most of the narrators have narrated from Hammad bin Zaid from Ayyub the words “ The upper hand is the one which bestows. ” A narrator from Hammad said in his version “the one which abstains from begging. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1644
مالک بن نضلہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاتھ تین طرح کے ہیں: اللہ کا ہاتھ جو سب سے اوپر ہے، دینے والے کا ہاتھ جو اس کے بعد ہے اور لینے والے کا ہاتھ جو سب سے نیچے ہے، لہٰذا جو ضرورت سے زائد ہو اسے دے دو اور اپنے نفس کی بات مت مانو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:11205)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/473) (صحیح)»
Narrated Malik ibn Nadlah: The Prophet ﷺ said: Hands are of three types: Allah's hand is the upper one; the bestower's hand is the one near it; the beggar's hand is the lower one. So bestow what is surplus, and do not submit yourself to the demand of your soul.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1645