كِتَاب الزَّكَاةِ کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل 12. باب صَدَقَةِ الزَّرْعِ باب: کھیتوں میں پیدا ہونے والی چیزوں کی زکاۃ کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کھیت کو آسمان یا دریا یا چشمے کا پانی سینچے یا زمین کی تری پہنچے، اس میں سے پیداوار کا دسواں حصہ لیا جائے گا اور جس کھیتی کی سینچائی رہٹ اور جانوروں کے ذریعہ کی گئی ہو اس کی پیداوار کا بیسواں حصہ لیا جائے گا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 55 (1483)، سنن الترمذی/الزکاة 14 (640)، سنن النسائی/الزکاة 25 (2490)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 17 (1817)، (تحفة الأشراف:6977) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے دریا یا چشمے کے پانی نے سینچا ہو، اس میں دسواں حصہ ہے اور جسے رہٹ کے پانی سے سینچا گیا ہو اس میں بیسواں حصہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة 1 (981)، سنن النسائی/الزکاة 25 (2491)، (تحفة الأشراف:2895)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/341، 353) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
وکیع کہتے ہیں «بعل» سے مراد وہ کھیتی ہے جو آسمان کے پانی سے (بارش) اگتی ہو، ابن اسود کہتے ہیں: یحییٰ (یعنی ابن آدم) کہتے ہیں: میں نے ابو ایاس اسدی سے «بعل» کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: «بعل» وہ زمین ہے جو آسمان کے پانی سے سیراب کی جاتی ہو، نضر بن شمیل کہتے ہیں: «بعل» بارش کے پانی کو کہتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یمن بھیجا تو فرمایا: ”غلہ میں سے غلہ لو، بکریوں میں سے بکری، اونٹوں میں سے اونٹ اور گایوں میں سے گائے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے مصر میں ایک ککڑی کو بالشت سے ناپا تو وہ تیرہ بالشت کی تھی اور ایک سنترہ دیکھا جو ایک اونٹ پر لدا ہوا تھا، اس کے دو ٹکڑے کاٹ کر دو بوجھ کے مثل کر دیئے گئے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزکاة 12 (1814)، (تحفة الأشراف:11348) (ضعیف)» (اس کے راوی شریک کے اندر کلام ہے)
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ مال کی زکاۃ اسی کے جنس سے ہو گی بصورت مجبوری اس کی قیمت بھی زکاۃ میں دی جا سکتی ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف
|