(مرفوع) حدثنا ابو كامل، وحميد بن مسعدة، المعنى ان خالد بن الحارث حدثهم، حدثنا حسين، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، ان امراة اتت رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعها ابنة لها وفي يد ابنتها مسكتان غليظتان من ذهب، فقال لها:" اتعطين زكاة هذا؟" قالت: لا، قال:" ايسرك ان يسورك الله بهما يوم القيامة سوارين من نار؟" قال: فخلعتهما، فالقتهما إلى النبي صلى الله عليه وسلم، وقالت: هما لله عز وجل ولرسوله. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، وَحُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، الْمَعْنَى أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْحَارِثِ حَدَّثَهُمْ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهَا ابْنَةٌ لَهَا وَفِي يَدِ ابْنَتِهَا مَسَكَتَانِ غَلِيظَتَانِ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ لَهَا:" أَتُعْطِينَ زَكَاةَ هَذَا؟" قَالَتْ: لَا، قَالَ:" أَيَسُرُّكِ أَنْ يُسَوِّرَكِ اللَّهُ بِهِمَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ سِوَارَيْنِ مِنْ نَارٍ؟" قَالَ: فَخَلَعَتْهُمَا، فَأَلْقَتْهُمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَتْ: هُمَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلِرَسُولِهِ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، اس کے ساتھ اس کی ایک بچی تھی، اس بچی کے ہاتھ میں سونے کے دو موٹے موٹے کنگن تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”کیا تم ان کی زکاۃ دیتی ہو؟“ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہیں یہ اچھا لگے گا کہ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ تمہیں آگ کے دو کنگن ان کے بدلے میں پہنائے“۔ عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اس عورت نے دونوں کنگن اتار کر انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ڈال دئیے اور بولی: یہ اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزکاة 19 (2481، 2482)، (تحفة الأشراف: 8682)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/178، 204، 208) (حسن)»
Amr bin Shuaib on his father's authority said that his grandfather reported: A woman came to the Messenger of Allah ﷺ and she was accompanied by her daughter who wore two heavy gold bangles in her hands. He said to her: Do you pay zakat on them? She said: No. He then said: Are you pleased that Allah may put two bangles of fire on your hands? Thereupon she took them off and placed them before the Prophet ﷺ saying: They are for Allah and His Messenger.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1558
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں سونے کے اوضاح ۱؎ پہنا کرتی تھی، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا یہ کنز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مال اتنا ہو جائے کہ اس کی زکاۃ دی جائے پھر اس کی زکاۃ ادا کر دی جائے وہ کنز نہیں ہے“۔
Narrated Umm Salamah, Ummul Muminin: I used to wear gold ornaments. I asked: Is that a treasure (kanz), Messenger of Allah? He replied: whatever reaches a quantity on which zakat is payable is not a treasure (kanz) when the zakat is paid.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1559
عبداللہ بن شداد بن الہاد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے، وہ کہنے لگیں: میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے، آپ نے میرے ہاتھ میں چاندی کی کچھ انگوٹھیاں دیکھیں اور فرمایا: ”عائشہ! یہ کیا ہے؟“ میں نے عرض کیا: میں نے انہیں اس لیے بنوایا ہے کہ میں آپ کے لیے بناؤ سنگار کروں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تم ان کی زکاۃ ادا کرتی ہو؟“ میں نے کہا: نہیں، یا جو کچھ اللہ کو منظور تھا کہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تمہیں جہنم میں لے جانے کے لیے کافی ہیں“۔
Narrated Abdallah bin Shaddad bin Al Had: We entered upon Aishah, wife of the Prophet ﷺ. She said The Messenger of Allah ﷺ entered upon me and saw two silver rings in my hand. He asked What is this, Aishah? I said I have made two ornaments myself for you, Messenger of Allah ﷺ. He asked Do you pay zakat on them? I said No or I said Whatever Allah willed. He said this is sufficient for you (to take you) to the Hell fire.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1560
اس سند سے عمر بن یعلیٰ (عمر بن عبداللہ بن یعلیٰ بن مرہ) سے اسی انگوٹھی والی حدیث جیسی حدیث مروی ہے سفیان سے پوچھا گیا: آپ اس کی زکاۃ کیسے دیں گے؟ انہوں نے کہا: تم اسے دوسرے میں ملا لو۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19157) (ضعیف)» (عمر بن یعلی ضعیف راوی ہیں)
The aforesaid tradition has also been narrated by Umar bin Yala through a different chain of narrators, like the tradition of ring. Sufyan, a narrator, was asked How do you pay zakat on it. He said You may combine it with other (ornaments).
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1561