كِتَاب الزَّكَاةِ کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل 47. باب فِي الشُّحِّ باب: حرص اور بخل کی برائی کا بیان۔
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور فرمایا: ”بخل و حرص سے بچو اس لیے کہ تم سے پہلے لوگ بخل و حرص کی وجہ سے ہلاک ہوئے، حرص نے لوگوں کو بخل کا حکم دیا تو وہ بخیل ہو گئے، بخیل نے انہیں ناتا توڑنے کو کہا تو لوگوں نے ناتا توڑ لیا اور اس نے انہیں فسق و فجور کا حکم دیا تو وہ فسق و فجور میں لگ گئے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:8628)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الکبری (11583)، مسند احمد (2/159، 160، 191، 195) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کہتی ہیں میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے پاس سوائے اس کے کچھ نہیں جو زبیر میرے لیے گھر میں لا دیں، کیا میں اس میں سے دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو اور اسے بند کر کے نہ رکھو کہ تمہارا رزق بھی بند کر کے رکھ دیا جائے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البروالصلة 40 (1960)، سنن النسائی/الزکاة 62 (2551، 2552)، (تحفة الأشراف: 15718)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الزکاة 21 (1433)، 22 (1434)، والھبة 15 (2590)، صحیح مسلم/الزکاة 28 (1029)، مسند احمد (6/139، 344، 353، 354) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کئی مسکینوں کا ذکر کیا (ابوداؤد کہتے ہیں: دوسروں کی روایت میں «عدة من صدقة» (کئی صدقوں کا ذکر ہے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”دو اور گنو مت کہ تمہیں بھی گن گن کر رزق دیا جائے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16234)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الزکاة 62 (2552)، مسند احمد (6/108، 139، 160) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|