كِتَاب الزَّكَاةِ کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل 17. باب مَا لاَ يَجُوزُ مِنَ الثَّمَرَةِ فِي الصَّدَقَةِ باب: جن پھلوں کو زکاۃ میں دینا جائز نہیں ان کا بیان۔
سہل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «جعرور» اور «لون الحبیق» کو زکاۃ میں لینے سے منع ۱؎ فرمایا، زہری کہتے ہیں: یہ دونوں مدینے کی کھجور کی قسمیں ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابوالولید نے بھی سلیمان بن کثیر سے انہوں نے زہری سے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:4658)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الزکاة 27 (2494) (صحیح)» (متابعت کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ سفیان بن حسین: ابن شہاب زھری سے روایت میں ضعیف ہیں)
وضاحت: ۱؎: زکاۃ میں اوسط درجہ کا مال دیا جاتا ہے، نہ بہت عمدہ اور نہ بہت خراب، کھجور کی مذکورہ دونوں قسمیں ردی اور خراب ہیں، اس لئے انہیں زکاۃ میں دینے سے منع فرمایا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بار ہمارے پاس مسجد میں تشریف لائے، آپ کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی، ایک شخص نے خراب قسم کی کھجور کا خوشہ لٹکا رکھا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خوشہ میں چھڑی چبھوئی اور فرمایا: ”اس کا صدقہ دینے والا شخص اگر چاہتا تو اس سے بہتر دے سکتا تھا“، پھر فرمایا: ”یہ صدقہ دینے والا قیامت کے روز «حشف» (خراب قسم کی کھجور) کھائے گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزکاة 27 (2495)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 19 (1821)، (تحفة الأشراف:10914)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/23، 28) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
|