سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الزَّكَاةِ
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
Zakat (Kitab Al-Zakat)
41. باب فِي الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
باب: سارا مال صدقہ کرنے کی اجازت کا بیان۔
Chapter: Concession For Giving All The Property As Sadaqah.
حدیث نمبر: 1677
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، ويزيد بن خالد بن موهب الرملي، قالا: حدثنا الليث، عن ابي الزبير، عن يحيى بن جعدة، عن ابي هريرة، انه قال: يا رسول الله، اي الصدقة افضل؟ قال:" جهد المقل، وابدا بمن تعول".
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَيَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَعْدَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" جُهْدُ الْمُقِلِّ، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کم مال والے کا تکلیف اٹھا کر دینا اور پہلے ان لوگوں کو دو جن کا تم خرچ اٹھاتے ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:14813)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/358) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah reported I asked Messenger of Allah ﷺ, What kind of sadaqah is most excellent? He replied What a man with little property can afford to give; and begin with those for whom you are responsible.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1673


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1678
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، وعثمان بن ابي شيبة وهذا حديثه، قالا: حدثنا الفضل بن دكين، حدثنا هشام بن سعد، عن زيد بن اسلم، عن ابيه، قال: سمعت عمر بن الخطاب رضي الله عنه، يقول: امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما ان نتصدق، فوافق ذلك مالا عندي، فقلت: اليوم اسبق ابا بكر إن سبقته يوما فجئت بنصف مالي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما ابقيت لاهلك؟" قلت: مثله، قال: واتى ابو بكر رضي الله عنه بكل ما عنده، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما ابقيت لاهلك؟" قال: ابقيت لهم الله ورسوله، قلت: لا اسابقك إلى شيء ابدا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَهَذَا حَدِيثُهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا أَنْ نَتَصَدَّقَ، فَوَافَقَ ذَلِكَ مَالًا عِنْدِي، فَقُلْتُ: الْيَوْمَ أَسْبِقُ أَبَا بَكْرٍ إِنْ سَبَقْتُهُ يَوْمًا فَجِئْتُ بِنِصْفِ مَالِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَبْقَيْتَ لِأَهْلِكَ؟" قُلْتُ: مِثْلَهُ، قَالَ: وَأَتَى أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِكُلِّ مَا عِنْدَهُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَبْقَيْتَ لِأَهْلِكَ؟" قَالَ: أَبْقَيْتُ لَهُمُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، قُلْتُ: لَا أُسَابِقُكَ إِلَى شَيْءٍ أَبَدًا.
اسلم کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ ایک دن ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ہم صدقہ کریں، اتفاق سے اس وقت میرے پاس دولت تھی، میں نے کہا: اگر میں کسی دن ابوبکر رضی اللہ عنہ پر سبقت لے جا سکوں گا تو آج کا دن ہو گا، چنانچہ میں اپنا آدھا مال لے کر آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اپنے گھر والوں کے لیے تم نے کیا چھوڑا ہے؟، میں نے کہا: اسی قدر یعنی آدھا مال، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنا سارا مال لے کر حاضر ہوئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: اپنے گھر والوں کے لیے تم نے کیا چھوڑا ہے؟، انہوں نے کہا میں ان کے لیے اللہ اور اس کے رسول کو چھوڑ کر آیا ہوں ۱؎، تب میں نے (دل میں) کہا: میں آپ سے کبھی بھی کسی معاملے میں نہیں بڑھ سکوں گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/المناقب 16 (3675)، (تحفة الأشراف:10390)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الزکاة 26 (1701) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: گذشتہ باب کی حدیثوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سارا مال اللہ کی راہ میں دینے سے اللہ کے رسول نے روکا ہے، جب کہ باب کی اس حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنی پوری دولت اللہ کی راہ میں دے دی، اور یہ بات آپ کی فضیلت و بزرگی کا باعث بھی بنی، اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ ممانعت کا حکم ایسے لوگوں کے لئے ہے جن کے اعتماد اور توکل میں کمزوری ہو، اور وہ مال دینے کے بعد مفلسی سے گھبرائیں اور ندامت و شرمندگی محسوس کریں، لیکن اس کے برخلاف اگر کسی شخص کے اندر ابوبکر رضی اللہ عنہ جیسا جذبہ، اللہ کی ذات پر اعتماد و توکل ہو تو اس کے لئے اس کام میں کوئی حرج نہیں بلکہ باعث خیر و برکت ہو گا، ان شاء اللہ۔

Narrated Umar ibn al-Khattab: The Messenger of Allah ﷺ commanded us one day to give sadaqah. At that time I had some property. I said: Today I shall surpass Abu Bakr if I surpass him any day. I, therefore, brought half my property. The Messenger of Allah ﷺ asked: What did you leave for your family? I replied: The same amount. Abu Bakr brought all that he had with him. The Messenger of Allah ﷺ asked him: What did you leave for your family? He replied: I left Allah and His Messenger for them. I said: I shall never compete you in anything.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1674


قال الشيخ الألباني: حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.