سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الوتر
کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Injunctions about Witr
26. باب فِي الاِسْتِغْفَارِ
باب: توبہ و استغفار کا بیان۔
Chapter: About Seeking Forgiveness.
حدیث نمبر: 1514
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا النفيلي، حدثنا مخلد بن يزيد، حدثنا عثمان بن واقد العمري، عن ابي نصيرة، عن مولى لابي بكر الصديق، عن ابي بكر الصديق رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما اصر من استغفر، وإن عاد في اليوم سبعين مرة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ وَاقِدٍ الْعُمَرِيُّ، عَنْ أَبِي نُصَيْرَةَ، عَنْ مَوْلًى لِأَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيق، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَصَرَّ مَنِ اسْتَغْفَرَ، وَإِنْ عَادَ فِي الْيَوْمِ سَبْعِينَ مَرَّةٍ".
ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو استغفار کرتا رہا اس نے گناہ پر اصرار نہیں کیا گرچہ وہ دن بھر میں ستر بار اس گناہ کو دہرائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدعوات 107 (3559)، (تحفة الأشراف:6628) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے ایک راوی مولی لا ٔبی بکر مبہم مجہول آدمی ہیں)

وضاحت:
۱؎: صغیرہ گناہوں پر اصرار سے وہ کبیرہ ہو جاتے ہیں، اور کبیرہ پر اصرار کرنے سے آدمی کفر تک پہنچ جاتا ہے، لیکن اگر ہر گناہ کے بعد صدق دل سے توبہ و استغفار کر لے اور اسے دوبارہ نہ کرنے کی پختہ نیت کرے، مگر بدقسمتی سے پھر اس میں مبتلا ہوجائے تو یہ اصرار نہ ہو گا، اس طرح اس حدیث سے استغفار کی فضیلت ثابت ہوئی۔

Narrated Abu Bakr as-Siddiq: The Prophet ﷺ said: He who asks pardon is not a confirmed sinner, even if he returns to his sin seventy times a day.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1509


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 1515
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، ومسدد، قالا: حدثنا حماد، عن ثابت، عن ابي بردة، عن الاغر المزني، قال مسدد في حديثه، وكانت له صحبة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنه ليغان على قلبي وإني لاستغفر الله في كل يوم مائة مرة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ الْأَغَرِّ الْمُزَنِيِّ، قَالَ مُسَدَّدٌ فِي حَدِيثِهِ، وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُ لَيُغَانُ عَلَى قَلْبِي وَإِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ فِي كُلِّ يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ".
اغر مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے دل پر غفلت کا پردہ آ جاتا ہے، حالانکہ میں اپنے پروردگار سے ہر روز سو بار استغفار کرتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الذکر والدعاء 12 (2702)، سنن النسائی/ فی الیوم واللیلة (442)، (تحفة الأشراف:2162)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/211، 260، 5/411) (صحیح)» ‏‏‏‏

Al-Agharr al-Muzani said (Musaddad in his version of this tradition said that he was a Companion of the Prophet): The Messenger of Allah ﷺ said: My heart is invaded by unmindfulness, and I ask Allah's pardon a hundred times in the day.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1510


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1516
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا ابو اسامة، عن مالك بن مغول، عن محمد بن سوقة، عن نافع، عن ابن عمر، قال:" إن كنا لنعد لرسول الله صلى الله عليه وسلم في المجلس الواحد مائة مرة رب اغفر لي وتب علي إنك انت التواب الرحيم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" إِنْ كُنَّا لَنَعُدُّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَجْلِسِ الْوَاحِدِ مِائَةَ مَرَّةٍ رَبِّ اغْفِرْ لِي وَتُبْ عَلَيَّ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم ایک مجلس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سو بار: «رب اغفر لي وتب علي إنك أنت التواب الرحيم» اے میرے رب! مجھے بخش دے، میری توبہ قبول کر، تو ہی توبہ قبول کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے کہنے کو شمار کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدعوات 39 (3434)، سنن النسائی/ الیوم واللیلة (458)، سنن ابن ماجہ/الأدب 57 (3814)، (تحفة الأشراف:8422) وقد أخرجہ: مسند احمد (2/21) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Umar: We counted that the Messenger of Allah ﷺ would say a hundred times during a meeting: "My Lord, forgive me and pardon me; Thou art the Pardoning and forgiving One".
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1511


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1517
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حفص بن عمر بن مرة الشني، حدثني ابي عمر بن مرة، قال: سمعت بلال بن يسار بن زيد مولى النبي صلى الله عليه وسلم، قال: سمعت ابي يحدثنيه، عن جدي، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من قال: استغفر الله الذي لا إله إلا هو الحي القيوم واتوب إليه، غفر له وإن كان قد فر من الزحف".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ بْنِ مُرَّةَ الشَّنِّيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي عُمَرُ بْنُ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ بِلَالَ بْنَ يَسَارِ بْنِ زَيْدٍ مَوْلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُنِيهِ، عَنْ جَدِّي، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ قَالَ: أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ، غُفِرَ لَهُ وَإِنْ كَانَ قَدْ فَرَّ مِنَ الزَّحْفِ".
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے «أستغفر الله الذي لا إله إلا هو الحي القيوم وأتوب إليه» کہا تو اس کے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے اگرچہ وہ میدان جنگ سے بھاگ گیا ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدعوات 118 (3577)، (تحفة الأشراف:3785) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جب کفار کی تعداد دوگنی سے زیادہ نہ ہو تو ان کے مقابلے سے میدان جہاد سے بھاگنا گناہ کبیرہ ہے، لیکن استغفار سے یہ گناہ بھی معاف ہو جاتا ہے، تو اور گناہوں کی معافی تو اور ہی سہل ہے۔

Narrated Zayd, the client of the Prophet: The Prophet ﷺ said: If anyone says: "I ask pardon of Allah than Whom there is no deity, the Living, the eternal, and I turn to Him in repentance, " he will be pardoned, even if he has fled in time of battle.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1512


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1518
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار، حدثنا الوليد بن مسلم، حدثنا الحكم بن مصعب، حدثنا محمد بن علي بن عبد الله بن عباس، عن ابيه، انه حدثه، عن ابن عباس، انه حدثه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من لزم الاستغفار، جعل الله له من كل ضيق مخرجا، ومن كل هم فرجا، ورزقه من حيث لا يحتسب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُصْعَبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ لَزِمَ الِاسْتِغْفَارَ، جَعَلَ اللَّهُ لَهُ مِنْ كُلِّ ضِيقٍ مَخْرَجًا، وَمِنْ كُلِّ هَمٍّ فَرَجًا، وَرَزَقَهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی استغفار کا التزام کر لے ۱؎ تو اللہ اس کے لیے ہر تنگی سے نکلنے اور ہر رنج سے نجات پانے کی راہ ہموار کر دے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا، جس کا وہ تصور بھی نہیں کر سکتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الیوم واللیلة (456)، سنن ابن ماجہ/الأدب 57 (3819)، (تحفة الأشراف:6288)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/248) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی حکم بن مصعب مجہول ہیں)

وضاحت:
۱؎: استغفار یعنی اللہ تعالیٰ سے عفو و درگزر کی پابندی وہی کرے گا جو اس سے ڈرے گا اور تقویٰ اختیار کرے گا، ارشاد باری ہے «وَمَنْ يَتَّقِ اللهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لا يَحْتَسِبْ» جو اللہ سے ڈرے گا اللہ اس کو ایسی جگہ سے رزق دے گا جس کا وہ گمان بھی نہیں رکھتا ہو گا۔

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ said: If anyone continually asks pardon, Allah will appoint for him a way out of every distress, and a relief from every anxiety, and will provide for him from where he did not reckon.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1513


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 1519
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الوارث. ح حدثنا زياد بن ايوب، حدثنا إسماعيل المعنى، عن عبد العزيز بن صهيب، قال: سال قتادة انسا: اي دعوة كان يدعو بها رسول الله صلى الله عليه وسلم اكثر؟ قال:" كان اكثر دعوة يدعو بها: اللهم ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار". وزاد زياد: وكان انس إذا اراد ان يدعو بدعوة دعا بها، وإذا اراد ان يدعو بدعاء دعا بها فيها.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ. ح حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ الْمَعْنَى، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، قَالَ: سَأَلَ قَتَادَةُ أَنَسًا: أَيُّ دَعْوَةٍ كَانَ يَدْعُو بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرُ؟ قَالَ:" كَانَ أَكْثَرُ دَعْوَةٍ يَدْعُو بِهَا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ". وَزَادَ زِيَادٌ: وَكَانَ أَنَسٌ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ بِدَعْوَةٍ دَعَا بِهَا، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ بِدُعَاءٍ دَعَا بِهَا فِيهَا.
عبدالعزیز بن صہیب کہتے ہیں کہ قتادہ نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کون سی دعا زیادہ مانگا کرتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ یہ دعا مانگا کرتے تھے: «اللهم ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار» اے ہمارے رب! ہمیں دنیا اور آخرت دونوں میں بھلائی عطا کر اور جہنم کے عذاب سے بچا لے (البقرہ: ۲۰۱)۔ زیاد کی روایت میں اتنا اضافہ ہے: انس جب دعا کا قصد کرتے تو یہی دعا مانگتے اور جب کوئی اور دعا مانگنا چاہتے تو اسے بھی اس میں شامل کر لیتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الذکر والدعاء 7 (2690)، سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 307 (1056)، (تحفة الأشراف:996، 1042)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تفسیر البقرة 36 (4522)، والدعوات 55 (6389)، مسند احمد (3/101) (صحیح)» ‏‏‏‏

Qatadah asked Anas: Which Supplication would the Prophet ﷺ often make ? He replied: The supplication he would usually recite was: "O Allah, give us in this world what is good and in the next what is good, and protect us from the punishment of Hell-fire". The version of Ziyad adds: When Anas wished to supplicate, he uttered this supplication. When he uttered some other supplication, he combined it with this supplication.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1514


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1520
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا يزيد بن خالد الرملي، حدثنا ابن وهب، حدثنا عبد الرحمن بن شريح، عن ابي امامة بن سهل بن حنيف، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من سال الله الشهادة صادقا بلغه الله منازل الشهداء وإن مات على فراشه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سَأَلَ اللَّهَ الشَّهَادَةَ صَادِقًا بَلَّغَهُ اللَّهُ مَنَازِلَ الشُّهَدَاءِ وَإِنْ مَاتَ عَلَى فِرَاشِهِ".
سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ سے سچے دل سے شہادت مانگے گا، اللہ اسے شہداء کے مرتبوں تک پہنچا دے گا، اگرچہ اسے اپنے بستر پر موت آئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الإمارة 46 (1909)، سنن الترمذی/الجہاد (1653)، سنن النسائی/الجہاد 36 (3162)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 15 (2797)، (تحفة الأشراف:4655)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الجہاد 16(2451) (صحیح)» ‏‏‏‏

Suhail bin Hunaif reported on the authority of his father: The Messenger of Allah ﷺ said: If anyone asks Allah for martyrdom sincerely, Allah make him reach the ranks of martyrs though he may die on his bed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1515


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1521
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن عثمان بن المغيرة الثقفي، عن علي بن ربيعة الاسدي، عن اسماء بن الحكم الفزاري، قال:سمعت عليا رضي الله عنه، يقول: كنت رجلا إذا سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثا نفعني الله منه بما شاء ان ينفعني، وإذا حدثني احد من اصحابه استحلفته، فإذا حلف لي صدقته، قال: وحدثني ابو بكر، وصدق ابو بكر رضي الله عنه، انه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" ما من عبد يذنب ذنبا فيحسن الطهور، ثم يقوم فيصلي ركعتين، ثم يستغفر الله إلا غفر الله له، ثم قرا هذه الآية: والذين إذا فعلوا فاحشة او ظلموا انفسهم ذكروا الله سورة آل عمران آية 135 إلى آخر الآية".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ الثَّقَفِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ الْأَسَدِيِّ، عَنْ أَسْمَاءَ بْنِ الْحَكَمِ الْفَزَارِيِّ، قَالَ:سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: كُنْتُ رَجُلًا إِذَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا نَفَعَنِي اللَّهُ مِنْهُ بِمَا شَاءَ أَنْ يَنْفَعَنِي، وَإِذَا حَدَّثَنِي أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ اسْتَحْلَفْتُهُ، فَإِذَا حَلَفَ لِي صَدَّقْتُهُ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ، وَصَدَقَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَا مِنْ عَبْدٍ يُذْنِبُ ذَنْبًا فَيُحْسِنُ الطُّهُورَ، ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ يَسْتَغْفِرُ اللَّهَ إِلَّا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ، ثُمَّ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ: وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّهَ سورة آل عمران آية 135 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ".
اسماء بن حکم فزاری کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: میں ایسا آدمی تھا کہ جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث سنتا تو جس قدر اللہ کو منظور ہوتا اتنی وہ میرے لیے نفع بخش ہوتی اور جب میں کسی صحابی سے کوئی حدیث سنتا تو میں اسے قسم دلاتا، جب وہ قسم کھا لیتا تو میں اس کی بات مان لیتا، مجھ سے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے سچ کہا، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: کوئی بندہ ایسا نہیں ہے جو گناہ کرے پھر اچھی طرح وضو کر کے دو رکعتیں ادا کرے، پھر استغفار کرے تو اللہ اس کے گناہ معاف نہ کر دے، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی «والذين إذا فعلوا فاحشة أو ظلموا أنفسهم ذكروا الله *** إلى آخر الآية» ۱؎ جو لوگ برا کام کرتے ہیں یا اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں پھر اللہ کو یاد کرتے ہیں۔۔۔ آیت کے اخیر تک۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 182 (406)، وتفسیر آل عمران 4 (3006)، سنن النسائی/ الیوم واللیلة (414، 415، 416)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 193 (1395)، (تحفة الأشراف:6610)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/2، 8، 9، 10) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: سورة آل عمران: (۱۳۵) پوری آیت اس طرح ہے: «فاستغفروا لذنوبهم ومن يغفر الذنوب إلا الله ولم يصروا على ما فعلوا وهم يعلمون» ۔

Narrated Abu Bakr as-Siddiq: Asma bint al-Hakam said: I heard Ali say: I was a man; when I heard a tradition from the Messenger of Allah ﷺ, Allah benefited me with it as much as He willed. But when some one of his companions narrated a tradition to me I adjured him. When he took an oath, I testified him. Abu Bakr narrated to me a tradition, and Abu Bakr narrated truthfully. He said: I heard the Messenger of Allah ﷺ saying: When a servant (of Allah) commits a sin, and he performs ablution well, and then stands and prays two rak'ahs, and asks pardon of Allah, Allah pardons him. He then recited this verse: "And those who, when they commit indecency or wrong their souls, remember Allah" (iii. 134).
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1516


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1522
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن عمر بن ميسرة، حدثنا عبد الله بن يزيد المقرئ، حدثنا حيوة بن شريح، قال: سمعت عقبة بن مسلم، يقول:حدثني ابو عبد الرحمن الحبلي، عن الصنابحي، عن معاذ بن جبل، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اخذ بيده، وقال:" يا معاذ، والله إني لاحبك، والله إني لاحبك، فقال: اوصيك يا معاذ لا تدعن في دبر كل صلاة تقول: اللهم اعني على ذكرك وشكرك وحسن عبادتك"، واوصى بذلك معاذ الصنابحي، واوصى به الصنابحي ابا عبد الرحمن.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ مُسْلِمٍ، يَقُولُ:حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيُّ، عَنْ الصُّنَابِحِيِّ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِهِ، وَقَالَ:" يَا مُعَاذُ، وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّكَ، وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّكَ، فَقَالَ: أُوصِيكَ يَا مُعَاذُ لَا تَدَعَنَّ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ تَقُولُ: اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ"، وَأَوْصَى بِذَلِكَ مُعَاذٌ الصُّنَابِحِيَّ، وَأَوْصَى بِهِ الصُّنَابِحِيُّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ.
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: اے معاذ! قسم اللہ کی، میں تم سے محبت کرتا ہوں، قسم اللہ کی میں تم سے محبت کرتا ہوں، پھر فرمایا: اے معاذ! میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں: ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھنا کبھی نہ چھوڑنا: «اللهم أعني على ذكرك وشكرك وحسن عبادتك» اے اللہ! اپنے ذکر، شکر اور اپنی بہترین عبادت کے سلسلہ میں میری مدد فرما۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے صنابحی کو اور صنابحی نے ابوعبدالرحمٰن کو اس کی وصیت کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/السہو60 (1304)، وعمل الیوم واللیلة 46 (109)، (تحفة الأشراف:11333)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/244، 245، 247) (صحیح)» ‏‏‏‏

Muadh bin Jabal reported that the Messenger of Allah ﷺ caught his hand and said: By Allah, I love you, Muadh. I give some instruction to you. Never leave to recite this supplication after every (prescribed) prayer: "O Allah, help me in remembering You, in giving You thanks, and worshipping You well. " Muadh willed this supplication to the narrator al-Sunabihi and al-Sunabihi to Abu Abdur-Rahman.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1517


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1523
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن سلمة المرادي، حدثنا ابن وهب، عن الليث بن سعد، ان حنين بن ابي حكيم حدثه، عن علي بن رباح اللخمي، عن عقبة بن عامر، قال:" امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم ان اقرا بالمعوذات دبر كل صلاة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّ حُنَيْنَ بْنَ أَبِي حَكِيمٍ حَدَّثَهُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ اللَّخْمِيِّ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ:" أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقْرَأَ بِالْمُعَوِّذَاتِ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ میں ہر نماز کے بعد معوذات پڑھا کروں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/فضائل القرآن 12 (2903)، سنن النسائی/السہو80 (1337)، (تحفة الأشراف:9940)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/155، 201) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: معوذات سے مراد دو سورتیں «قل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس» ہیں، کیونکہ جمع کا اطلاق دو پر بھی ہوتا ہے، اور ایک قول یہ ہے کہ اس میں سورہ اخلاص اور «قل يا أيها الكافرون» بھی شامل ہیں، یا تو تغلیباً انہیں معوذات کہا گیا ہے، یا ان دونوں میں بھی تعوذ کا معنی پایا جاتا ہے، کیونکہ یہ دونوں سورتیں اخلاص وللہیت، شرک سے براءت، اور التجاء الی اللہ کے مفہوم پر مشتمل ہیں۔

Narrated Uqbah ibn Amir: The Messenger of Allah ﷺ commanded me to recite Muawwidhatan (the last two surahs of the Quran) after every prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1518


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1524
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن علي بن سويد السدوسي، حدثنا ابو داود، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن عمرو بن ميمون، عن عبد الله، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يعجبه ان يدعو ثلاثا، ويستغفر ثلاثا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ سُوَيْدٍ السَّدُوسِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُعْجِبُهُ أَنْ يَدْعُوَ ثَلَاثًا، وَيَسْتَغْفِرَ ثَلَاثًا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین تین بار دعا مانگنا اور تین تین بار استغفار کرنا اچھا لگتا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف:9485)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الیوم واللیلة (457)، مسند احمد (1/394، 397)، (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ابو اسحاق سبیعی مدلس اور مختلط ہیں، روایت عنعنہ سے کی ہے، ان کے پوتے اسرائیل نے آپ سے اختلاط طاری ہونے کے بعد روایت کی ہے)

Narrated Abdullah ibn Masud: The Messenger of Allah ﷺ liked to supplicate three times and to ask pardon (of Allah) three times.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1519


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 1525
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الله بن داود، عن عبد العزيز بن عمر، عن هلال، عن عمر بن عبد العزيز، عن ابن جعفر، عن اسماء بنت عميس، قالت: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا اعلمك كلمات تقولينهن عند الكرب، او في الكرب: الله، الله ربي لا اشرك به شيئا". قال ابو داود: هذا هلال مولى عمر بن عبد العزيز، وابن جعفر هو عبد الله بن جعفر.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ هِلَالٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ ابْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ، قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا أُعَلِّمُكِ كَلِمَاتٍ تَقُولِينَهُنَّ عِنْدَ الْكَرْبِ، أَوْ فِي الْكَرْبِ: اللَّهُ، اللَّهُ رَبِّي لَا أُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا". قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا هِلَالٌ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، وَابْنُ جَعْفَرٍ هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ.
اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں چند ایسے کلمات نہ سکھاؤں جنہیں تم مصیبت کے وقت یا مصیبت میں کہا کرو «الله الله ربي لا أشرك به شيئًا» یعنی اللہ ہی میرا رب ہے، میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ہلال، عمر بن عبدالعزیز کے غلام ہیں، اور ابن جعفر سے مراد عبداللہ بن جعفر ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/ الیوم واللیلة (647، 649، 650)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 17 (3882)، (تحفة الأشراف:15757)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/ 369) (صحیح) (الصحيحة 2755 وتراجع الألباني 119)» ‏‏‏‏

Narrated Asma daughter of Umays: The Messenger of Allah ﷺ said to me: May I not teach you phrases which you utter in distress? (These are: ) "Allah, Allah is my Lord, I do not associate anything as partner with Him. " Abu Dawud said: The narrator Hilal is a client of Umar bin Abd al-Aziz. The name of Jafar, a narrator, is Abdullah bin Jafar.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1520


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1526
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن ثابت، وعلي بن زيد، وسعيد الجريري، عن ابي عثمان النهدي، ان ابا موسى الاشعري، قال: كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فلما دنوا من المدينة كبر الناس ورفعوا اصواتهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا ايها الناس، إنكم لا تدعون اصم ولا غائبا، إن الذي تدعونه بينكم وبين اعناق ركابكم"، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا ابا موسى، الا ادلك على كنز من كنوز الجنة؟" فقلت: وما هو؟ قال:" لا حول ولا قوة إلا بالله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، وَعَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، وَسَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، أَنَّ أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَلَمَّا دَنَوْا مِنْ الْمَدِينَةِ كَبَّرَ النَّاسُ وَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا، إِنَّ الَّذِي تَدْعُونَهُ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ أَعْنَاقِ رِكَابِكُمْ"، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَبَا مُوسَى، أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ؟" فَقُلْتُ: وَمَا هُوَ؟ قَالَ:" لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ".
ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا، جب لوگ مدینہ کے قریب پہنچے تو لوگوں نے تکبیر کہی اور اپنی آوازیں بلند کیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! تم کسی بہرے یا غائب کو آواز نہیں دے رہے ہو، بلکہ جسے تم پکار رہے ہو وہ تمہارے اور تمہاری سواریوں کی گردنوں کے درمیان ہے ۱؎، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابوموسیٰ! کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ نہ بتاؤں؟، میں نے عرض کیا: وہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ «لا حول ولا قوة إلا بالله» ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجہاد 131 (2992)، والمغازي 38 (4205)، والدعوات 50 (6384)، 66 (6409)، والقدر 7 (6610)، والتوحید 9 (7386)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء 13 (2704)، سنن الترمذی/الدعوات 3 (3374)، 58 (3461)، سنن النسائی/الیوم واللیلة (536، 537، 538)، سنن ابن ماجہ/الأدب 59 (3824)، (تحفة الأشراف:9017)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/394، 399، 400، 402، 407، 417، 418) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ اللہ رب العزت کے علم و قدرت اور سمع کی رو سے ہے، رہی اس کی ذات تو وہ عرش کے اوپر مستوی اور بلند و بالا ہے، نیز اس حدیث سے ذکر سری کی ذکر جہری پر فضیلت ثابت ہوتی ہے۔

Narrated Abu Musa al-Ashari: Once we accompanied the Messenger of Allah ﷺ on a journey. When we reached near Madina, the people began to say aloud: "Allah is most great, " and they raised their voice. The Messenger of Allah ﷺ said: O people, you are not supplicating one who is deaf and absent, but you are supplicating One Who is nearer to you than the neck of your riding beast. The Messenger of Allah ﷺ then said: Abu Musa, should I not point out to you one of the treasures of Paradise? I asked: What is that? He replied: "There is no might and there is no power except in Allah"
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1521


قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون قوله إن الذي تدعونه بينكم وبين أعناق ركائبكم وهو منكر
حدیث نمبر: 1527
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سليمان التيمي، عن ابي عثمان، عن ابي موسى الاشعري، انهم كانوا مع النبي صلى الله عليه وسلم وهم يتصعدون في ثنية، فجعل رجل كلما علا الثنية نادى لا إله إلا الله والله اكبر، فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم:" إنكم لا تنادون اصم ولا غائبا"، ثم قال:" يا عبد الله بن قيس" فذكر معناه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، أَنَّهُمْ كَانُوا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ يَتَصَعَّدُونَ فِي ثَنِيَّةٍ، فَجَعَلَ رَجُلٌ كُلَّمَا عَلَا الثَّنِيَّةَ نَادَى لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّكُمْ لَا تُنَادُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا"، ثُمَّ قَالَ:" يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ" فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور ایک پہاڑی پر چڑھ رہے تھے، ایک شخص تھا، وہ جب بھی پہاڑی پر چڑھتا تو «لا إله إلا الله والله أكبر» پکارتا، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ کسی بہرے اور غائب کو نہیں پکار رہے ہو۔ پھر فرمایا: اے عبداللہ بن قیس! پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف:9017) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Musa Al-Ashari said: They (the Companions) accompanied the Prophet ﷺ while they were climbing the turning of a hill. A man uttered loudly: "There is no god but Allah, and Allah is most great" when he ascended the hill. The Prophet of Allah ﷺ said: You are not supplicating one who is deaf or absent. He then said: Abdullah bin Qais. The narrator then transmitted the tradition to the same effect.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1522


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1528
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو صالح محبوب بن موسى، اخبرنا ابو إسحاق الفزاري، عن عاصم، عن ابي عثمان، عن ابي موسى بهذا الحديث، وقال فيه: فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" يا ايها الناس، اربعوا على انفسكم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَقَالَ فِيهِ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ".
اس سند سے بھی ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے یہی حدیث روایت کی ہے البتہ اس میں یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! اپنے اوپر آسانی کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: 1526، (تحفة الأشراف:9017) (صحیح)» ‏‏‏‏

The aforesaid tradition has also been transmitted by Abu Musa al-Ashari through a different chain of narrators. This version adds: Be lenient to yourselves, O people.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1523


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1529
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن رافع، حدثنا ابو الحسين زيد بن الحباب، حدثنا عبد الرحمن بن شريح الإسكندراني، حدثني ابو هانئ الخولاني، انه سمع ابا علي الجنبي، انه سمع ابا سعيد الخدري، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من قال: رضيت بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد رسولا وجبت له الجنة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ الْإِسْكَنْدَرَانِيُّ، حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَلِيٍّ الْجَنْبِيَّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ قَالَ: رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کہے: «رضيت بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد رسولا» میں اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے پر راضی ہوا تو جنت اس کے لیے واجب گئی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابوداود، (تحفة الأشراف:4268)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الإمارة 31 (1884)، سنن النسائی/الجہاد 18 (3133) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Saeed al-Khudri reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: If anyone says "I am pleased with Allah as Lord, with Islam as religion and with Muhammad ﷺ as Messenger" Paradise will be his due.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1524


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1530
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن داود العتكي، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من صلى علي واحدة صلى الله عليه عشرا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ صَلَّى عَلَيَّ وَاحِدَةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ عَشْرًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مجھ پر ایک بار درود (صلاۃ) بھیجے گا اللہ اس پر دس رحمت نازل کرے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 17 (408)، سنن الترمذی/الصلاة 235 (الوتر 20) (485)، سنن النسائی/السہو55 (1297)، (تحفة الأشراف:13974)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/373، 375، 485)، سنن الدارمی/الرقاق 58 (2814) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: If anyone invokes blessings on me once, Allah will bless him ten times.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1525


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1531
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا الحسين بن علي الجعفي، عن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر، عن ابي الاشعث الصنعاني، عن اوس بن اوس، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن من افضل ايامكم يوم الجمعة، فاكثروا علي من الصلاة فيه فإن صلاتكم معروضة علي"، قال: فقالوا: يا رسول الله، وكيف تعرض صلاتنا عليك وقد ارمت، قال: يقولون: بليت، قال:" إن الله تبارك وتعالى حرم على الارض اجساد الانبياء صلى الله عليهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْ أَفْضَلِ أَيَّامِكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَأَكْثِرُوا عَلَيَّ مِنَ الصَّلَاةِ فِيهِ فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَيَّ"، قَالَ: فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ تُعْرَضُ صَلَاتُنَا عَلَيْكَ وَقَدْ أَرَمْتَ، قَالَ: يَقُولُونَ: بَلِيتَ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى حَرَّمَ عَلَى الْأَرْضِ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاءِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِمْ".
اوس بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ کا دن تمہارے بہترین دنوں میں سے ہے، لہٰذا اس دن میرے اوپر کثرت سے درود (صلاۃ) بھیجا کرو، اس لیے کہ تمہارے درود مجھ پر پیش کئے جاتے ہیں، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ قبر میں بوسیدہ ہو چکے ہوں گے تو ہمارے درود (صلاۃ) آپ پر کیسے پیش کئے جائیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے زمین پر انبیاء کرام کے جسم حرام کر دئیے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظرحدیث رقم: 1047، (تحفة الأشراف:1736) (صحیح)» ‏‏‏‏

Aws bin Was reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: Among the most excellent of your days in Friday ; so invoke many blessings on me on that day, for your blessing will be submitted to me. They (the Companions) asked: Messenger of Allah, how can our blessing be submitted to you, when your body is decayed ? He said: Allah has prohibited the earth from consuming the bodies of Prophets.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1526


قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.