كتاب تفريع أبواب الوتر کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل 32. باب فِي الاِسْتِعَاذَةِ باب: (بری باتوں سے اللہ کی) پناہ مانگنے کا بیان۔
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پانچ چیزوں بزدلی، بخل، بری عمر (پیرانہ سالی)، سینے کے فتنے اور قبر کے عذاب سے پناہ مانگا کرتے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الاستعاذة 2 (5445)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 3 (3844)، (تحفة الأشراف:10617)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/54)، (ضعیف)»
وضاحت: ۱؎: بری عمر سے مراد وہ عمر ہے جس میں آدمی نہ عبادت کرنے کے لائق رہتا ہے اور نہ دنیا کے کام کاج کی طاقت رکھتا ہے، وہ لوگوں پر بار ہوتا ہے، اور سینے کے فتنے سے مراد بری موت ہے جو بغیر توبہ کے ہوئی ہو یا حسد کینہ اور کبیرہ وغیرہ امراض قلب ہیں۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من العجز، والكسل، والجبن، والبخل، والهرم، وأعوذ بك من عذاب القبر، وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات» ”اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں عاجزی سے، سستی سے، بزدلی سے، بخل اور کنجوسی سے اور انتہائی بڑھاپے سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں عذاب قبر سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کے فتنوں سے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 25 (2823)، وتفسیر سورة النحل 1 (4707)، والدعوات 38 (6367)، 42 (6371)، صحیح مسلم/الذکر 15 (2706)، سنن النسائی/الاستعاذہ 6 (5454)، مسند احمد (3/113، 117، 208، 214، 231)، (تحفة الأشراف:873)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الدعوات 71 (3480) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: زندگی کا فتنہ: بیماری، مال و اولاد کا نقصان، یا کثرت مال ہے جو اللہ سے غافل کر دے، یا کفر والحاد، شرک و بدعت اور گمراہی ہے، اور موت کا فتنہ مرنے کے وقت کی شدت اور خوف و دہشت ہے، یا خاتمہ کا برا ہونا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتا تھا تو میں اکثر آپ کو یہ دعا پڑھتے سنتا تھا: «اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن وضلع الدين وغلبة الرجال» ”اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اندیشے اور غم سے، قرض کے بوجھ سے اور لوگوں کے تسلط سے“ اور انہوں نے بعض ان چیزوں کا ذکر کیا جنہیں تیمی ۱؎ نے ذکر کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدعوات 40 (6369)، سنن الترمذی/الدعوات 71 (3484)، سنن النسائی/الاستعاذة 7 (5455) (تحفة الأشراف: 1115)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/122، 220، 226، 240) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: تیمی سے مراد اس سے پہلے والی حدیث کی سند کے راوی معتمر بن سلیمان تیمی ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں یہ دعا اسی طرح سکھاتے جس طرح قرآن کی سورۃ سکھاتے تھے، فرماتے: «اللهم إني أعوذ بك من عذاب جهنم وأعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات» ”اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں جہنم کے عذاب سے، تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے، تیری پناہ مانگتا ہوں مسیح دجال کے فتنے سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کی آزمایشوں سے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 25 (590)، سنن النسائی/الجنائز 115 (2065)، سنن الترمذی/الدعوات 70 (3494)، (تحفة الأشراف: 5752)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ القرآن 8 (33)، مسند احمد (1/242، 258، 298، 311) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ساتھ دعا مانگتے: «اللهم إني أعوذ بك من فتنة النار، وعذاب النار، ومن شر الغنى، والفقر» ”اے اللہ! میں جہنم کے فتنے جہنم کے عذاب اور دولت مندی و فقر کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابوداود، (تحفة الأشراف:17138)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الدعاء 25 (589)، سنن الترمذی/الدعوات 72 (3489)، سنن النسائی/الاستعاذة 16 (5468) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من الفقر، والقلة، والذلة، وأعوذ بك من أن أظلم أو أظلم» ”اے اللہ! میں فقر، قلت مال اور ذلت سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میں کسی پر ظلم کروں یا کوئی مجھ پر ظلم کرے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الاستعاذہ 13 (5462)، (تحفة الأشراف:13385)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الدعاء 3 (3838)، مسند احمد (2/305، 325، 354) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بعض حدیثوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فقر اور مسکنت کو طلب کیا ہے اور بعض میں اس سے پناہ مانگی ہے، مرغوب و مطلوب اور پسندیدہ فقر وہ ہے جس میں مال کی کمی ہو لیکن دل غنی ہو، اور دنیا کی حرص و لالچ نہ ہو، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے فقر سے پناہ مانگی ہے جس میں آدمی واجبی ضروریات زندگی کے حاصل کرنے سے عاجز ہو، اور جس سے عبادت میں خلل پڑتا ہو، اور قلت سے مراد نیکیوں کی کمی ہے نہ کہ مال کی، یا مال کی اتنی کمی ہے جو قوت لایموت اور ناگزیر ضرورتوں کو بھی کافی نہ ہو۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ دعا تھی: «اللهم إني أعوذ بك من زوال نعمتك، وتحويل عافيتك، وفجاءة نقمتك، وجميع سخطك» ”اے اللہ! میں تیری نعمت کے زوال سے، تیری دی ہوئی عافیت کے پلٹ جانے سے، تیرے ناگہانی عذاب سے اور تیرے ہر قسم کے غصے سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الذکر والدعاء 26 (2739)، (تحفة الأشراف:7255) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے تو فرماتے: «اللهم إني أعوذ بك من الشقاق، والنفاق، وسوء الأخلاق» ”اے اللہ! میں پھوٹ، نفاق اور برے اخلاق سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الاستعاذة 2 (5473)، (تحفة الأشراف:12314) (ضعیف)» (اس کے راوی ضبارة مجہول اور دوید لین الحدیث ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من الجوع فإنه بئس الضجيع، وأعوذ بك من الخيانة فإنها بئست البطانة» ”اے اللہ! میں بھوک سے تیری پناہ مانگتا ہوں وہ بہت بری ساتھی ہے، میں خیانت سے تیری پناہ مانگتا ہوں وہ بہت بری خفیہ خصلت ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الاستعاذة 19 (5471)، (تحفة الأشراف:13040)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الأطعمة 53 (3354) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من الأربع: من علم لا ينفع، ومن قلب لا يخشع، ومن نفس لا تشبع، ومن دعا لا يسمع» ”اے اللہ! میں چار چیزوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں: ایسے علم سے جو نفع بخش نہ ہو، ایسے دل سے جو تجھ سے خوف زدہ نہ ہو، ایسے نفس سے جو سیر نہ ہو اور ایسی دعا سے جو سنی نہ جائے یعنی قبول نہ ہو“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الاستعاذة 17 (5469)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 23 (250)، والدعاء 2 (3837)، (تحفة الأشراف: 13549) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من صلاة لا تنفع» ”اے اللہ! میں ایسی نماز سے جو فائدہ نہ دے تیری پناہ چاہتا ہوں“ اور پھر راوی نے دوسری دعا کا ذکر کیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:887) (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
فروہ بن نوفل اشجعی کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے بارے میں جو آپ مانگتے تھے پوچھا، انہوں نے کہا: آپ کہتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من شر ما عملت، ومن شر ما لم أعمل» ”اے اللہ! میں ہر اس کام کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جسے میں نے کیا ہے اور ہر اس کام کے شر سے بھی جسے میں نے نہیں کیا ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الذکروالدعاء 18 (2716)، سنن النسائی/السہو 63 (1308)، والاستعاذة 57 (5527)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 3 (3839)، (تحفة الأشراف:17430)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/31، 100، 139، 213، 257، 278) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
شکل بن حمید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی دعا سکھا دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہو: «االلهم إني أعوذ بك من شر سمعي، ومن شر بصري، ومن شر لساني، ومن شر قلبي، ومن شر منيي» ۱؎ ”اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اپنے کان کی برائی، نظر کی برائی، زبان کی برائی، دل کی برائی اور اپنی منی کی برائی سے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 75 (3492)، سنن النسائی/الاستعاذة 3 (5446)، 9 (5457)، 10(5458)، 27 (5486)، (تحفة الأشراف:4847)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/429) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کان کی برائی بری باتیں سننا ہے، آنکھ کی برائی بری نگاہ سے غیر عورت کو دیکھنا ہے، زبان کی برائی زبان سے کفر کے کلمے نکالنا، جھوٹ بولنا، غیبت کرنا، بہتان باندھنا وغیرہ وغیرہ، دل کی برائی حسد، کفر، نفاق، وغیرہ ہے، اور منی کی برائی بے محل نطفہ بہانا، مثلاً محرم یا اجنبی عورت پر یا لواطت کرنا یا کرانا وغیرہ۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوالیسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من الهدم، وأعوذ بك من التردي، وأعوذ بك من الغرق، والحرق والهرم، وأعوذ بك أن يتخبطني الشيطان عند الموت، وأعوذ بك أن أموت في سبيلك مدبرا، وأعوذ بك أن أموت لديغا» ”اے اللہ! کسی مکان یا دیوار کے اپنے اوپر گرنے سے میں تیری پناہ مانگتا ہوں۔ میں اونچے مقام سے گر پڑنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ میں ڈوبنے، جل جانے اور بہت بوڑھا ہو جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ موت کے وقت مجھے شیطان اچک لے۔ اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میں تیری راہ میں پیٹھ دکھا کر بھاگتے ہوئے مارا جاؤں اور اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ کسی زہریلے جانور کے کاٹنے سے میری موت آئے“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الاستعاذة 60 (5533)، (تحفة الأشراف:11124)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/427) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
اس سند سے بھی ابوالیسر رضی اللہ عنہ سے اسی طرح کی روایت ہے اس میں «والغم» کا اضافہ ہے یعنی ”تیری پناہ مانگتا ہوں غم سے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف:11124) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من البرص، والجنون، والجذام، ومن سيئ الأسقام» ”اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں برص، دیوانگی، کوڑھ اور تمام بری بیماریوں سے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابوداود، (تحفة الأشراف:1159، 1424)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الاستعاذة 36 (5508)، مسند احمد (3/1092) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن مسجد میں داخل ہوئے تو اچانک آپ کی نظر ایک انصاری پر پڑی جنہیں ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہا جاتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: ”ابوامامہ! کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں نماز کے وقت کے علاوہ بھی مسجد میں بیٹھا دیکھ رہا ہوں؟“ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! غموں اور قرضوں نے مجھے گھیر لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھاؤں کہ جب تم انہیں کہو تو اللہ تم سے تمہارے غم غلط اور قرض ادا کر دے“، میں نے کہا: ضرور، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صبح و شام یہ کہا کرو: «اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن، وأعوذ بك من العجز والكسل، وأعوذ بك من الجبن والبخل، وأعوذ بك من غلبة الدين وقهر الرجال» ”اے اللہ! میں غم اور حزن سے تیری پناہ مانگتا ہوں، عاجزی و سستی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، بزدلی اور کنجوسی سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور قرض کے غلبہ اور لوگوں کے تسلط سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔ ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے یہ پڑھنا شروع کیا تو اللہ نے میرا غم دور کر دیا اور میرا قرض ادا کروا دیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:4340) (ضعیف)» (اس کے راوی غسَّان لین الحدیث ہیں، مگر دعاء کے اکثر الفاظ (اس قصہ اور اوقات کے سوا) صحیح احادیث میں آ چکے ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|