سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الوتر
کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
26. باب فِي الاِسْتِغْفَارِ
باب: توبہ و استغفار کا بیان۔
حدیث نمبر: 1522
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ مُسْلِمٍ، يَقُولُ:حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيُّ، عَنْ الصُّنَابِحِيِّ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِهِ، وَقَالَ:" يَا مُعَاذُ، وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّكَ، وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّكَ، فَقَالَ: أُوصِيكَ يَا مُعَاذُ لَا تَدَعَنَّ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ تَقُولُ: اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ"، وَأَوْصَى بِذَلِكَ مُعَاذٌ الصُّنَابِحِيَّ، وَأَوْصَى بِهِ الصُّنَابِحِيُّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ.
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: ”اے معاذ! قسم اللہ کی، میں تم سے محبت کرتا ہوں، قسم اللہ کی میں تم سے محبت کرتا ہوں“، پھر فرمایا: ”اے معاذ! میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں: ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھنا کبھی نہ چھوڑنا: «اللهم أعني على ذكرك وشكرك وحسن عبادتك» ”اے اللہ! اپنے ذکر، شکر اور اپنی بہترین عبادت کے سلسلہ میں میری مدد فرما“۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے صنابحی کو اور صنابحی نے ابوعبدالرحمٰن کو اس کی وصیت کی۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/السہو60 (1304)، وعمل الیوم واللیلة 46 (109)، (تحفة الأشراف:11333)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/244، 245، 247) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (949)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1522 کے فوائد و مسائل
حافظ نديم ظهير حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 1522
فوائد: بعض روایات میں «اللَّهُمَّ» کے بجائے «رَبِ» کے الفاظ ہیں۔ «والله اعلم»
❀ سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں ہر نماز کے بعد معوذتین ( «قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس») پڑھا کروں۔ [سنن ابي داؤد: 1523 و اسناده حسن]
مذکورہ بالا احادیث سے نماز کے بعد اذکار کی اہمیت و فضیلت واضح ہو رہی ہے، لہٰذا ہمیں نماز کے بعد تمام ”مسنون اذکار“ یاد کر کے ان پر عمل پیرا ہونا چاہئے جو کہ آہستہ آہستہ عام مسلمانوں بھلا رہے ہیں۔ جونہی امام سلام پھیرتا ہے اذکار کو نظرانداز کر کے اپنی اپنی مصروفیات میں مگن ہو جاتے ہیں یا گھر کی راہ لیتے ہیں اور بعض الناس تو ایسے ہیں کہ انہیں صحیح احادیث سے ثابت شدہ ”مسنون اذکار“ تو یاد ہی نہیں ہوتے اور نہ اس کی طرف توجہ دیتے ہیں لیکن من گھڑت ذکر کی ضربیں خوب لگا لیتے ہیں «أعاذنا الله منهم» یاد رہے عمل صرف وہی اللہ کے ہاں مقبول ہوتا ہے جو قرآن و سنت سے ثابت ہو۔
ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 24، حدیث/صفحہ نمبر: 6
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1522
1522. اردو حاشیہ:
➊ کیا مرتبہ بلند ہے۔ حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کہ رسول اللہ ﷺ قسم اُٹھا کر فرماتے ہیں۔ مجھے تم سے محبت ہے۔ رضي اللہ عنه و أرضاہ چنانچہ ہم بھی یہی کہتے ہیں۔ قسم اللہ کی! ہمیں معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور تمام صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین سے محبت ہے۔
➋ اعمال خیر کی توفیق اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ملتی ہے۔ چنانچہ چاہیے۔ کہ مذکورہ دعا کو اپنا ورد اور معمول بنا لیا جائے۔
➌ بعض روایات میں صراحت ہے۔ کہ حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے شاگرد صنابحی کو جب یہ حدیث سنائی تو اس کا ہاتھ پکڑ کر اور اللہ کی قسم اُٹھا کرکے مجھے تم سے محبت ہے یہ حدیث سنائی۔ جس طرح رسول اللہ ﷺنے قسم اُٹھائی تھی۔ اسی طرح جناب صنابحی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ہاتھ پکڑ کر اور قسم اُٹھا کر کہ مجھے تم سے محبت ہے اپنے شاگرد کو یہ حدیث سنائی۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1522
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 257
´نماز کی صفت کا بیان`
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا ” اے معاذ! میں تمہیں وصیت کرتا ہوں ہر نماز کے اختتام کے بعد ان کلمات کو کبھی فراموش نہ کرنا «اللهم أعني على ذكرك وشكرك وحسن عبادتك» اے اللہ! مجھے اپنے ذکر، شکر اور حسن عبادت کی توفیق سے نواز۔ اے اللہ! میری مدد فرما کہ میں تیرا ذکر کروں، تیرا شکر ادا کر سکوں اور عمدہ و بہتر طریقے سے تیری عبادت کر سکوں۔“ اسے احمد، ابوداؤد اور نسائی نے قوی سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 257»
تخریج: «أخرجه أبوداود، اصلاة، باب في الاستغفار، حديث:1522، والنسائي، السهو، حديث:1303، وأحمد:5 /245.»
تشریح:
1.
«لَا تَدَعَنَّ» اس پر مدلول ہے کہ اس دعا کو فرض نماز کے بعد نظر انداز کرنا اور ترک کر دینا مناسب نہیں‘ اس لیے کہ نہی اصل تو تحریم کا فائدہ دیتی ہے۔
2. اس دعا کے علاوہ کتب احادیث‘ مثلاً: مسلم‘ ابوداود‘ نسائی‘ احمد اور ترمذی وغیرہ میں اور بھی بہت سی دعائیں آپ سے ثابت ہیں۔
حتی الوسع زیادہ سے زیادہ پڑھنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ سنت پر عمل بھی ہو اور اس کی اشاعت و ترویج بھی۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 257