(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن عبد الرحمن بن عبد القاري، قال: سمعت عمر بن الخطاب، يقول: سمعت هشام بن حكيم بن حزام يقرا سورة الفرقان على غير ما اقرؤها، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم اقرانيها، فكدت ان اعجل عليه، ثم امهلته حتى انصرف، ثم لببته بردائه، فجئت به رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، إني سمعت هذا يقرا سورة الفرقان على غير ما اقراتنيها، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اقرا" فقرا القراءة التي سمعته يقرا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هكذا انزلت"، ثم قال لي:" اقرا" فقرات، فقال:" هكذا انزلت"، ثم قال:" إن هذا القرآن انزل على سبعة احرف فاقرءوا ما تيسر منه". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ الْقَارِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَى غَيْرِ مَا أَقْرَؤُهَا، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْرَأَنِيهَا، فَكِدْتُ أَنْ أَعْجَلَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَمْهَلْتُهُ حَتَّى انْصَرَفَ، ثُمَّ لَبَّبْتُهُ بِرِدَائِهِ، فَجِئْتُ بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَى غَيْرِ مَا أَقْرَأْتَنِيهَا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْرَأْ" فَقَرَأَ الْقِرَاءَةَ الَّتِي سَمِعْتُهُ يَقْرَأُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَكَذَا أُنْزِلَتْ"، ثُمَّ قَالَ لِيَ:" اقْرَأْ" فَقَرَأْتُ، فَقَالَ:" هَكَذَا أُنْزِلَتْ"، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کو سورۃ الفرقان پڑھتے سنا، وہ اس طریقے سے ہٹ کر پڑھ رہے تھے جس طرح میں پڑھتا تھا حالانکہ مجھے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھایا تھا تو قریب تھا کہ میں ان پر جلدی کر بیٹھوں ۱؎ لیکن میں نے انہیں مہلت دی اور پڑھنے دیا یہاں تک کہ وہ فارغ ہو گئے تو میں نے ان کی چادر پکڑ کر انہیں گھسیٹا اور انہیں لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے انہیں سورۃ الفرقان اس کے برعکس پڑھتے سنا ہے جس طرح آپ نے مجھے سکھائی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہشام سے فرمایا: ”تم پڑھو“، انہوں نے ویسے ہی پڑھا جیسے میں نے پڑھتے سنا تھا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اسی طرح نازل ہوئی ہے“، پھر مجھ سے فرمایا: ”تم پڑھو“، میں نے بھی پڑھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسی طرح نازل ہوئی ہے“، پھر فرمایا: ”قرآن مجید سات حرفوں ۲؎ پر نازل ہوا ہے، لہٰذا جس طرح آسان لگے پڑھ“۔
وضاحت: ۱؎: یعنی انہیں قرات سے روک دوں۔ ۲؎: علامہ سیوطی نے ”الاتقان“ میں اس کی تفسیر میں متعدد اقوال نقل کئے ہیں مثلاً سات حرفوں سے مراد سات لغات ہیں یا سات لہجے ہیں جو عرب کے مختلف قبائل میں مروج تھے یا سات قراتیں ہیں جنہیں قرات سبعہ کہا جاتا ہے وغیرہ وغیرہ۔
Umar bin al-Khattab said: I heard Hisham bin Hakim (b. Hizam) reciting Surah al-Furqan in a different manner from my way of reciting, and the Messenger of Allah ﷺ had taught me to recite it. I nearly spoke sharply to him, but I delayed till he had finished. Then I caught his cloak at the neck, and I brought him to the Messenger of Allah ﷺ. I said: Messenger of Allah, I heard this man reciting Surah al-Furqan in a manner different from that in which you taught me to recite it. The Messenger of Allah ﷺ the told him to recite it. He then recited in the manner I heard him recite. The Messenger of Allah ﷺ said: Thus was it sent down. He then said to me: Recite, I recited (it). He then said: Thus was it sent down. He said: The Quran was sent down in seven modes of reading, so recite according to what comes most easily.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1470
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا همام بن يحيى، عن قتادة، عن يحيى بن يعمر، عن سليمان بن صرد الخزاعي، عن ابي بن كعب، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" يا ابي، إني اقرئت القرآن، فقيل لي: على حرف او حرفين؟، فقال الملك الذي معي: قل: على حرفين، قلت: على حرفين، فقيل لي: على حرفين او ثلاثة؟، فقال الملك الذي معي: قل: على ثلاثة، قلت: على ثلاثة، حتى بلغ سبعة احرف، ثم قال: ليس منها إلا شاف كاف، إن قلت سميعا عليما عزيزا حكيما ما لم تختم آية عذاب برحمة، او آية رحمة بعذاب". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أُبَيُّ، إِنِّي أُقْرِئْتُ الْقُرْآنَ، فَقِيلَ لِي: عَلَى حَرْفٍ أَوْ حَرْفَيْنِ؟، فَقَالَ الْمَلَكُ الَّذِي مَعِي: قُلْ: عَلَى حَرْفَيْنِ، قُلْتُ: عَلَى حَرْفَيْنِ، فَقِيلَ لِي: عَلَى حَرْفَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ؟، فَقَالَ الْمَلَكُ الَّذِي مَعِي: قُلْ: عَلَى ثَلَاثَةٍ، قُلْتُ: عَلَى ثَلَاثَةٍ، حَتَّى بَلَغَ سَبْعَةَ أَحْرُفٍ، ثُمَّ قَالَ: لَيْسَ مِنْهَا إِلَّا شَافٍ كَافٍ، إِنْ قُلْتَ سَمِيعًا عَلِيمًا عَزِيزًا حَكِيمًا مَا لَمْ تَخْتِمْ آيَةَ عَذَابٍ بِرَحْمَةٍ، أَوْ آيَةَ رَحْمَةٍ بِعَذَابٍ".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابی! مجھے قرآن پڑھایا گیا، پھر مجھ سے پوچھا گیا: ایک حرف پر یا دو حرف پر؟ میرے ساتھ جو فرشتہ تھا، اس نے کہا: کہو: دو حرف پر، میں نے کہا: دو حرف پر، پھر مجھ سے پوچھا گیا: دو حرف پر یا تین حرف پر؟ اس فرشتے نے جو میرے ساتھ تھا، کہا: کہو: تین حرف پر، چنانچہ میں نے کہا: تین حرف پر، اسی طرح معاملہ سات حروف تک پہنچا“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان میں سے ہر ایک حرف شافی اور کافی ہے، چا ہے تم «سميعا عليما» کہو یا «عزيزا حكيما» جب تک تم عذاب کی آیت کو رحمت پر اور رحمت کی آیت کو عذاب پر ختم نہ کرو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابوداود، (تحفة الأشراف:25)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5 /124، 127، 128) (صحیح)»
Ubayy bin Kab reported: The Prophet ﷺ said: "Ubayy, I was asked to recite the Quran and I was asked: 'In one mode or two modes?' The angel that accompanied me said: 'Say, in two modes', I said: 'In two modes', I was asked again: 'In two or three modes'. The matter reached up to seven modes. He then said: 'Each mode is sufficiently health-giving, whether you utter 'all-hearing and all-knowing' or instead 'all-powerful and all-wise'. This is valid until you finish the verse indicating punishment on mercy and finish the verse indicating mercy on punishment. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1472
(مرفوع) حدثنا ابن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن مجاهد، عن ابن ابي ليلى، عن ابي بن كعب، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان عند اضاة بني غفار" فاتاه جبريل صلى الله عليه وسلم، فقال: إن الله عز وجل يامرك ان تقرئ امتك على حرف، قال:اسال الله معافاته ومغفرته إن امتي لا تطيق ذلك، ثم اتاه ثانية، فذكر نحو هذا حتى بلغ سبعة احرف، قال: إن الله يامرك ان تقرئ امتك على سبعة احرف، فايما حرف قرءوا عليه فقد اصابوا". (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَ أَضَاةِ بَنِي غِفَارٍ" فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَأْمُرُكَ أَنْ تُقْرِئَ أُمَّتَكَ عَلَى حَرْفٍ، قَالَ:أَسْأَلُ اللَّهَ مُعَافَاتَهُ وَمَغْفِرَتَهُ إِنَّ أُمَّتِي لَا تُطِيقُ ذَلِكَ، ثُمَّ أَتَاهُ ثَانِيَةً، فَذَكَرَ نَحْوَ هَذَا حَتَّى بَلَغَ سَبْعَةَ أَحْرُفٍ، قَالَ: إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكَ أَنْ تُقْرِئَ أُمَّتَكَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ، فَأَيُّمَا حَرْفٍ قَرَءُوا عَلَيْهِ فَقَدْ أَصَابُوا".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنی غفار کے تالاب کے پاس تھے کہ آپ کے پاس جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے اور فرمایا: ”اللہ عزوجل آپ کو حکم دے رہا ہے کہ آپ اپنی امت کو ایک حرف پر قرآن پڑھائیں“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اللہ سے اس کی بخشش اور مغفرت مانگتا ہوں، میری امت اتنی طاقت نہیں رکھتی ہے“، پھر دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور اسی طرح سے کہا، یہاں تک کہ معاملہ سات حرفوں تک پہنچ گیا، تو انہوں نے کہا: ”اللہ آپ کو حکم دے رہا ہے کہ آپ اپنی امت کو سات حرفوں پر پڑھائیں، لہٰذا اب وہ جس حرف پر بھی پڑھیں گے وہ صحیح ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 48 (821)، سنن النسائی/الافتتاح 37 (940)، (تحفة الأشراف:60)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/127) (صحیح)»
Ubayy bin Kab said: The Prophet ﷺ was present at the pool of Banu Ghifar, Gabriel came to him and said: "Allah has commanded you to make your community read (the Quran) in one harf. He (the Prophet) said: 'I beg Allah His pardon and forgiveness; my community has not strength to do so'. He then came for the second time and told him the same thing till he reached up to seven harfs. Finally, he said: 'Allah has commanded you to make your community read (the Quran) in seven harfs; in whichever mode they read, that will be correct.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1473