سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Injunctions about Witr
26. باب فِي الاِسْتِغْفَارِ
26. باب: توبہ و استغفار کا بیان۔
Chapter: About Seeking Forgiveness.
حدیث نمبر: 1525
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الله بن داود، عن عبد العزيز بن عمر، عن هلال، عن عمر بن عبد العزيز، عن ابن جعفر، عن اسماء بنت عميس، قالت: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا اعلمك كلمات تقولينهن عند الكرب، او في الكرب: الله، الله ربي لا اشرك به شيئا". قال ابو داود: هذا هلال مولى عمر بن عبد العزيز، وابن جعفر هو عبد الله بن جعفر.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ هِلَالٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ ابْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ، قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا أُعَلِّمُكِ كَلِمَاتٍ تَقُولِينَهُنَّ عِنْدَ الْكَرْبِ، أَوْ فِي الْكَرْبِ: اللَّهُ، اللَّهُ رَبِّي لَا أُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا". قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا هِلَالٌ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، وَابْنُ جَعْفَرٍ هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ.
اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں چند ایسے کلمات نہ سکھاؤں جنہیں تم مصیبت کے وقت یا مصیبت میں کہا کرو «الله الله ربي لا أشرك به شيئًا» یعنی اللہ ہی میرا رب ہے، میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ہلال، عمر بن عبدالعزیز کے غلام ہیں، اور ابن جعفر سے مراد عبداللہ بن جعفر ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/ الیوم واللیلة (647، 649، 650)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 17 (3882)، (تحفة الأشراف:15757)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/ 369) (صحیح) (الصحيحة 2755 وتراجع الألباني 119)» ‏‏‏‏

Narrated Asma daughter of Umays: The Messenger of Allah ﷺ said to me: May I not teach you phrases which you utter in distress? (These are: ) "Allah, Allah is my Lord, I do not associate anything as partner with Him. " Abu Dawud said: The narrator Hilal is a client of Umar bin Abd al-Aziz. The name of Jafar, a narrator, is Abdullah bin Jafar.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1520


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أخرجه ابن ماجه (3882 وسنده حسن) وللحديث شواھد عند ابن حبان (2369) وغيره

   سنن أبي داود1525أسماء بنت عميستقولينهن في الكرب الله الله ربي لا أشرك به شيئا
   سنن ابن ماجه3882أسماء بنت عميسالله الله ربي لا أشرك به شيئا

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1525 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1525  
1525. اردو حاشیہ: اس دعا میں راز یہ ہے کہ بندہ جس قدر اپنے خالق ومالک سے ربط وتعلق میں مضبوط ہوگا۔ اسی قدر دنیاوی پریشانیوں سے محفوظ رہے گا۔ اس سے کٹ کرنا ممکن ہے۔ کہ کوئی راحت و سکون پاسکے۔ اور جو عصیان کے باوجود اپنے آپ کو راحت میں سمجھتے ہیں۔ فریب خوردہ ہیں۔ در حقیقت اللہ نے انھیں مہلت دی ہوئی ہے۔ اور آخرت میں ان کےلئے کچھ نہیں ہے۔ ونسأل اللہ العافیة
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1525   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3882  
´مصیبت کے وقت دعا کرنے کا بیان۔`
اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ کلمات سکھائے کہ میں سخت تکلیف کے وقت پڑھا کروں، (وہ کلمات یہ ہیں) «الله الله ربي لا أشرك به شيئا» اللہ، اللہ ہی میرا رب ہے میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3882]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
پریشانی کے موقع پر الفاظ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ میں اللہ کی رحمت سے اُمید رکھتا ہوں۔
کہ وہی میری پریشانی دور کرے گا۔
شرک عام طور پر پریشانی کے موقع پر ہی کیا جاتا ہے۔
کہ اللہ کے بندوں سے مشکلات کے حل اور پریشانی دور کرنے کی درخواست کی جاتی ہے۔
اور تصور کیا جاتا ہے کہ فوت شدہ بزرگ نذرانے لے کر ہماری حاجتیں پوری کردیں گے۔
لیکن ایک توحید پرست کی توحید کی شان بھی ایسے موقع پر ہی ظاہر ہوتی ہے۔
جب وہ سب کو چھوڑ کر صرف ایک اللہ کے آگےاپنی مصیبت اور تکلیف کا اظہار کرتا ہے۔
اور اسی سے فریاد رسی کی امید رکھتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3882   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.