نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دعا عبادت ہے ۱؎، تمہارا رب فرماتا ہے: مجھ سے دعا کرو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا“(سورۃ غافر: ۶۰)۔
Narrated An-Numan ibn Bashir: The Prophet ﷺ said: Supplication (du'a') is itself the worship. (He then recited: ) "And your Lord said: Call on Me, I will answer you" (xI. 60).
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1474
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن شعبة، عن زياد بن مخراق، عن ابي نعامة، عن ابن لسعد، انه قال: سمعني ابي وانا اقول: اللهم إني اسالك الجنة ونعيمها وبهجتها، وكذا، وكذا، واعوذ بك من النار وسلاسلها واغلالها، وكذا، وكذا، فقال: يا بني، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" سيكون قوم يعتدون في الدعاء" فإياك ان تكون منهم، إنك إن اعطيت الجنة اعطيتها وما فيها من الخير، وإن اعذت من النار اعذت منها وما فيها من الشر. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ مِخْرَاقٍ، عَنْ أَبِي نَعَامَةَ، عَنْ ابْنٍ لِسَعْدٍ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعَنِي أَبِي وَأَنَا أَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ وَنَعِيمَهَا وَبَهْجَتَهَا، وَكَذَا، وَكَذَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ وَسَلَاسِلِهَا وَأَغْلَالِهَا، وَكَذَا، وَكَذَا، فَقَالَ: يَا بُنَيَّ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" سَيَكُونُ قَوْمٌ يَعْتَدُونَ فِي الدُّعَاءِ" فَإِيَّاكَ أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ، إِنَّكَ إِنْ أُعْطِيتَ الْجَنَّةَ أُعْطِيتَهَا وَمَا فِيهَا مِنَ الْخَيْرِ، وَإِنْ أُعِذْتَ مِنَ النَّارِ أُعِذْتَ مِنْهَا وَمَا فِيهَا مِنَ الشَّرِّ.
سعد رضی اللہ عنہ کے ایک بیٹے سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میرے والد نے مجھے کہتے سنا: اے اللہ! میں تجھ سے جنت کا اور اس کی نعمتوں، لذتوں اور فلاں فلاں چیزوں کا سوال کرتا ہوں اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں جہنم سے، اس کی زنجیروں سے، اس کے طوقوں سے اور فلاں فلاں بلاؤں سے، تو انہوں نے مجھ سے کہا: میرے بیٹے! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”عنقریب کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو دعاؤں میں مبالغہ اور حد سے تجاوز کریں گے، لہٰذا تم بچو کہ کہیں تم بھی ان میں سے نہ ہو جاؤ جب تمہیں جنت ملے گی تو اس کی ساری نعمتیں خود ہی مل جائیں گی اور اگر تم جہنم سے بچا لیے گئے تو اس کی تمام بلاؤں سے خودبخود بچا لئے جاؤ گے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف:3948)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/172، 183) (حسن صحیح)»
Narrated Saad ibn Abu Waqqas: Ibn Saad said: My father (Saad ibn Abu Waqqas) heard me say: O Allah, I ask Thee for Paradise, its blessings, its pleasure and such-and-such, and such-and-such; I seek refuge in Thee from Hell, from its chains, from its collars, and from such-and-such, and from such-and-such. He said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: There will be people who will exaggerate in supplication. You should not be one of them. If you are granted Paradise, you will be granted all what is good therein; if you are protected from Hell, you will be protected from what is evil therein.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1475
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا عبد الله بن يزيد، حدثنا حيوة، اخبرني ابو هانئ حميد بن هانئ، ان ابا علي عمرو بن مالك حدثه، انهسمع فضالة بن عبيد صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا يدعو في صلاته لم يمجد الله تعالى، ولم يصل على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" عجل هذا" ثم دعاه، فقال له او لغيره:" إذا صلى احدكم فليبدا بتحميد ربه جل وعز والثناء عليه، ثم يصلي على النبي صلى الله عليه وسلم، ثم يدعو بعد بما شاء". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ حُمَيْدُ بْنُ هَانِئٍ، أَنَّ أَبَا عَلِيٍّ عَمْرَو بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُ، أَنَّهُسَمِعَ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَدْعُو فِي صَلَاتِهِ لَمْ يُمَجِّدِ اللَّهَ تَعَالَى، وَلَمْ يُصَلِّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَجِلَ هَذَا" ثُمَّ دَعَاهُ، فَقَالَ لَهُ أَوْ لِغَيْرِهِ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيَبْدَأْ بِتَحْمِيدِ رَبِّهِ جَلَّ وَعَزَّ وَالثَّنَاءِ عَلَيْهِ، ثُمَّ يُصَلِّي عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ يَدْعُو بَعْدُ بِمَا شَاءَ".
صحابی رسول فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو نماز میں دعا کرتے سنا، اس نے نہ تو اللہ تعالیٰ کی بزرگی بیان کی اور نہ ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود (نماز) بھیجا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص نے جلد بازی سے کام لیا“، پھر اسے بلایا اور اس سے یا کسی اور سے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو پہلے اپنے رب کی حمد و ثنا بیان کرے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود (نماز) بھیجے، اس کے بعد جو چاہے دعا مانگے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 65 (3477)، سنن النسائی/السہو 48 (1285)، (تحفة الأشراف:11031)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/18) (صحیح)»
Narrated Fudalah ibn Ubayd,: The Messenger of Allah ﷺ heard a person supplicating during prayer. He did not mention the greatness of Allah, nor did he invoke blessings on the Prophet ﷺ. The Messenger of Allah ﷺ said: He made haste. He then called him and said either to him or to any other person: If any of you prays, he should mention the exaltation of his Lord in the beginning and praise Him; he should then invoke blessings on the Prophet ﷺ; thereafter he should supplicate Allah for anything he wishes.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1476
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جامع دعائیں ۱؎ پسند فرماتے اور جو دعا جامع نہ ہوتی اسے چھوڑ دیتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف:17805)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/148، 188، 189) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: جامع دعائیں یعنی جن کے الفاظ مختصر اور معانی زیادہ ہوں، یا جو دنیا اور آخرت دونوں کی بھلائی کی جامع ہو، جیسے: «ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار» وغیرہ دعائیں۔
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يقولن احدكم: اللهم اغفر لي إن شئت، اللهم ارحمني إن شئت ليعزم المسالة، فإنه لا مكره له". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ، اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي إِنْ شِئْتَ لِيَعْزِمْ الْمَسْأَلَةَ، فَإِنَّهُ لَا مُكْرِهَ لَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی اس طرح دعا نہ مانگے: اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے بخش دے، اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم کر، بلکہ جزم کے ساتھ سوال کرے کیونکہ اللہ پر کوئی جبر کرنے والا نہیں“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدعوات 21 (6339)، والتوحید 31 (7477)، سنن الترمذی/الدعوات 78 (3497)، (تحفة الأشراف:13872، 13813)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الذکر والدعا 3 (2679)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 8 (3854)، موطا امام مالک/ القرآن 8 (28)، مسند احمد (2/243، 457، 286) (صحیح)»
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: "One of you should not say (in his supplication): O Allah, forgive me if You please, show mercy to me if You please. ' Rather, be firm in your asking, for no one can force Him. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1478
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن ابن شهاب، عن ابي عبيد، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" يستجاب لاحدكم ما لم يعجل، فيقول: قد دعوت فلم يستجب لي". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يُسْتَجَابُ لِأَحَدِكُمْ مَا لَمْ يَعْجَلْ، فَيَقُولُ: قَدْ دَعَوْتُ فَلَمْ يُسْتَجَبْ لِي".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ہر ایک کی دعا قبول کی جاتی ہے جب تک وہ جلد بازی سے کام نہیں لیتا اور یہ کہنے نہیں لگتا کہ میں نے تو دعا مانگی لیکن میری دعا قبول ہی نہیں ہوئی ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدعوات 22 (6340)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء 25 (2735)، سنن الترمذی/الدعوات 12 (3387)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 8 (3853)، (تحفة الأشراف:12930)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/القرآن 8 (29)، مسند احمد (2/487، 396) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: دعا میں جلد بازی بے ادبی ہے، اور اس کا نتیجہ محرومی ہے۔
Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: "One of you is granted an answer (to his supplication) provided he does not say: 'I prayed but I was not granted an answer. '"
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1479
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دیواروں پر پردہ نہ ڈالو، جو شخص اپنے بھائی کا خط اس کی اجازت کے بغیر دیکھتا ہے تو وہ جہنم میں دیکھ رہا ہے، اللہ سے سیدھی ہتھیلیوں سے دعا مانگو اور ان کی پشت سے نہ مانگو اور جب دعا سے فارغ ہو جاؤ تو اپنے ہاتھ اپنے چہروں پر پھیر لو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث محمد بن کعب سے کئی سندوں سے مروی ہے۔ ساری سندیں ضعیف ہیں اور یہ طریق (سند) سب سے بہتر ہے اور یہ بھی ضعیف ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 119 (3866)، (تحفة الأشراف:6448) (ضعیف)» (عبداللہ بن یعقوب کے شیخ مبہم ہیں)
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ said: Do not cover the walls. He who sees the letter of his brother without his permission, sees Hell-fire. Supplicate Allah with the palms of your hands; do not supplicate Him with their backs upwards. When you finish supplication, wipe your faces with them. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted through a different chains by Muhammad bin Kab; all of them are weak. The chain I have narrated is best of them; but it is also weak.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1480
مالک بن یسار سکونی عوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم اللہ سے مانگو تو اپنی سیدھی ہتھیلیوں سے مانگو اور ان کی پشت سے نہ مانگو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سلیمان بن عبدالحمید نے کہا: ہمارے نزدیک انہیں یعنی مالک بن یسار کو صحابی ہونے کا شرف حاصل ہے۔
Narrated Malik ibn Yasar as-Sakuni, al-Awfi: The Prophet ﷺ said: When you make requests to Allah, do so with the palms of your hands, and not backs, upwards. Abu Dawud said: The narrator Sulaiman bin Abd al-Hamid said: according to us Malik bin Yasar was a Companion of the Prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1481
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دونوں طرح سے دعا مانگتے دیکھا اپنی دونوں ہتھیلیاں سیدھی کر کے بھی اور ان کی پشت اوپر کر کے بھی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:1317) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی عام حالات میں ہتھیلیوں کا اندرونی حصہ چہرہ کی طرف اور استسقاء میں اندرونی حصہ زمین کی طرف اور پشت چہرہ کی طرف کر کے۔
Narrated Anas ibn Malik: I saw the Messenger of Allah ﷺ supplicating Allah in this manner with the palms of his hands and also with their backs upwards.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1482
قال الشيخ الألباني: صحيح بلفظ جعل ظاهر كفيه مما يلي وجهه وباطنهما مما يلي الأرض
سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا رب بہت باحیاء اور کریم (کرم والا) ہے، جب اس کا بندہ اس کے سامنے اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتا ہے تو انہیں خالی لوٹاتے ہوئے اسے اپنے بندے سے شرم آتی ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 105 (3556)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 13 (3865)، (تحفة الأشراف:4494)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/438) (صحیح)»
Narrated Salman al-Farsi: The Prophet ﷺ said: Your Lord is munificent and generous, and is ashamed to turn away empty the hands of His servant when he raises them to Him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1483
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مانگنا یہ ہے کہ تم اپنے دونوں ہاتھ اپنے کندھوں کے بالمقابل یا ان کے قریب اٹھاؤ، اور استغفار یہ ہے کہ تم صرف ایک انگلی سے اشارہ کرو اور ابتہال (عاجزی و گریہ وزاری سے دعا مانگنا) یہ ہے کہ تم اپنے دونوں ہاتھ پوری طرح پھیلا دو۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:5356) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Abbas: Ikrimah quoted Ibn Abbas as saying: When asking for something you should raise your hands opposite to your shoulders; when asking for forgiveness you should point with one finger; and when making an earnest supplication you should spread out both your hands.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1484
اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: ”ابتہال اس طرح ہے“ اور انہوں نے دونوں ہاتھ اتنے بلند کئے کہ ہتھیلیوں کی پشت اپنے چہرے کے قریب کر دی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:5356) (صحیح)»
یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب دعا مانگتے تو اپنے دونوں ہاتھ اوپر اٹھاتے اور انہیں اپنے چہرے پر پھیرتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف:11828)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/221) (ضعیف)» (اس کے راوی ابن لھیعہ ضعیف ہیں اور حفص بن ہاشم مجہول ہیں)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن مالك بن مغول، حدثنا عبد الله بن بريدة، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سمع رجلا يقول: اللهم إني اسالك اني اشهد انك انت الله لا إله إلا انت، الاحد، الصمد، الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا احد، فقال:" لقد سالت الله بالاسم الذي إذا سئل به اعطى، وإذا دعي به اجاب". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ رَجُلًا يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ أَنِّي أَشْهَدُ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، الْأَحَدُ، الصَّمَدُ، الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ، فَقَالَ:" لَقَدْ سَأَلْتَ اللَّهَ بِالِاسْمِ الَّذِي إِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى، وَإِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ".
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو کہتے سنا: «اللهم إني أسألك أني أشهد أنك أنت الله لا إله إلا أنت، الأحد، الصمد، الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد»”اے اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں اس وسیلے سے کہ: میں گواہی دیتا ہوں کہ تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی اور معبود نہیں، تو تنہا اور ایسا بے نیاز ہے جس نے نہ تو جنا ہے اور نہ ہی وہ جنا گیا ہے اور نہ اس کا کوئی ہمسر ہے“ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے اللہ سے اس کا وہ نام لے کر مانگا ہے کہ جب اس سے کوئی یہ نام لے کر مانگتا ہے تو عطا کرتا ہے اور جب کوئی دعا کرتا ہے تو قبول فرماتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 64 (3475)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 9 (3857)، (تحفة الأشراف:1998)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/349، 350، 360) (صحیح)»
Narrated Buraydah ibn al-Hasib: The Messenger of Allah ﷺ heard a man saying: O Allah, I ask Thee, I bear witness that there is no god but Thou, the One, He to Whom men repair, Who has not begotten, and has not been begotten, and to Whom no one is equal, and he said: You have supplicated Allah using His Greatest Name, when asked with this name He gives, and when supplicated by this name he answers.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1488
اس سند سے بھی بریدہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: «لقد سألت الله عزوجل باسمه الأعظم»”تو نے اللہ سے اس کے اسم اعظم (عظیم نام) کا حوالہ دے کر سوال کیا“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف:1998) (صحیح)»
The aforesaid tradition has been transmitted through a different chain of narrators by Malik bin Mighwal. This verso adds: "He has asked Allah using His Greatest Name. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1489
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن عبيد الله الحلبي، حدثنا خلف بن خليفة، عن حفص يعني ابن اخي انس، عن انس، انه كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم جالسا ورجل يصلي، ثم دعا: اللهم إني اسالك بان لك الحمد، لا إله إلا انت المنان بديع السموات والارض، يا ذا الجلال والإكرام، يا حي يا قيوم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لقد دعا الله باسمه العظيم الذي إذا دعي به اجاب، وإذا سئل به اعطى". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْحَلَبِيُّ، حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِيفَةَ، عَنْ حَفْصٍ يَعْنِي ابْنَ أَخِي أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا وَرَجُلٌ يُصَلِّي، ثُمَّ دَعَا: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّ لَكَ الْحَمْدُ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْمَنَّانُ بَدِيعُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ، يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقَدْ دَعَا اللَّهَ بِاسْمِهِ الْعَظِيمِ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ، وَإِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے اور ایک شخص نماز پڑھ رہا تھا، (نماز سے فارغ ہو کر) اس نے دعا مانگی: «اللهم إني أسألك بأن لك الحمد لا إله إلا أنت المنان بديع السموات والأرض يا ذا الجلال والإكرام يا حى يا قيوم»”اے اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں اس وسیلے سے کہ: ساری و حمد تیرے لیے ہے، تیرے سوا کوئی اور معبود نہیں، تو ہی احسان کرنے والا اور آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والا ہے، اے جلال اور عطاء و بخشش والے، اے زندہ جاوید، اے آسمانوں اور زمینوں کو تھامنے والے!“ یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے اللہ سے اس کے اس اسم اعظم (عظیم نام) کے حوالے سے دعا مانگی ہے کہ جب اس کے حوالے سے دعا مانگی جاتی ہے تو وہ دعا قبول فرماتا ہے اور سوال کیا جاتا ہے تو وہ دیتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/السہو 58 (1299)، (تحفة الأشراف:551)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الدعوات 100 (3544)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 9 (3858)، مسند احمد (3/120، 158، 245) (صحیح)»
Narrated Anas ibn Malik: I was sitting with the Messenger of Allah ﷺ and a man was offering prayer. He then made supplication: O Allah, I ask Thee by virtue of the fact that praise is due to Thee, there is no deity but Thou, Who showest favour and beneficence, the Originator of the Heavens and the earth, O Lord of Majesty and Splendour, O Living One, O Eternal One. The Prophet ﷺ then said: He has supplicated Allah using His Greatest Name, when supplicated by this name, He answers, and when asked by this name He gives.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1490
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عيسى بن يونس، حدثنا عبيد الله بن ابي زياد، عن شهر بن حوشب، عن اسماء بنت يزيد، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اسم الله الاعظم في هاتين الآيتين وإلهكم إله واحد لا إله إلا هو الرحمن الرحيم سورة البقرة آية 163، وفاتحة سورة آل عمران الم {1} الله لا إله إلا هو الحي القيوم {2} سورة آل عمران آية 1-2". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" اسْمُ اللَّهِ الْأَعْظَمُ فِي هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ وَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ سورة البقرة آية 163، وَفَاتِحَةِ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ الم {1} اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ {2} سورة آل عمران آية 1-2".
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کا اسم اعظم (عظیم نام) ان دونوں آیتوں «وإلهكم إله واحد لا إله إلا هو الرحمن الرحيم»۱؎ اور سورۃ آل عمران کی ابتدائی آیت «الله لا إله إلا هو الحي القيوم»۲؎ میں ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 65 (3478)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 9 (3855)، (تحفة الأشراف:15767)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/461) (حسن لغیرہ)» (اس کے راوی عبیداللہ القدَّاح ضعیف ہیں، نیز شہر بن حوشب میں بھی کلام ہے، ترمذی نے حدیث کو صحیح کہا ہے، اس کی شاہد ابو امامة کی حدیث ہے، جس سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن ہوئی) (ملاحظہ ہو: سلسلة ا لاحادیث الصحیحة: 746و صحیح ابی داود: 5؍ 234)
وضاحت: وضاحت: سورة البقرة: (۱۶۳) وضاحت: سورة آل عمران: (۱،۲)
Asma daughter of Yazid reported the Prophet ﷺ as saying: "Allah's Greatest Names is in these two verses: "And your Ilaah (God) is One Ilaah (God), none has the right to be worshipped but He, the Ever-Merciful, the Mercy-Giving' and the beginning of Surah Al Imran, "A. L. M Allah, there is no deity but He, the Living, the Eternal. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1491
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ان کا ایک لحاف چرا لیا گیا تو وہ اس کے چور پر بد دعا کرنے لگیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے: ”تم اس کے گناہ میں کمی نہ کرو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «لا تسبخي» کا مطلب ہے «لا تخففي عنه» یعنی اس کے گناہ میں تخفیف نہ کرو۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: Ata said: The quilt of Aishah was stolen. She began to curse the person who had stolen it. The Prophet ﷺ began to tell her: Do not lighten him. Abu Dawud said: The meaning of the Arabic words la tasbikhi 'anhu means "do not lessen him or lighten him".
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1492
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن عاصم بن عبيد الله، عن سالم بن عبد الله، عن ابيه، عن عمر رضي الله عنه، قال: استاذنت النبي صلى الله عليه وسلم في العمرة، فاذن لي، وقال:" لا تنسنا يا اخي من دعائك"، فقال كلمة ما يسرني ان لي بها الدنيا، قال شعبة: ثم لقيت عاصما بعد بالمدينة فحدثنيه، وقال:" اشركنا يا اخي في دعائك". (مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: اسْتَأْذَنْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعُمْرَةِ، فَأَذِنَ لِي، وَقَالَ:" لَا تَنْسَنَا يَا أُخَيَّ مِنْ دُعَائِكَ"، فَقَالَ كَلِمَةً مَا يَسُرُّنِي أَنَّ لِي بِهَا الدُّنْيَا، قَالَ شُعْبَةُ: ثُمَّ لَقِيتُ عَاصِمًا بَعْدُ بِالْمَدِينَةِ فَحَدَّثَنِيهِ، وَقَالَ:" أَشْرِكْنَا يَا أُخَيَّ فِي دُعَائِكَ".
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عمرہ کرنے کی اجازت طلب کی، جس کی آپ نے مجھے اجازت دے دی اور فرمایا: ”میرے بھائی! مجھے اپنی دعاؤں میں نہ بھولنا“، آپ نے یہ ایسی بات کہی جس سے مجھے اس قدر خوشی ہوئی کہ اگر ساری دنیا اس کے بدلے مجھے مل جاتی تو اتنی خوشی نہ ہوتی۔ (راوی حدیث) شعبہ کہتے ہیں: پھر میں اس کے بعد عاصم سے مدینہ میں ملا۔ انہوں نے مجھے یہ حدیث سنائی اور اس وقت «لا تنسنا يا أخى من دعائك» کے بجائے «أشركنا يا أخى في دعائك» کے الفاظ کہے ”اے میرے بھائی ہمیں بھی اپنی دعاؤں میں شریک رکھنا“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 110 (3562)، سنن ابن ماجہ/المناسک 5 (2894)، (تحفة الأشراف:10522)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/29) (ضعیف)» (اس کے راوی عاصم ضعیف ہیں)
Narrated Umar ibn al-Khattab: I sought permission of the Prophet ﷺ to perform Umrah. He gave me permission and said: My younger brother, do not forget me in your supplication. He (Umar) said: He told me a word that pleased me so much so that I would not have been pleased if I were given the whole world. The narrator Shubah said: I then met Asim at Madina. He narrated to me this tradition and reported the wordings: "My younger brother, share me in your supplication. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1493
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے، میں اس وقت اپنی دو انگلیوں سے اشارہ کرتے ہوئے دعا مانگ رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک انگلی سے کرو، ایک انگلی سے کرو“ اور آپ نے شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا۔
Narrated Saad ibn Abu Waqqas: The Prophet ﷺ passed by me while I was supplicating by pointing with two fingers of mine. He said: Point with one finger; point with one finger. He then himself pointed with the forefinger.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1494