سفیان بن اسود بن قیس سے روایت کی کہ انہوں نے جندب رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جبرائیل علیہ السلام کی آمد میں تاخیر ہو گئی، مشرکین کہنے لگے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو الوداع کہہ دیا گیا۔ تو اللہ عزوجل نے یہ نازل فرمایا: "قسم ہے دھوپ چڑھتے وقت کی، اور قسم ہے رات کی جب وہ چھا جائے! (اے نبی!) آپ نے رب نے نہ آپ کو رخصت کیا اور نہ بیزار ہوا
حضرت جندب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ جبریل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے میں تاخیر کر دی تو مشرکین کہنے لگے، محمد کو چھوڑ دیا گیا ہے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں: ”شاہد ہے روز روشن اور رات جب چھا جائے، تمہارے رب نے تمہیں نہ چھوڑا ہے اور نہ وہ ناراض ہوا ہے۔“
اشتكى رسول الله فلم يقم ليلتين أو ثلاثا فجاءت امرأة فقالت يا محمد إني لأرجو أن يكون شيطانك قد تركك لم أره قربك منذ ليلتين أو ثلاثة فأنزل الله والضحى والليل إذا سجى ما ودعك ربك وما قلى