حدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا زكرياء بهذا الإسناد وزاد، قال: ولم يكن اسلم احد من عصاة قريش غير مطيع كان اسمه العاصي، فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم مطيعا.حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَزَادَ، قَالَ: وَلَمْ يَكُنْ أَسْلَمَ أَحَدٌ مِنْ عُصَاةِ قُرَيْشٍ غَيْرَ مُطِيعٍ كَانَ اسْمُهُ الْعَاصِي، فَسَمَّاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُطِيعًا.
عبداللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں زکریا نے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث سنائی اور یہ اضافہ کیا، کہا: اس دن قریش کے عاص (نافرمان) نام کے لوگوں میں سے، مطیع کے سوا، کوئی مسلمان نہیں ہوا۔ اس کا نام (تخفیف کے ساتھ عاص اور تخفیف کے بغیر) عاصی تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام (بدل کر) مطیع رکھ دیا
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے زکریا کی مذکورہ بالا سند ہی سے یہ روایت بیان کرتے ہیں، جس میں یہ اضافہ ہے، قریش کے عاصی نامی لوگوں میں سے، مطیع کے سوا کوئی مسلمان نہ تھا، اس کا نام بھی العاصی تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام مطیع رکھا۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4628
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: عُصَاة: العاص کی جمع ہے اور یہ علم ہے، صفت نہیں ہے، اس نام کے لوگ، عاص بن اسود کے سوا مسلمان نہ تھے، ابو جندل مسلمان ہو چکا تھا اور اس کا نام بھی العاص تھا، لیکن وہ اسی کنیت سے مشہور تھا، اپنے نام سے معروف نہ تھا، اس لیے اس کو مستثنیٰ نہیں کیا، عاص بن اسود کا نام آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مطیع بن اسود رکھا اور العاص کے نام سے یہ اشخاص معروف تھے، عاص بن وائل سمعی، عاص بن ہشام ابو النجری، عاص بن سعید، عاص بن امیہ، عاص بن ہشام بن مغیرہ مخزومی اور عاص بن منبہ بن حجاج، ان میں سے کسی نے بھی فتح مکہ تک اسلام قبول نہیں کیا تھا، اکثر اس سے پہلے ہی کفر پر مر گئے تھے۔