الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4520
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
جن لوگوں تک اسلام کی دعوت پہنچ چکی ہے،
جنگ کا آغاز کرنے سے پہلے ان کو اسلام کی دعوت دینا ضروری نہیں ہے،
اقدامی حملہ پہلے ہو سکتا ہے،
جمہور کا یہی موقف ہے،
اگرچہ امام مالک،
حضرت عمر بن عبدالعزیز کے نزدیک،
ہر حالت میں لڑائی سے پہلے دعوت دینا ضروری ہے اور بقول بعض کسی صورت میں بھی دعوت دینے کی ضرورت نہیں،
لیکن یہ دونوں موقف درست نہیں (نووی)
،
آغاز اسلام میں چونکہ اسلام کی دعوت پھیلی نہیں تھی،
اس لیے اس وقت اسلام کی دعوت دینا ضروری تھا اور جب اسلام کا پیغام عام ہو گیا،
سب تک دعوت پہنچ گئی تو اب دوبارہ دعوت دینا ضروری نہیں ہے،
اس لیے آپ نے بنو مصطلق پر اچانک حملہ کیا تھا اور ام المؤمنین حضرت جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا اس حملہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ لگی تھیں،
اس سے معلوم ہوا دشمن کی طرف پیش قدمی کرنا جائز ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4520