صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
نماز کے احکام و مسائل
The Book of Prayers
41. باب النَّهْيِ عَنْ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ:
41. باب: رکوع اور سجود میں قرآن پاک پڑھنے کی ممانعت۔
Chapter: The Prohibition Of Reciting The Quran While Bowing And Prostrating
حدیث نمبر: 1074
Save to word اعراب
حدثنا سعيد بن منصور ، وابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، قالوا: حدثنا سفيان بن عيينة ، اخبرني سليمان بن سحيم ، عن إبراهيم بن عبد الله بن معبد ، عن ابيه ، عن ابن عباس ، قال: " كشف رسول الله صلى الله عليه وسلم الستارة، والناس صفوف خلف ابي بكر، فقال: ايها الناس، إنه لم يبق من مبشرات النبوة، إلا الرؤيا الصالحة، يراها المسلم، او ترى له، الا وإني نهيت ان اقرا القرآن راكعا، او ساجدا، فاما الركوع، فعظموا فيه الرب عز وجل، واما السجود، فاجتهدوا في الدعاء، فقمن ان يستجاب لكم "، قال ابو بكر: حدثنا سفيان، عن سليمان،حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ سُحَيْمٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " كَشَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السِّتَارَةَ، وَالنَّاسُ صُفُوفٌ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنْ مُبَشِّرَاتِ النُّبُوَّةِ، إِلَّا الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ، يَرَاهَا الْمُسْلِمُ، أَوْ تُرَى لَهُ، أَلَا وَإِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَقْرَأَ الْقُرْآنَ رَاكِعًا، أَوْ سَاجِدًا، فَأَمَّا الرُّكُوعُ، فَعَظِّمُوا فِيهِ الرَّبَّ عَزَّ وَجَلَّ، وَأَمَّا السُّجُودُ، فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ، فَقَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ "، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُلَيْمَانَ،
سعید بن منصور، ابو بکر بن ابی شیبہ اور زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے حدیث بیان کی کہ مجھے سلیمان بن سحیم نے خبر دی، انہوں نے ابراہیم بن عبد اللہ بن معبد سے، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (دروازے کا) پردہ اٹھایا (اس وقت) لوگ ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے صف بستہ تھے۔ آپ نے فرمایا: لوگو! نبوت کی بشارتوں میں سے اب صرف سچے خواب باقی رہ گئے ہیں جو مسلمان خود دیکھے گا یا اس کے لیے کسی دوسرے کو) دکھایا جائے گا۔ خبردار رہو! بلاشبہ مجھے رکوع اور سجدے کی حالت میں قرآن پڑھنے سے منع کیا گیا ہے، جہاں تک رکوع کا تعلق ہے اس میں اپنے رب عزوجل کی عظمت وکبریائی بیان کرو اور جہاں تک سجدے کا تعلق ہے اس میں خوب دعا کرو، (یہ دعا اس) لائق ہے کہ تمہارے حق میں قبول کر لی جائے۔ امام مسلم کے اساتذہ میں سے ایک استاد ابو بکر بن ابی شیبہ نے حدیث یبان کرتے ہوئے (مجھے سلیمان نے خبر دی کے بجائے) سلیمان سے روایت ہے، کہا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے دروازے کا پردہ اٹھایا اور لوگ ابو بکر کے پیچھے صفوں میں کھڑے تھے آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو! نبوت کی بشارتوں سے اب صرف اچھے خواب باقی رہ گئے ہیں، جو خود مسلمان دیکھے گا، یا اس کے بارے میں دوسرے کو دکھایا جائے گا، خبردار مجھے رکوع اور سجدہ کی حالت میں قرآن پڑھنے سے روک دیا گیا ہے، رہا رکوع تو اس میں اپنے رب کی عظمت و کبریائی بیان کرو اور رہا سجدہ تو اس میں خوب دعا کرو، وہ اس لائق ہے کہ اس کو تمہارے حق میں قبول کرلیا جائے۔ فَمِنٌ لائق ہے۔ قابل ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 479

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   سنن النسائى الصغرى1046عبد الله بن عباسلم يبق من مبشرات النبوة إلا الرؤيا الصالحة يراها المسلم أو ترى له نهيت أن أقرأ راكعا أو ساجدا أما الركوع فعظموا فيه الرب أما السجود فاجتهدوا في الدعاء قمن أن يستجاب لكم
   سنن النسائى الصغرى1121عبد الله بن عباسلم يبق من مبشرات النبوة إلا الرؤيا الصالحة يراها العبد أو ترى له نهيت عن القراءة في الركوع والسجود فإذا ركعتم فعظموا ربكم وإذا سجدتم فاجتهدوا في الدعاء قمن أن يستجاب لكم
   صحيح مسلم1074عبد الله بن عباسلم يبق من مبشرات النبوة إلا الرؤيا الصالحة يراها المسلم أو ترى له نهيت أن أقرأ القرآن راكعا أو ساجدا أما الركوع فعظموا فيه الرب أما السجود فاجتهدوا في الدعاء قمن أن يستجاب لكم
   سنن أبي داود876عبد الله بن عباسلم يبق من مبشرات النبوة إلا الرؤيا الصالحة يراها المسلم أو ترى له نهيت أن أقرأ راكعا أو ساجدا أما الركوع فعظموا الرب فيه أما السجود فاجتهدوا في الدعاء قمن أن يستجاب لكم
   سنن ابن ماجه3899عبد الله بن عباسلم يبق من مبشرات النبوة إلا الرؤيا الصالحة يراها المسلم أو ترى له
   بلوغ المرام230عبد الله بن عباس‏‏‏‏الا وإني نهيت ان اقرا القرآن راكعا او ساجدا،‏‏‏‏ فاما الركوع فعظموا فيه الرب،‏‏‏‏ واما السجود فاجتهدوا في الدعاء،‏‏‏‏ فقمن ان يستجاب لكم
   مسندالحميدي495عبد الله بن عباس

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 1074 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1074  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

اس حدیث میں اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ آپﷺ کی وفات کا وقت قریب اور آپﷺ کے بعد چونکہ کوئی اور نبی نہیں آنا،
آپﷺ پر نبوت ورسالت ختم ہو چکی ہے اس لیے وحی کی آمد کا سلسلہ ہوجائے گا،
صرف اچھے خواب رہ جائیں گے جو کسی کو اپنے دوسرے کے حق میں نظر آ سکیں گے۔

قراءت کا موقع اور محل قیام ہے،
اور رکوع وسجود جو عاجزی اور فروتنی پر دلالت کرتے ہیں،
ان میں اللہ کے حضور اپنے عجز ونیاز کا اظہار کیا جائے گا۔
(ان کے اورادا وظائف اگلے باب میں آ رہے ہیں)
اس لیے ان میں قرآن نہیں پڑھا جائے گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1074   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 230  
´نماز کی صفت کا بیان`
«. . . وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «ألا وإني نهيت أن أقرأ القرآن راكعا أو ساجدا،‏‏‏‏ فأما الركوع فعظموا فيه الرب،‏‏‏‏ وأما السجود فاجتهدوا في الدعاء،‏‏‏‏ فقمن أن يستجاب لكم» . رواه مسلم. . . .»
. . . سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگو سن لو کہ مجھے رکوع اور سجدہ میں قرآن پڑھنے سے منع کیا گیا ہے۔ لہذا رکوع میں اپنے مالک و پروردگار کی عظمت بیان کرو اور سجدہ میں دعا مانگنے کی کوشش کرو۔ یہ اس لائق ہے کہ تمہاری دعا قبول کر لی جائے۔ (مسلم) . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب صفة الصلاة: 230]
لغوی تشریح: «فَقَمِنٌ» اس میں «فا» جزائیہ ہے، «قَمِنٌ» میں قاف پر فتحہ اور میم کے نیچے کسرہ ہے، یعنی اس بات کا مستحق ہے، اس لائق ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ نماز کے مختلف ارکان ہیں، ان میں سے ہر ایک کی ہیئت الگ الگ ہے۔ ہر ایک کے حسب حال اذکار مقرر ہیں اور سنت سے ثابت ہیں۔
➋ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع وسجود میں تلاوت قرآن ممنوع قرار دی ہے۔ اس کی جگہ آپ نے رکوع میں عظمت رب، یعنی «سُبْحان ربِّي الْعَظيم» اور سجدے میں دعا کرنے کی تلقین فرمائی۔
➌ بعض محدثین اور امام احمد رحمہ اللہ کے نزدیک رکوع میں تعظیم رب اور سجدے میں دعا کرنا واجب ہے، البتہ جمہور علماء نے مستحب قرار دیا ہے۔
➍ سجدہ قبولیت دعا کا ایک اہم ترین مقام ہے، اسی لیے آپ نے اس میں دعا کی ترغیب دی ہے۔ خود بھی سجدے میں مختلف دعائیں کرتے تھے۔ ان میں سے ایک دعا آئندہ حدیث میں آ رہی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 230   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 876  
´رکوع اور سجدے میں دعا کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مرض الموت میں اپنے کمرہ کا) پردہ اٹھایا، (دیکھا کہ) لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے صف باندھے ہوئے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! نبوت کی بشارتوں (خوشخبری دینے والی چیزوں) میں سے اب کوئی چیز باقی نہیں رہی سوائے سچے خواب کے جسے مسلمان خود دیکھتا ہے یا اس کے سلسلہ میں کوئی دوسرا دیکھتا ہے، مجھے رکوع اور سجدہ کی حالت میں قرآن پڑھنے سے منع کر دیا گیا ہے، رہا رکوع تو اس میں تم اپنے رب کی بڑائی بیان کیا کرو، اور رہا سجدہ تو اس میں تم دعا میں کوشاں رہو کیونکہ یہ تمہاری دعا کی مقبولیت کے لیے زیادہ موزوں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 876]
876۔ اردو حاشیہ:
➊ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا مصلائے نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر کھڑے ہونا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے باعث اطمینان و تسکین ثابت ہوا تھا۔ اور اسی کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت کی احقیت (سب سے زیادہ حق دار ہونے) کا قرینہ سمجھا گیا۔
➋ اچھا خواب مسلمان کے لئے خوشخبری کا باعث ہوتا ہے۔ جو بعض اوقات انسان خود دیکھتا ہے یا کسی دوسرے مسلمان کو دکھا دیا جاتا ہے۔
➌ اسی سے بعض علماء نے یہ دقیق سا استنباط کیا ہے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے لئے استخارہ کر سکتا ہے۔ (نیز اگلی حدیث کے فوائد ملاحظہ فرمایئے۔)
➍ رکوع اور سجدے میں قرآن کی تلاوت جائز نہیں۔
➎ سجدے میں دعا بہت زیادہ ہونی چاہیے، اس کی قبولیت کی بہت امید ہوتی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 876   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1046  
´رکوع میں رب تعالیٰ کی عظمت بیان کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حجرے کا پردہ اٹھایا، اور لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے صف باندھے کھڑے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! نبوت کی خوشخبری سنانے والی چیزوں میں سے کوئی چیز باقی نہیں بچی ہے سوائے سچے خواب کے جسے مسلمان دیکھے یا اس کے لیے کسی اور کو دکھایا جائے، پھر فرمایا: سنو! مجھے رکوع و سجود میں قرآن پڑھنے سے روکا گیا ہے، رہا رکوع تو اس میں اپنے رب کی بڑائی بیان کرو، اور رہا سجدہ تو اس میں دعا کی کوشش کرو کیونکہ اس میں تمہاری دعا قبول کئے جانے کے لائق ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1046]
1046۔ اردو حاشیہ:
➊ یہ ارشادات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کے آخری دن کے ہیں۔
➋ نبی کو تو خوش خبری وحی کے ذریعے سے بھی دی جا سکتی ہے مگر امتیوں کو صرف خواب یا کبھی کبھار الہام کے ذریعے سے ہی خوش خبری دی جا سکتی ہے۔ چونکہ آپ کی وفات قریب تھی، وحی کا انقطاع ہونے ہی والا تھا، اس لیے یوں ارشاد فرمایا۔
➌ رکوع میں عظمت کا بیان اور تسبیح زیادہ مناسب ہیں، لہٰذا ان کی طرف زیادہ توجہ دی جائے۔ سجدے میں دعا کا موقع ہے کیونکہ یہ انسان کے تذلل و خشوع اور عاجزی کی انتہائی صورت ہے۔ نماز کے ارکان میں سے مقصود اعظم ہے، لہٰذا سجدے میں پوری کوشش اور تندہی سے خوب دعا کی جائے۔ ہر مقالے را مقام دیگر است۔ اگرچہ سجدہ تسبیح کا بھی محل ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1046   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1121  
´سجدہ میں دعا میں کوشش کرنے کے حکم کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اس بیماری میں جس میں آپ کی وفات ہوئی پردہ ہٹایا، آپ کا سر مبارک کپڑے سے بندھا ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: اے اللہ! میں نے پہنچا دیا (پھر فرمایا:) نبوت کی خوش خبریوں میں سے سوائے سچے خواب کے جسے بندہ خود دیکھتا ہے یا اس کے لیے کوئی اور دیکھتا ہے کوئی اور چیز باقی نہیں رہ گئی ہے، سنو! مجھے رکوع اور سجدے میں قرآن پڑھنے سے منع کیا گیا ہے، تو جب تم رکوع کرو تو اپنے رب کی عظمت بیان کرو، اور جب سجدہ کرو تو دعا میں کوشش کرو کیونکہ یہ حالت اس لائق ہے کہ تمہاری دعا قبول کی جائے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1121]
1121۔ اردو حاشیہ: فوائد کے لیے دیکھیے، حدیث نمبر: 1046۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1121   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:495  
495- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ ہٹایا، لوگ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے صفیں بنا کر کھڑے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اب نبوت کے مبشرات میں سے صرف سچے خواب رہ گئے ہیں، جنہیں کوئی مسلمان دیکھتا ہے (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) جو اسے دکھائے جاتے ہیں۔ خبردار! مجھے اس بات سے منع کردیا گیا ہے کہ میں رکوع یا سجدے کے دوران قرأت کروں۔ جہاں تک رکوع کا تعلق ہے، تو اس میں تم اپنے پروردگار کی عظمت کرو اور جہاں تک سجدے کا تعلق ہے، تو تم اس میں اہتمام کے ساتھ دعا مانگو وہ اس لائق ہوگی کہ اسے قبول کرلیا جائے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:495]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اچھا خواب نبوت کا ایک حصہ ہے، اور مؤمن کی علامت ہے، رکوع و سجود میں قرآن کریم کی تلاوت کرنا منع ہے، ان میں صرف اللہ تعالیٰ کی عظمت بیان کرنی چاہیے، اور سجدے میں مسنون دعا کرنی چاہیے، کیونکہ اللہ تعالیٰ سجدے میں کی گئی دعا کو بہت زیادہ قبول فرماتے ہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 495   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.