حفص نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ہشام بن حسان نے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان الفاظ تک روایت کی: ”اور ان کے بعد جو تو چاہے اس کی وعست بھر۔، انہوں (حفص) نے آگے کا حصہ بیان نہیں کیا۔
امام صاحب اسےایک اور استاد سے ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے مرفوع روایت بیان کرتے ہیں اور دعا صرف وَمِلْءُ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ تک نقل کرتے ہیں، بعد والے دعائیہ کلمات بیان نہیں کرتے۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1073
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: (اللهم لَا مَانِعَ لِمَا.......الخ) کو بندے کی صحیح ترین بات قرار دیا گیا ہے کیونکہ اس میں انسان اپنے تمام معاملات اللہ تعالیٰ کے سپرد کرتا ہے اور اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مشیت کے بغیر انسان کو کچھ نہیں حاصل ہو سکتا، انسان کو جو چیز اللہ تعالیٰ نہ دینا چاہے دنیا کی کوئی طاقت اس کو دے نہیں سکتی اور جو وہ دینا چاہے دنیا کی کوئی طاقت اس کو اس سے محروم نہیں کر سکتی۔ اس لیے انسان کو ناجائز تدابیر اورذرائع کو اختیار نہیں کرنا چاہیے۔ اور ان حدیثوں سے ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کے بعد دعا پڑھتے تھے کبھی چھوٹی اور کبھی بڑی، اس لیے مقتدی کی طرح امام کو بھی رکوع کے بعد دعا پڑھنی چاہیے، اور ان حدیثوں سے یہ بھی معلوم ہوا، اللہ تعالیٰ لامحدود حمدوثنا کا حقدار ہے آسمانوں زمین اور خلا کی پورائی کا مقصد یہی ہے کیونکہ انسانی پیمانوں کے اعتبار سے یہ چیزیں اپنی ممکن نہیں ہیں۔